نیبراسکا کے اٹارنی جنرل مائیکل ہلگرز نے ہیوی ڈیوٹی ٹرک بنانے والوں کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ دی ہے، الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں "ڈیزل نیم ٹرکوں” کے گیم میں گڑبڑ کر رہی ہیں تاکہ الیکٹرک ٹرکوں کی فروخت کو بڑھایا جا سکے۔ اب یہ تو سمجھ آتا ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں ماحول کے لیے اچھی ہیں، لیکن یہاں معاملہ ڈیزل کے حق میں انصاف کا ہے، جسے بھاری مشینری کے دیوانے اب تک عزیز رکھتے ہیں۔
ڈیزل بمقابلہ الیکٹرک: نیبراسکا کی قانونی جنگ
ہلگرز نے دعویٰ کیا ہے کہ کیلیفورنیا کے سخت ماحولیاتی قوانین کے پیچھے "صنعتی سازش” ہے، جس کا مقصد اندرونی دہن انجن والی گاڑیوں کی پیداوار پر روک لگانا ہے۔
انہوں نے بڑے ناموں جیسے ڈیملر، Navistar، Volkswagen، Paccar، Volvo اور دیگر کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ "ڈیزل نیم ٹرک کا خاتمہ ممکن نہیں، اور اس سے نیبراسکا کے عوام پر مالی زلزلہ آئے گا۔”
کیا یہ ایک ڈرائیور لیس سازش ہے؟
یہ مقدمہ جولائی 2023 میں کیلیفورنیا ایئر ریسورسز بورڈ (CARB) اور بڑے ٹرک مینوفیکچررز کے درمیان کیے گئے معاہدے کو چیلنج کرتا ہے، جس میں اخراج کی ضروریات پر لچک دی گئی تھی۔ لیکن نیبراسکا کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے لوگوں کو "ڈیزل ٹرک محبت” سے محروم کر دے گا اور یہ کوئی چھوٹا صدمہ نہیں ہے۔
پاکستان سے سبق: ریڑھی والے اور گدھا گاڑی ابھی بھی زندہ ہیں
ہمارے خطے میں تو گدھا گاڑی اور ریڑھی ابھی بھی راج کر رہی ہیں، لیکن نیبراسکا جیسے علاقے میں، جہاں ڈیزل نیم ٹرکوں کی دھاڑ روزمرہ کی کہانی ہے، وہاں ان کا ختم ہونا کسی "حلوائی کے خواب” جیسا لگتا ہے۔ کیا کیلیفورنیا واقعی "گلوبل وارمنگ کی وارمنگ اپ” میں کامیاب ہوگا؟ یا نیبراسکا کی یہ قانونی کوشش ماحولیاتی ضابطوں کو ایک نئی شکل دے گی؟
کیا ہوگا آگے؟
2023 میں، امریکی ماحولیاتی ایجنسی نے کیلیفورنیا کے زیرو ایمیشن ٹرک قوانین کی حمایت کی تھی، لیکن اب بھی مکمل منظوری کا انتظار ہے۔ دوسری طرف، گیون نیوزوم نے پہلے ہی 2035 تک 50% اور 2045 تک 100% زیرو ایمیشن ٹرکوں کی پیشن گوئی کر دی ہے۔
ڈیزل لوورز کے لیے آخری الفاظ
تو نیبراسکا والوں کی لڑائی صرف ڈیزل ٹرکوں کے لیے نہیں، بلکہ ان کے ثقافتی ورثے کے لیے بھی ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ "ڈیزل بمقابلہ الیکٹرک” کی یہ جنگ کس نتیجے پر پہنچتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈیزل کا دھواں جیتتا ہے یا الیکٹرک کا سکون!
مزید تفصیلات
نیبراسکا نے بھاری ڈیوٹی ٹرک بنانے والے بڑے اداروں کے خلاف عدم اعتماد کا مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کو فروغ دینے کے چکر میں کاروباری اداروں اور صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہے ہیں۔ یہ کیس خاص طور پر کیلیفورنیا کے "ایڈوانسڈ کلین فلیٹس” ضوابط کو ہدف بناتا ہے، جو اندرونی دہن والے انجن والے ٹرکوں کو بتدریج ختم کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
قانونی جنگ اور مزاحمت کی وجوہات
- کیلیفورنیا کے سخت قوانین: کیلیفورنیا کے گرین قوانین کے تحت، 2035 تک فروخت ہونے والے تمام نئے ٹرک صفر اخراج والے ہونے چاہییں، اور 2045 تک تمام بھاری ڈیوٹی فلیٹس کو مکمل طور پر ماحول دوست ہونا پڑے گا۔ گویا، "پہلے دودھ بیچو، پھر کٹورا بھی دے دو” کا منظر پیش کیا جا رہا ہے۔
- ملکی اثرات: نیبراسکا اور دیگر ریاستیں کہتی ہیں کہ یہ قوانین صرف کیلیفورنیا تک محدود نہیں رہیں گے۔ بین الصوبائی ٹرکنگ کمپنیاں کیلیفورنیا کے قوانین پر عمل کرنے پر مجبور ہوں گی، جس سے دیگر ریاستوں میں کاروبار پر بھی دباؤ بڑھے گا۔ "یعنی ایک ریاست کے چکر میں باقی 49 کا تیل نکل جائے گا!”
- عدم اعتماد کے خدشات: مقدمے میں الزام ہے کہ ٹرک بنانے والے ممکنہ طور پر "مک مکا” کر رہے ہیں تاکہ EVs کو زبردستی مارکیٹ میں آگے لایا جا سکے۔ نیبراسکا کا دعویٰ ہے کہ یہ ملی بھگت کاروباری اداروں اور صارفین کے لیے غیر ضروری مالی بوجھ کا سبب بن رہی ہے۔
- ٹیکنالوجی اور معیشت کی مشکلات: ناقدین کا کہنا ہے کہ بیٹری پر چلنے والے ٹرک مہنگے ہیں، کم مؤثر ہیں، اور انفراسٹرکچر کی بھاری سرمایہ کاری مانگتے ہیں۔ "جیسے پرانی سڑک پر نئی گاڑی دوڑانے کا خواب دیکھنا!” ان کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے اشیا کی قیمتیں بڑھیں گی اور عام آدمی کی جیب خالی ہو جائے گی۔
مقدمے کے بڑے اثرات
یہ مقدمہ صرف ٹرکنگ یا کیلیفورنیا کے قوانین تک محدود نہیں، بلکہ یہ قومی سطح پر ماحولیاتی اہداف اور معاشی حقیقتوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے بارے میں ہے۔ نیبراسکا اور دیگر ریاستیں اس بات پر اصرار کر رہی ہیں کہ اس طرح کے سخت قوانین سے معیشت متاثر ہو گی، خاص طور پر زراعت اور طویل فاصلے کی ٹرکنگ پر انحصار کرنے والی ریاستیں۔
خلاصہ
نیبراسکا کے عدم اعتماد مقدمے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے: "ماحولیات بچائیں یا معیشت؟” اگر یہ مقدمہ کامیاب ہوتا ہے، تو یہ نہ صرف کیلیفورنیا بلکہ دیگر ریاستوں کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے۔ لیکن ایک بات طے ہے، پاکستانی اور ایشیائی ہنر مند یہ ضرور کہیں گے: "یہ سب تو دیکھ بھال کے بغیر کیا ڈرامہ ہو رہا ہے!