اسلام آباد:
پاکستان نے بدھ کو بلوچستان میں ایک نیا ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (EPZ) قائم کرنے کی منظوری دے دی، جو 80 فیصد چینی ملکیت میں ہوگا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ IMF کی منظوری کے ساتھ "ہاتھ دھو کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔”
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں ضلع چاغی میں سیہ ڈک کاپر پراجیکٹ کے قیام کی منظوری دی گئی۔ یہ زون سیندک کے قریب 4,208 ایکڑ پر محیط ہوگا اور اس کا اسٹیٹس ایک "پرائیویٹ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون” کا ہوگا۔
"چائنا-پاکستان دوستی” کا نیا چمکتا باب
اس زون کی مالک کوہ سلطان مائننگ کمپنی لمیٹڈ ہوگی، جہاں 80 فیصد شیئرز چائنا میٹالرجیکل گروپ کارپوریشن کے ہیں، اور باقی 20 فیصد سیاکوہ منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے پاس۔ حکام کے مطابق، یہ قدم خطے کے معدنی وسائل کو "سونا” بنا دے گا اور برآمدی شعبے کو نئی جان دے گا۔
IMF کے ساتھ "آنکھ مچولی”
دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے کچھ ہفتے پہلے IMF کی شرط کے تحت نئے EPZs بنانے کی تجویز واپس لے لی تھی۔ لیکن وزارت خزانہ نے "ڈپلومیٹک کمالات” دکھاتے ہوئے بتایا کہ پچھلے دو سالوں میں منظور شدہ زونز کو "سبز جھنڈی” مل چکی ہے۔ IMF کے تحت، پاکستان کو نئے SEZs یا EPZs بنانے سے منع کیا گیا ہے، اور موجودہ زونز کی مراعات 2035 تک "ریٹائرمنٹ” پر بھیج دی جائیں گی۔
دیگر فیصلے: حکومت کی نئی "ڈسٹریبیوشن اسکیم”
ای سی سی نے 48 ارب روپے کے "دل خوش کن پیکج” کی منظوری دی، جن میں:
- زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن: وزیراعظم کے قومی پروگرام کے تحت 14 ارب روپے رکھے گئے تاکہ "زمین بھی چمکے، کسان بھی دمکے”۔
- یوریا کے واجبات: 10 ارب روپے کا بجٹ منظور، مگر صوبوں کو بھی "آدھا بل” دینا ہوگا۔
- ڈیجیٹل ہنر مندی: وزارت اطلاعات کو 536 ملین روپے اور نادرا کے "ڈیجیٹل اکانومی پروجیکٹ” کے لیے 2 ارب روپے منظور۔
مزید مزے کی باتیں:
- PRAL کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 8.2 ارب روپے رکھے گئے تاکہ "ریونیو کا نظام بھی فٹنس جم سے ہو کر آئے۔”
- یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر اسکیم کے لیے 8.6 ارب روپے تاکہ "نوجوان بنیں کاروباری بادشاہ”۔
- گلگت بلتستان کے لیے 150,000 میٹرک ٹن سبسڈی والی گندم، کیونکہ "میدانی علاقے بھی خوشحال، پہاڑی علاقے بھی خوشحال”۔
وزیر خزانہ کا "لگژری لیکچر”
اجلاس کے دوران، وزیر خزانہ نے معیشت کے استحکام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "ہماری معاشی پالیسیاں مثبت سمت میں اڑان بھر رہی ہیں۔” ای سی سی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں "تھوڑی سی نرمی” سے عوام کا مالی بوجھ کم ہوا اور قوت خرید میں اضافہ ہوا۔
نتیجہ:
یہ فیصلے نہ صرف معیشت کو "ریس لگانے” کے لیے تیار کر رہے ہیں، بلکہ عوام کے لیے ایک نئی امید کی کرن بھی لے کر آئے ہیں۔ آپ کے خیال میں یہ اقدامات "گیم چینجر” ہوں گے یا "مزید چیلنجز کا دروازہ کھولیں گے”؟ کمنٹس میں بتائیں!
مزید تفصیلات
ای سی سی نے بلوچستان میں نئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی منظوری دے دی
پاکستان کی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حال ہی میں بلوچستان میں ایک نئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (EPZ) کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جو خاص طور پر چین کے ساتھ مشترکہ ملکیت میں ہوگا۔ یہ منصوبہ پاکستان کی صنعتی صلاحیت میں اضافے اور برآمدات میں بہتری کے لئے اہم قدم ہے، اور خاص طور پر بلوچستان کے معدنی وسائل کی ترقی کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
نئے EPZ کے بارے میں تفصیلات
نیا ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بلوچستان کے چاغی ضلع میں سیہ ڈک کاپر پراجیکٹ کے قریب قائم کیا جائے گا، جو تقریباً 4,208 ایکڑ پر محیط ہوگا۔ اس زون کا مقصد علاقے میں موجود معدنی وسائل کی بہتر ترقی اور برآمدات کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق، یہ EPZ نہ صرف بلوچستان کے معدنی شعبے کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ علاقے کی مجموعی معیشت میں بھی مثبت تبدیلیاں لے کر آئے گا۔
اس زون کی ملکیت کوہ سلطان مائننگ کمپنی لمیٹڈ کے پاس ہوگی، جس میں 80% حصص چین کی میٹالرجیکل گروپ کارپوریشن (MCC) کے پاس ہوں گے اور باقی 20% حصص مقامی کمپنی سیاکوہ منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے پاس ہوں گے۔ چینی اور پاکستانی کمپنیوں کا یہ اشتراک نئے تکنیکی وسائل اور مقامی مہارت کو ایک ساتھ لے کر آئے گا، جو علاقے کی صنعتی صلاحیت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
سیاسی اور اقتصادی پس منظر
یہ منصوبہ پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ موجود مالی معاہدوں کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔ IMF نے پاکستان کو نئے خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) اور EPZs کے قیام پر سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ تاہم، حکومت نے اس نئے EPZ کے قیام کے لیے IMF سے خصوصی اجازت حاصل کی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ زون IMF کے موجودہ پروگرام کے تحت نہیں آئے گا۔
حکومت نے پہلے سوچا تھا کہ وہ نئے EPZs کی تجویز کو واپس لے لے گی، لیکن مالی حکام کے مطابق IMF نے گزشتہ دو سالوں میں منظور شدہ زونز کو آگے بڑھانے کی اجازت دی ہے، جس میں بلوچستان کا نیا EPZ بھی شامل ہے۔
ممکنہ فوائد اور چیلنجز
نیا EPZ بلوچستان میں براہ راست ملازمت کے مواقع فراہم کرے گا اور یہاں کے انفراسٹرکچر اور صنعتی ترقی کو تیز کرے گا۔ برآمدات کے لیے تیار صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے پاکستان کی کرنسی کی بچت میں بھی اضافہ ہوگا۔ خاص طور پر چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے یہ ایک سنہری موقع ثابت ہو سکتا ہے۔
لیکن اس منصوبے کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ بلوچستان ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سیاسی عدم استحکام اور سیکیورٹی کے مسائل درپیش ہیں۔ حکومت کو ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ EPZ ایک کامیاب اور پائیدار منصوبہ بن سکے۔
نتیجہ
بلوچستان میں نیا ایکسپورٹ پروسیسنگ زون پاکستان کے اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ چینی سرمایہ کاری کے ذریعے یہ منصوبہ پاکستان کے معدنی شعبے کو عالمی سطح پر ایک نیا مقام دے سکتا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی معیشت میں بہتری لائے گا۔ البتہ، اس منصوبے کے لیے حکومت کو سیکیورٹی، انفراسٹرکچر اور دیگر مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ایک کامیاب اور طویل مدتی منصوبہ بن سکے۔
اب بلوچستان کو بھی سی پیک کے ساتھ ’’سواری‘‘ مل گئی ہے، بس اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ’’ٹریک‘‘ کس طرح چلتا ہے!
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu