Zelle فراڈ پر امریکی بینکوں کے خلاف مقدمہ – دھوکہ دہی کی "چٹپٹی کہانی”
امریکہ کی کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو (CFPB) نے تین بڑے بینکوں پر ایسا دھماکے دار مقدمہ دائر کر دیا ہے جیسے کسی بالی ووڈ فلم کا ٹوئسٹ۔ بینک آف امریکہ، ویلز فارگو، اور جے پی مورگن چیس پر الزام ہے کہ انہوں نے صارفین کو Zelle کی دھوکہ دہی سے بچانے کے بجائے انہیں "فراڈیوں کی دعوت” پر چھوڑ دیا۔
CFPB کے مطابق، صارفین کو Zelle کے ذریعے تقریباً 870 ملین ڈالر کا جھٹکا لگا، اور یہ سارا کھیل بینکوں کی "کامیاب ہونے کی جلدی” کا نتیجہ ہے۔ لگتا ہے، بینکوں نے Venmo اور CashApp جیسی ایپس کے سامنے اپنی مارکیٹ پوزیشن بچانے کے لیے Zelle کو بنا کسی سیفٹی بیلٹ کے سڑک پر اتار دیا۔
Zelle کی لانچنگ – "جلدی کا کام شیطان کا”
CFPB کے ڈائریکٹر روہت چوپڑا نے کہا کہ بڑے بینکوں نے مسابقت کے دباؤ میں Zelle لانچ کی، لیکن حفاظتی انتظامات کی کمی کی وجہ سے یہ دھوکہ دہی کرنے والوں کے لیے "جادوئی چراغ” بن گئی۔ اب متاثرہ صارفین اکثر اپنی شکایات لے کر دروازہ کھٹکھٹاتے رہ جاتے ہیں، اور جواب ملتا ہے، "اسکیمرز سے خود بات کریں!”
صارفین کے نقصانات – "بینکوں کی عیدی فراڈیوں کو”
بینک آف امریکہ کے صارفین کو 290 ملین ڈالر، ویلز فارگو کے صارفین کو 220 ملین ڈالر، اور چیس بینک کے صارفین کو 360 ملین ڈالر کا چونا لگ چکا ہے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب صارفین کو Zelle پر "آسان اور محفوظ ادائیگی” کا خواب دکھایا گیا۔
Zelle کا مؤقف – "ہم پہ الزام جھوٹے ہیں”
Zelle نے CFPB کے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ وہ صارفین کو قانونی تقاضوں کے مطابق معاوضہ دیتے ہیں۔ کمپنی نے مزید کہا کہ یہ مقدمہ نہ صرف صارفین بلکہ چھوٹے کاروباروں اور اقلیتی ملکیت والے بینکوں کے لیے بھی نقصان دہ ہوگا۔
Zelle کی مقبولیت – "جلدی میں جلدی نقصان”
Zelle کو امریکہ میں 143 ملین افراد اور چھوٹے کاروبار استعمال کرتے ہیں، جنہوں نے رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں 481 بلین ڈالر کی ادائیگیاں کیں۔ لیکن CFPB کا کہنا ہے کہ شکایات کا مؤثر حل نہ ہونے کی وجہ سے صارفین کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے۔
نتیجہ – "بینکوں کا کارنامہ یا صارفین کی بربادی؟”
یہ مقدمہ بینکنگ سسٹم اور ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام میں "سب اچھا” کے پردے کو ہٹا کر ان خامیوں کو ظاہر کرتا ہے جن کا نقصان عام صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے۔ لگتا ہے، بینکوں کو "فراڈیوں کا بینک” بننے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
کیا آپ بھی Zelle جیسی ایپس استعمال کرتے ہیں؟ احتیاط کریں، کیونکہ فراڈیوں کی چالاکی اور بینکوں کی "چالاکی” میں صرف ایک لکیر کا فرق ہے!
مزید تفصیلات
امریکی ایجنسی کا بینک آف امریکہ اور ویلز فارگو پر دھوکہ دہی روکنے میں ناکامی پر مقدمہ
امریکہ کی کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو (CFPB) نے تین بڑے بینکوں، بینک آف امریکہ، ویلز فارگو، اور جے پی مورگن چیس، کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ الزام یہ ہے کہ یہ بینک Zelle کے ذریعے ہونے والی وسیع پیمانے پر دھوکہ دہی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ CFPB کے مطابق، ان بینکوں کی لاپرواہی کے باعث صارفین کو گزشتہ سات سالوں میں 870 ملین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
زیل کیا ہے؟
Zelle ایک مقبول ترین ادائیگی کی ایپ ہے جو صارفین کو فوری طور پر پیسے بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ یہ Early Warning Services کے تحت چلتی ہے، جو کئی بڑے بینکوں کی مشترکہ ملکیت ہے۔ امریکہ میں 143 ملین صارفین کے ساتھ، صرف 2024 کے پہلے چھ ماہ میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے 481 بلین ڈالر کی رقم منتقل کی گئی۔
بینکوں پر الزامات
CFPB کا دعویٰ ہے کہ یہ بینک Venmo اور CashApp جیسی ادائیگی ایپس کا مقابلہ کرنے کے لیے زیل کو جلدی میں لانچ کر بیٹھے، لیکن صارفین کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے گئے۔ اہم نکات یہ ہیں:
- صارفین کا تحفظ نہ ہونا: بینک دھوکہ دہی کی شکایات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے میں ناکام رہے اور اکثر متاثرین کو ان کی رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ متاثرین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ خود دھوکہ بازوں سے اپنی رقم وصول کریں، جو ایک ناممکن کام ہے۔
- نیٹ ورک کی خرابیاں: بینک آف امریکہ اور چیس پر الزام ہے کہ Zelle کے نیٹ ورک کی غلطیوں کے باعث رقم غلط وصول کنندگان کو منتقل کی گئی۔
- قانون کی خلاف ورزی: بینکوں پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفر کے قوانین کی خلاف ورزی کی اور صارفین کو دھوکہ دہی سے بچانے میں ناکام رہے۔
صارفین پر اثرات
CFPB کے مطابق:
- بینک آف امریکہ: 210,000 صارفین کی شکایات کے مطابق انہیں 290 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
- ویلز فارگو: 280,000 صارفین نے 220 ملین ڈالر کے دھوکہ دہی کے نقصانات کی اطلاع دی۔
- جے پی مورگن چیس: 420,000 صارفین کو 360 ملین ڈالر کا دھوکہ ہوا۔
بینکوں کا دفاع
بینک آف امریکہ اور ویلز فارگو نے اپنی پوزیشن کا دفاع کیا:
- بینک آف امریکہ کا کہنا ہے کہ 99.5% ٹرانزیکشنز بغیر کسی مسئلے کے مکمل ہوئیں، اور یہ مقدمہ غیر ضروری ہے۔
- ویلز فارگو نے تمام سوالات زیل کی مالک کمپنی Early Warning Services کو بھیج دیے۔
زیل کا مؤقف
زیل نے CFPB کے مقدمے کو "بے بنیاد” قرار دیا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ قانونی ضروریات کے مطابق دھوکہ دہی کے متاثرین کو ادائیگی کرتی ہے اور صارفین کی حفاظت کے لیے اضافی اقدامات بھی اٹھاتی ہے۔
پاکستانی رنگ اور ہلکی سی طنز
اب دیکھیں، امریکہ کے یہ بڑے بینک ایسے کام کر رہے ہیں جیسے ان کی دکان کے باہر "نو ریٹرن، نو ریفنڈ” کا بورڈ لگا ہوا ہو۔ دھوکہ دہی کے شکار صارفین سے کہا جا رہا ہے کہ "جاؤ بھائی، اپنی رقم خود وصول کرو۔” ویسے تو پاکستانیوں کو اس صورتحال سے بڑا تعلق لگتا ہے، کیونکہ ہمارے ہاں بھی اکثر بینک "آپ کے لیے کیا کر سکتے ہیں” کے بجائے "ہمیں آپ کے لیے کیا نہیں کرنا” پر یقین رکھتے ہیں۔
نتیجہ
یہ مقدمہ بینکوں اور ادائیگی کے پلیٹ فارمز کے لیے ایک اہم سبق ہو سکتا ہے کہ صارفین کی حفاظت کو ترجیح دی جائے۔ دوسری طرف، صارفین کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ "جلدی کی شادی اور فوری ٹرانزیکشنز” اکثر مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ اگر بینک ذمہ داری نہیں لیتے، تو شاید ہمیں اپنی حفاظت کے لیے خود زیادہ محتاط ہونا ہوگا۔