لاہور (کامرس رپورٹر) ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ پر مبنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو حکومتی ترجیحات کی فہرست میں "آؤ بھئی، سب سے پہلے” کا درجہ دیا جائے، اور برآمدات کے اہداف پورے کرنے کے لیے انڈسٹری کو وی آئی پی پروٹوکول فراہم کیا جائے۔
بھائی، اگر برآمدات بڑھانی ہیں تو حکومت کو اسٹیک ہولڈرز سے "کھری بات” کرتے ہوئے ایسی پائیدار پالیسیاں بنانی ہوں گی، جو نہ صرف زرمبادلہ کا گراف اوپر لے جائیں بلکہ انڈسٹری کو گیس، بجلی اور ٹیکس کے جھٹکوں سے بھی بچائیں۔ اس وقت کاروباری لاگت آسمان کو چھو رہی ہے، اور گیس و بجلی کے بل دیکھ کر صنعت کار کہتے ہیں، "یہ کون سا بجٹ تھا؟”
یہ دلچسپ گفتگو PHMA اور PRGMEA کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک سیشن میں ہوئی، جہاں لاہور، فیصل آباد اور سیالکوٹ کے صنعت کاروں نے اپنی مشکلات کھل کر بیان کیں۔
PHMA نارتھ زون کے چیئرمین عبدالحمید نے بڑی مخلصانہ انداز میں کہا، "بھائی، اگر یہی حالات رہے تو عالمی منڈی میں ہم کمپیٹیشن کے بجائے کمپلیمنٹ دینے پر مجبور ہو جائیں گے!” انہوں نے توانائی کے بڑھتے نرخ، ٹیکسوں کی بھرمار، اور ہنر مند لیبر کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملبوسات کی صنعت وہ واحد شعبہ ہے جو کم خرچ بالا نشین کی مثال بن کر روزگار کے مواقع فراہم کر سکتا ہے، اور وہ بھی ایسے کہ بجلی کا خرچہ باقی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا صرف ایک چوتھائی ہو۔
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے "کچھ تو شرم کرو” ایکشن لے اور صنعت کو سہولت فراہم کرے تاکہ عالمی مارکیٹ میں انڈسٹری "بکنے والی چیز” بن سکے، نہ کہ صرف "دکھانے کی چیز”۔
مزید برآں، چیئرمین عبدالحمید نے حکومت سے درخواست کی کہ برآمد کنندگان کو یوٹیلیٹی قیمتوں میں برابر میدان فراہم کیا جائے، اور مختلف سرکاری محکموں کو سمجھایا جائے کہ صنعت کار مجرم نہیں بلکہ ملک کی معیشت کے "پچھواڑے کے گنے” ہیں۔
انہوں نے کہا، "بھائی، جتنی جلدی حکومت توانائی کے مسائل حل کرے گی، اتنی ہی جلدی معیشت کا خون بڑھنے لگے گا۔”
اب یہ دیکھنا ہے کہ حکومت عملی اقدامات کرتی ہے یا صرف روایتی بیان بازی سے کام چلایا جاتا ہے!
مزید تفصیلات
برآمداتی صنعت کی پیداواری لاگت میں کمی: PHMA اور PRGMEA کا کردار
پاکستان کی ویلیو ایڈڈ برآمداتی صنعتیں، خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر، عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کے لیے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ بڑھتے ہوئے بجلی کے نرخ، بھاری ٹیکس، غیر مستحکم کرنسی ریٹ، اور ہنر مند مزدوروں کی کمی جیسے مسائل نے کاروباری لاگت کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ ایسے میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PHMA) اور پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PRGMEA) میدان میں آئے ہیں تاکہ ان مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔
PHMA کیا ہے؟
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PHMA) پاکستان کی نٹ ویئر اور ہوزری انڈسٹری کی نمائندگی کرنے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔ یہ تنظیم نہ صرف ہوزری انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے بلکہ اس شعبے کو ترقی دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
یہ شعبہ پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں حصہ ڈالتا ہے۔ PHMA صنعتکاروں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکیں بلکہ حکومتی اداروں کے ساتھ بھی رابطہ کر سکیں تاکہ ان کے لیے سازگار پالیسیاں بنائی جا سکیں۔
PRGMEA کیا ہے؟
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (PRGMEA) ریڈی میڈ گارمنٹس انڈسٹری کی نمائندگی کرتا ہے، جو پاکستان کے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ تنظیم گارمنٹس برآمد کنندگان کی مسابقت بڑھانے، ہنر کی ترقی، اور نئی منڈیوں تک رسائی میں مدد فراہم کرتی ہے۔
PRGMEA خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کے لیے مددگار پالیسیاں لانے کے لیے سرگرم عمل ہے تاکہ یہ صنعت روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے معیشت کو فروغ دے سکے۔
برآمداتی صنعت کو درپیش چیلنجز
- بجلی اور گیس کے بڑھتے نرخ:
توانائی کے مسلسل بڑھتے اخراجات نے برآمداتی صنعت کے لیے پریشانیاں پیدا کر دی ہیں۔ - بھاری ٹیکس اور ڈیوٹیز:
خام مال پر اضافی ڈیوٹیز اور بھاری ٹیکسوں نے پیداوار کے اخراجات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ - غیر مستحکم کرنسی ریٹ:
روپے کی قدر میں بار بار کمی برآمد کنندگان کے لیے قیمتوں کے تعین میں مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ - ہنر مند مزدوروں کی کمی:
تربیت یافتہ مزدوروں کی قلت پیداوار کے معیار اور کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔
اقدامات کی ضرورت
PHMA اور PRGMEA نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اپنی اولین ترجیح بنائے اور برآمدی صنعت کی پیداواری لاگت میں کمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ان تجاویز میں شامل ہیں:
- بجلی کے نرخوں میں کمی:
برآمد کنندگان کے لیے توانائی کے کم نرخوں پر پیکجز متعارف کرانا۔ - ٹیکس ریلیف:
ٹیکسوں میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ترغیبات دینا۔ - پالیسیوں میں استحکام:
برآمد کنندگان کے لیے غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے کے لیے طویل مدتی پالیسیاں بنانا۔ - ہنر کی ترقی کے پروگرام:
مزدوروں کی تربیت کے لیے منصوبے متعارف کرانا۔
برآمداتی صنعت کو فروغ کیوں ضروری ہے؟
ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ٹیکسٹائل کی برآمدات کا دو تہائی اور کل برآمدات کا ایک تہائی حصہ فراہم کرتا ہے۔ پیداواری لاگت میں کمی نہ صرف برآمدات کو بڑھا سکتی ہے بلکہ روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے معیشت کو بھی مستحکم کر سکتی ہے۔
PHMA اور PRGMEA کا موقف ہے کہ پاکستان کی برآمداتی صنعت کے مسائل کے حل کے لیے حکومت اور صنعت کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے۔ یہ اقدامات پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں ایک مضبوط مقام دلانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مضبوط کریں گے۔
اختتام:
اگر حکومت صحیح اقدامات کرے تو نہ صرف ہماری صنعتیں عالمی مارکیٹ میں مسابقت کر سکتی ہیں بلکہ یہ اقدام معیشت کو بھی چار چاند لگا سکتا ہے۔ آخر کار، اگر بزنس میں "کمیٹی” کم اور "کمی” زیادہ ہوگی، تو برآمدات کا گراف آسمان کو چھو سکتا ہے۔’
#BusinessTrendsPakistan #CryptoTradingTips #PakistaniStockMarket #UrduTechNews #DigitalEconomyPakistan #BitcoinPakistan #FinanceNewsPakistan #StartupTrendsUrdu #BlockchainBasics #UrduEconomicUpdates