کراچی: کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے جمعہ کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک دلچسپ مشورہ دیا، کہا کہ پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس یا 5 فیصد کمی کر دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ افراط زر اب 4 فیصد سے بھی نیچے آ چکا ہے، اور ساتھ ہی اہم اقتصادی اشاریے جیسے زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بھی بہتری آئی ہے، تو اسٹیٹ بینک کو شرائط پر نظر ثانی کرنی چاہیے، کیونکہ پالیسی ریٹ میں کمی کی پوری گنجائش ہے۔
جنید نقی نے درخواست کی کہ 16 دسمبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو شرح سود سنگل ہندسوں تک کم کر دینا چاہیے، تاکہ سال کے آخر تک عوام کو خوشی کا ایک اور تحفہ مل سکے۔ اس سے قرضوں کے اخراجات کم ہوں گے، صنعتکاروں کو سستا قرض ملے گا، اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی، جس سے معیشت کی حالت ٹھیک ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری سرگرمیاں بڑھنے سے برآمدات کا گراف اوپر جائے گا، روپے کی قدر میں بھی اضافہ ہو گا اور معیشت کی صحت بہتر ہوگی، یوں سمجھ لیں کہ معیشت کا فٹنس ٹیسٹ پاس ہو جائے گا۔
کاٹی کے صدر نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی کہ انہوں نے معیشت کو بحران سے نکالنے میں کمال کر دکھایا۔ ساتھ ہی، جنید نقی نے وزیراعظم، کابینہ اور عسکری قیادت کی محنت کو سراہا جو پاکستان کے اقتصادی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے رات دن محنت کر رہے ہیں۔ اور ہاں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کا بھی شکریہ جو اس مثبت معاشی تبدیلی کو آگے بڑھانے میں مدد کر رہی ہے، تاکہ ہم سب کا معاشی حال ٹھیک ہو سکے!
مزید تفصیلات
کراچی: کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے جمعہ کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس یا 5 فیصد کمی کرے۔ جنید نقی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی واضح علامات ہیں، اور اس وقت اسٹیٹ بینک کے لیے شرح سود میں کمی کا موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر 4 فیصد سے کم ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بھی برقرار ہے۔ ان تمام بہتریوں کے ساتھ، جنید نقی کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک کے لیے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے، تاکہ معیشت کو مزید فروغ مل سکے۔
جنید نقی نے تجویز دی کہ 16 دسمبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں اسٹیٹ بینک کو پالیسی ریٹ کو سنگل ہندسوں تک کم کر دینا چاہیے، تاکہ عوام کو ایک خوبصورت تحفہ ملے، اور قرضوں کے اخراجات کم ہوں۔ اس اقدام سے قرضوں کی قیمت کم ہوگی، جس سے کاروبار میں تیزی آئے گی، خاص طور پر صنعتکاروں کے لیے، جو نئے قرضے لے کر اپنے کاروبار کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا، روپے کی قدر میں بہتری آئے گی، اور معیشت کے دیگر شعبے بھی ترقی کریں گے۔ یعنی، پاکستان کی معیشت کا "فٹنس ٹیسٹ” کامیاب ہو جائے گا، اور کاروباری ماحول مزید خوشگوار ہو گا۔
کاٹی کے صدر نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے معیشت کو بحران سے نکالنے میں کامیاب حکومتی اقدامات کیے ہیں۔ جنید نقی نے وزیراعظم، کابینہ اور عسکری قیادت کی انتھک محنت کو سراہا، جنہوں نے پاکستان کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔
آخر میں، جنید نقی نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کا بھی شکریہ ادا کیا، جس نے مثبت معاشی تبدیلی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ جنید نقی کے مطابق، اس وقت پاکستان کے لیے شرح سود میں کمی کا بہترین وقت ہے، اور اس سے نہ صرف معیشت کا "میک اوور” ہو گا بلکہ عوام کو بھی نئے سال میں خوشی کا ایک خوبصورت تحفہ ملے گا۔
یوں سمجھ لیں کہ اگر اسٹیٹ بینک نے یہ قدم اٹھایا تو قرضوں کی قیمت کم ہو گی، روپے کی قدر بڑھے گی، اور پاکستانی معیشت ایک نئی پٹری پر چل پڑے گی، بالکل "چٹ پٹی” پاکستانی کھانوں کی طرح!
#BusinessTrendsPakistan #CryptoTradingTips #PakistaniStockMarket #UrduTechNews #DigitalEconomyPakistan #BitcoinPakistan #FinanceNewsPakistan #StartupTrendsUrdu #BlockchainBasics #UrduEconomicUpdates