KSE-100 انڈیکس نے جمعہ کو اپنی شاندار پوزیشن برقرار رکھی اور 100,000 پوائنٹس کے سنگ میل کو پار کرتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں سرمایہ کاروں کی خریداری کے رجحان نے انڈیکس کو 1,274.55 پوائنٹس یا 1.27 فیصد کے اضافے کے ساتھ 101,357.32 تک پہنچا دیا۔
تجارتی بینکوں، تیل و گیس کی کمپنیوں، پاور جنریشن اور ریفائنری کے شعبوں میں خریداری کا ماحول رہا۔ انڈیکس میں شامل بڑے اسٹاکس جیسے اے ٹی آر ایل، حبکو، ایس ایس جی سی، پی ایس او، پی پی ایل، او جی ڈی سی، ایچ بی ایل، این بی پی اور ایم سی بی نے بھی مثبت رجحان دکھایا۔
PSX نے گزشتہ روز 100,000 کی سطح کو عبور کیا تھا اور اس کی رفتار نے اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں کو بھی بے اثر کر دیا۔ ماہرین کے مطابق، شرح مبادلہ میں استحکام، IMF سے 3 بلین ڈالر کے معاہدے کی توقع، اسٹاک مارکیٹ کے مختلف سیکٹرز میں آمدنی میں بہتری اور مالیاتی نرمی جیسے عوامل اس اضافے کی پیچھے کی طاقت ہیں۔
لیکن عالمی سطح پر جمعہ کو ایشیائی حصص میں کمی آئی اور جاپانی ین نے افراط زر کے اعداد و شمار کے بعد اپنی بلند ترین سطح کو چھو لیا، جس کے باعث جاپان کے نکیئی انڈیکس میں 0.7 فیصد کمی ہوئی۔
PSX کا مجموعی تجارتی حجم جمعرات کے 1,164.79 ملین سے کم ہو کر 915.51 ملین رہا، اور حصص کی مالیت 39.78 ارب روپے سے گھٹ کر 35.98 ارب روپے ہوگئی۔ بی او پنجاب نے 95.56 ملین حصص کے ساتھ سب سے زیادہ حجم کا کاروبار کیا، اس کے بعد کے الیکٹرک اور سوئی ساؤتھ گیس کے حصص تھے۔
پاکستانی اسٹاک مارکیٹ نے وہ کام کیا جو اکثر ہمارے ریلیشن شپ میں نہیں ہوتا: مضبوط ثابت ہوئی! بس امید رکھتے ہیں کہ یہ بلندیاں برقرار رہیں، نہ کہ نیچے گر کر دوبارہ "چھوٹے” کا کھیل شروع ہو!
مزید تفصیلات
KSE-100 انڈیکس نے حالیہ دنوں میں اپنی بے مثال رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے 101,000 پوائنٹس کی سطح کو عبور کر لیا ہے، جو کہ تقریباً 1,300 پوائنٹس کا اضافہ تھا۔ یہ خوشخبری پاکستان کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑا لمحہ ہے اور اس نے اسٹاک مارکیٹ میں جوش و خروش کی لہر دوڑائی ہے۔ یہ اضافہ ملک کی معیشت میں بہتری اور مختلف معاشی اقدامات کے نتیجے میں ہوا، لیکن جیسے ہم سب جانتے ہیں، پاکستان میں ہمیشہ "اچھا وقت” آتا ہے، اور پھر اچانک کوئی نیا چیلنج آ جاتا ہے۔ پھر بھی، اس بار کچھ چیزیں مختلف ہیں!
اس اضافے کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟
- آئی ایم ایف کا معاہدہ اور معیشت کی استحکام: پاکستان کے لیے سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوا ہے۔ جب آئی ایم ایف کی جانب سے 3 بلین ڈالر کا معاہدہ ہوا تو لوگوں نے سوچا، "چلیں، کم از کم اب ہمیں تھوڑی سانس ملے گی!” اس معاہدے نے پاکستان کی مالی حالت کو مستحکم کیا اور سرمایہ کاروں کا حوصلہ بڑھایا۔
- مضبوط شعبے: انڈیکس کی یہ بڑھوتری خاص طور پر بینکنگ، تیل اور گیس، اور فرٹیلائزر کے شعبوں کی زبردست کارکردگی کی وجہ سے ہوئی۔ بینکوں کو شرح سود میں اضافے سے فائدہ ہوا، جب کہ تیل اور گیس کے شعبے میں قیمتوں میں استحکام نے مارکیٹ کو مزید حوصلہ دیا۔
- مہنگائی پر قابو پانا: پاکستان میں مہنگائی نے سب کو نڈھال کر رکھا تھا، مگر اب حالات تھوڑے بہتر ہو رہے ہیں۔ جون 2023 میں مہنگائی 29.4 فیصد تھی، مگر یہ مئی کے 38 فیصد کے مقابلے میں کم تھی، جو کہ ایک مثبت علامت ہے۔ اب جب مہنگائی قابو میں آرہی ہے، تو لوگ بھی اپنے پیسوں کا صحیح استعمال کرنے میں خوش ہیں!
- عالمی مارکیٹ کے اثرات: عالمی مارکیٹ کی جانب سے ملنے والی حمایت اور چین اور دیگر بڑی معیشتوں میں اقتصادی استحکام کے آثار نے بھی پاکستان کی مارکیٹ کو فائدہ پہنچایا۔ عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹس میں جو ترقی ہو رہی تھی، اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا۔
پچھلے پانچ سالوں میں مارکیٹ کا جائزہ
پچھلے پانچ سالوں میں KSE-100 انڈیکس نے اتار چڑھاؤ کا سامنا کیا، لیکن اب جو حالیہ اضافہ ہو رہا ہے، وہ اس بات کا غماز ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں اعتماد واپس آ رہا ہے۔
2019-2020: مشکلات کا سامنا
2020 کے آغاز میں کرونا کی وبا نے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ جب عالمی سطح پر لاک ڈاؤن شروع ہوا، تو KSE-100 انڈیکس 30,000 پوائنٹس سے نیچے جا پہنچا۔ لیکن جیسے ہی عالمی معیشت میں بہتری آئی، مارکیٹ بھی دوبارہ اوپر چڑھنے لگی۔
2021: بحالی اور امید کی کرن
2021 میں مارکیٹ نے بحالی کا سفر شروع کیا اور KSE-100 انڈیکس دوبارہ 46,000 پوائنٹس تک پہنچا۔ اس دوران سرمایہ کاروں کی امیدیں بھی بڑھ گئیں، کیونکہ دنیا بھر میں ویکسینز کی فراہمی اور معیشتوں کی دوبارہ کھلنے کے آثار نظر آ رہے تھے۔
2022: مسائل اور سیاسی بے چینی
2022 میں پاکستان کی مارکیٹ ایک بار پھر مشکل میں آئی۔ سیاسی عدم استحکام، مہنگائی میں اضافہ، اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث KSE-100 انڈیکس 40,000 پوائنٹس سے نیچے آ گیا۔ تاہم، حکومت کی جانب سے اصلاحات اور عالمی سطح پر امدادی اقدامات کے بعد مارکیٹ میں دوبارہ بہتری آئی۔
2023: معیشت کی بحالی اور دوبارہ اعتماد
2023 میں پاکستانی معیشت میں تھوڑی بہتری آئی، اور سرمایہ کاروں نے دوبارہ مارکیٹ کی طرف رجوع کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے نے ملکی معیشت کے استحکام کا اشارہ دیا اور اس کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی۔ 2023 کے آخر تک، KSE-100 انڈیکس 45,000 پوائنٹس کے قریب پہنچ چکا تھا۔
مستقبل کا منظر
اب جب کہ KSE-100 نے 101,000 کی سطح عبور کر لی ہے، سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ مارکیٹ کا یہ مثبت رجحان جاری رہے گا۔ اگر معیشت میں استحکام برقرار رہتا ہے اور حکومتی اقدامات موثر ثابت ہوتے ہیں، تو انڈیکس مزید بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم، پاکستانی مارکیٹ کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ "چڑھتے سورج کو سلام، اور گرتے چاند کو نہیں!”