مائیکروسافٹ نے ایک سال کی چالاک سفارتکاری کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی تیل کمپنی ADNOC کے ساتھ ایک بہت بڑا مصنوعی ذہانت (AI) توانائی کا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ معاہدہ صرف تیل کی دولت کا فائدہ اٹھانے کے لیے نہیں بلکہ خلیج میں چینی فوجی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑنے کی امریکی حکمت عملی کا بھی حصہ ہے۔
یہ معاہدہ مائیکروسافٹ کے اس سال یو اے ای میں کیے گئے AI سودوں کا نتیجہ ہے، جس نے انہیں ایک نئی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا دروازہ کھولا۔ ستمبر میں شروع ہونے والی اس شراکت داری کا مقصد یو اے ای کو امریکی اسٹریٹجک مفادات اور ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑنا تھا، اور مائیکروسافٹ نے اس میں تیل کی دولت کو استعمال کرتے ہوئے AI کی سپر پاور بننے کے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھایا۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ماحولیاتی بحران کے حل کے لیے ایک بڑا قدم ہے، کیونکہ کمپنی ADNOC کے ساتھ مل کر دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنیوں میں سے ایک کو AI کی مدد سے کاربن کے اخراج کو صفر تک لانے میں مدد دے گی۔ اس کے بدلے میں، یہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو فروغ دے گا جو مائیکروسافٹ کے AI آپریشنز کے لیے توانائی فراہم کریں گے۔
لیکن ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ مائیکروسافٹ کو AI کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے ذرائع تلاش کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیونکہ اکثر ڈیٹا سینٹرز کی توانائی کی ضروریات پہلے ہی قابل تجدید توانائی سے پوری کی جاتی ہیں۔ اس معاہدے میں تیسرا فریق "مسدر” شامل ہے، جو یو اے ای کا خودمختار دولت فنڈ ہے اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس کی مثالوں میں برطانیہ کا ڈوگر بینک ونڈ فارم شامل ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا بننے جا رہا ہے۔
یہ معاہدہ یو اے ای کے لیے بھی ایک بڑا سنگ میل ہے، جس نے حالیہ برسوں میں AI ٹیکنالوجی میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، جیسے Falcon AI، جو دنیا کا پہلا عربی زبان کا AI ماڈل ہے اور جس کا موازنہ امریکی AI انجنوں سے کیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ مائیکروسافٹ کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ کمپنی خلیج، افریقہ اور جنوبی ایشیا میں اپنی ٹیکنالوجی کی موجودگی بڑھا رہی ہے۔
آخرکار، اس معاہدے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مائیکروسافٹ کی نظریں اب یو اے ای کے AI اور توانائی کے شعبوں پر ہیں۔ کمپنی نے اس مقصد کے لیے ایک $100bn سرمایہ کاری فنڈ بھی قائم کیا ہے، جس کا مقصد عالمی توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ تو، اگر آپ کے ذہن میں بھی یہ سوال آ رہا ہے کہ آخرکار اتنی بڑی سرمایہ کاری کیوں؟ تو بس سمجھ لیں، مائیکروسافٹ کا کھیل اب بین الاقوامی سطح پر ہے، اور اس میں ایک سنگین AI کے ساتھ سب کچھ کرنا ہے—نہ صرف تکنیکی طور پر، بلکہ بالادستی کی بات بھی ہے!
مزید تفصیلات
مائیکروسافٹ اور متحدہ عرب امارات کی AI کمپنی G42 کے درمیان ہونے والی حالیہ شراکت داری نے عالمی AI ٹیکنالوجی کی تقسیم اور قومی سلامتی کے حوالے سے بہت ساری بحثوں کو جنم دیا ہے۔ مائیکروسافٹ نے G42 میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں کمپنیاں دنیا کے ان خطوں میں مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جہاں دونوں کی موجودگی اکیلے مؤثر طریقے سے نہیں ہو سکتی، خاص طور پر افریقہ جیسے بازاروں میں جہاں اس وقت مائیکروسافٹ اور UAE کی تجارتی شراکت داری ہے۔
اس معاہدے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ مائیکروسافٹ اہم AI ٹیکنالوجیز جیسے ماڈل ویٹس، جو AI ماڈلز کی کارکردگی کے لیے بنیادی ہوتے ہیں، منتقل کر رہا ہے۔ یہ منتقلی ایک دن چین جیسے دشمن ممالک تک ٹیکنالوجی پہنچا سکتی ہے، جس سے امریکہ کو خدشہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی جدید ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتی ہے۔ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے مائیکروسافٹ نے سیکیورٹی کے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسے چینی کمپنیوں کو اپنی ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے روکنا اور خلاف ورزیوں پر جرمانے عائد کرنا۔ تاہم، امریکی کانگریس میں اس بات پر تشویش ہے کہ کیا موجودہ ضوابط ان خطرات کا مقابلہ کر پائیں گے، خاص طور پر جب AI کی ترقی تیز رفتاری سے ہو رہی ہو۔
اس معاہدے سے عالمی سطح پر AI کی حکمت عملی کے حوالے سے جغرافیائی سیاسی مقابلہ بھی بڑھ سکتا ہے، کیونکہ مائیکروسافٹ اور G42 دونوں چین کے اثر و رسوخ والے علاقوں میں اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ معاہدہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کے کاروباری تعلقات کے لیے ایک نمونہ بن سکتا ہے، لیکن یہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ تیز رفتار ترقی کے اس دور میں AI کی ٹیکنالوجی پر مزید سخت کنٹرول اور واضح ضوابط کی ضرورت ہے۔
اب تو یہ سب ایسے لگ رہا ہے جیسے ایک دن آپ کو اپنے موبائل فون کے ذریعے "چین کی ٹیکنالوجی” کا دھندا چلانے والے مائیکروسافٹ کے AI کے نئے دوست کا سامنا ہو!