امریکی حکومت کی جانب سے چین کے تجارتی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کے خلاف جاری تحقیقات نے ایک بڑا سائبر جاسوسی نیٹ ورک بے نقاب کر دیا ہے، اور بات کچھ اس طرح کی ہے جیسے کسی نے ‘چند پیسوں کے لیے’ ہر طرف کی جاسوسی شروع کر دی ہو! تحقیقات کے دوران یہ پتہ چلا کہ چین سے جڑے افراد نے مختلف ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے نیٹ ورک میں دراندازی کی، جس سے صارفین کے کال ریکارڈز چوری کیے گئے اور خاص طور پر وہ افراد جن کی سیاست یا سرکاری سرگرمیوں سے کوئی تعلق تھا، ان کے نجی مواصلات میں مداخلت کی گئی۔
یہ سب کچھ ‘جاسوسی’ کی حد تک نہیں رک گیا، بلکہ امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درخواستوں کے تحت عدالتی احکامات کے مطابق کچھ معلومات کی بھی چوری کی گئی۔ ابھی تک تحقیقات جاری ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ مزید معلومات سامنے آئیں گی، جیسے کوئی تیز رفتار فلم کا سسپنس!
ایف بی آئی اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (CISA) اس معاملے میں مدد فراہم کر رہی ہیں، اور معلومات کا تبادلہ اس قدر تیز ہو رہا ہے جیسے کوئی موبائل ایپ کا اپ ڈیٹ آ جائے! یہ دونوں ادارے دیگر متاثرین کی مدد کر رہے ہیں اور تجارتی مواصلات کے شعبے میں سائبر دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو شک ہو کہ آپ بھی اس صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں، تو آپ اپنے مقامی FBI فیلڈ آفس یا CISA سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ دھیان رکھیں، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اور آپ کی حفاظت کا خیال رکھنا ضروری ہے!
مزید تفصیلات
2024 میں، FBI اور CISA (Cybersecurity & Infrastructure Security Agency) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں چین سے جڑے ہیکرز کی جانب سے کیے گئے مربوط سائبر حملوں کے بارے میں خبردار کیا گیا۔ ان حملوں میں کئی بڑی امریکی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں، جیسے AT&T، Verizon، اور Lumen Technologies کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ڈیٹا کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔ حملہ آوروں نے مواصلاتی انفراسٹرکچر تک غیر مجاز رسائی حاصل کی اور جاسوسی کرنے یا ممکنہ طور پر خدمات میں خلل ڈالنے کے لیے کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
چینی ہیکرز، جنہیں "سالٹ ٹائفون” جیسے گروپوں کے تحت کام کرتے ہوئے دیکھا گیا، نے حکومتی نگرانی کے نظام کو بھی ہدف بنایا۔ ایک خاص واقعے میں، ان ہیکرز نے قانونی نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے سسٹمز کو نقصان پہنچایا، جس سے وہ وائر ٹیپس اور دیگر حکومتی نگرانی کے طریقوں کو چھپانے میں کامیاب ہو گئے۔ ان حملوں کا مقصد ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے کو سبوتاژ کرنا تھا، تاکہ مستقبل میں امریکی اور کینیڈا کے نظاموں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
یہ سائبر حملے عالمی سطح پر جاری جغرافیائی سیاسی کشمکش کا حصہ ہیں، جہاں ریاستی سرپرستی میں چلنے والے گروہ انٹیلی جنس جمع کرنے یا اہم انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیلی کام نیٹ ورک کا استحصال کرتے ہیں۔ اس صورتحال کا جواب دینے کے لیے، FBI اور CISA نے تمام تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی حفاظتی پروٹوکول میں اضافہ کریں، ہوشیار رہیں، اور اگر انہیں اپنے سسٹمز میں ایسی کمزوریاں محسوس ہوں، تو فوراً حکام سے رابطہ کریں۔