گوگل کے غیر قانونی طور پر مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری کو مضبوط کرنے والے رویے کو ٹھیک کرنے اور سرچ انجن کی دنیا میں دوبارہ مسابقتی فضا پیدا کرنے کے لیے محکمہ انصاف کی طرف سے جو حل تجویز کیا گیا، اس کا آغاز گوگل کو کروم بیچنے کا مطالبہ کرنے سے ہوا۔ جمعہ کی رات دیر سے گوگل نے اپنی فہرست پیش کی، اور اب ساری بات کھل کر سامنے آ گئی ہے (نیچے دی گئی تفصیل میں)۔
محکمہ انصاف کی فائلنگ کے مطابق، گوگل کی تجویز یہ ہے کہ کروم، اینڈرائیڈ، یا گوگل پلے کو توڑنے کے بجائے، ان کمپنیوں جیسے ایپل اور موزیلا کو خصوصی ادائیگیاں کرنے سے روکا جائے جو گوگل کی خدمات کے لیے اپنے فونز اور براؤزرز کے ساتھ لائسنسنگ معاہدے کرتی ہیں، اور یہ ادائیگیاں وائرلیس کیریئرز کے ساتھ معاہدوں میں بھی کی جاتی ہیں۔ وہ تو یہ تجویز بھی نہیں دے رہے کہ گوگل اپنے قیمتی سرچ ڈیٹا کو دوسرے کمپنیوں کے ساتھ شیئر کرے تاکہ ان کی مصنوعات پکڑ میں آئیں۔
گوگل کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس فیصلے میں ایپل اور موزیلا جیسے براؤزرز کے ساتھ معاہدے، اینڈرائیڈ فون بنانے والی کمپنیوں اور وائرلیس کیریئرز کے انتظامات شامل ہیں۔ گوگل کی ریگولیٹری وی پی، لی این مولہولینڈ نے کمپنی کے بلاگ پر لکھا، "یہ ہماری سرچ ڈسٹری بیوشن کے معاہدوں پر ایک فیصلہ تھا، اس لیے ہماری تجویز بھی اس ہی کے مطابق ہے۔”
گوگل نے اس تجویز میں کہا ہے کہ تین سال تک وہ ان سودوں پر دستخط نہیں کرے گا جو کروم، سرچ، اور اس کے اینڈرائیڈ ایپ اسٹور یعنی گوگل پلے کو دیگر ایپس جیسے کروم، گوگل اسسٹنٹ، یا جیمنی AI اسسٹنٹ کے پلیسمنٹ یا پہلے سے انسٹال کرنے کے ساتھ جوڑیں گے۔
گوگل کو اب بھی براؤزرز میں ڈیفالٹ سرچ پلیسمنٹ کے لیے ادائیگیاں کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن نئے پلیٹ فارمز اور براؤزنگ موڈز کے لیے مختلف سودے کیے جا سکیں گے، اور ہر سال ان سودوں کا جائزہ لینا ضروری ہوگا، یعنی بس سمجھ لیں کہ یہ گوگل کا "کیا پلان ہے؟” ہر سال ایک بار چیک کرنے کا ٹائم آئے گا!
جہاں تک گوگل کے ارادے کا تعلق ہے، وہ جج امیت مہتا کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں کہا گیا تھا، "گوگل ایک اجارہ دار ہے اور اس نے اپنی اجارہ داری کو برقرار رکھنے کے لیے اس کا استعمال کیا ہے۔” لیکن گوگل کا کہنا ہے کہ وہ 7 مارچ کو ایک نظرثانی شدہ تجویز پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور اپریل میں اس معاملے پر ہفتہ وار ٹرائل شروع ہوگا۔ تو، گوگل کو اپنے "گیم پلان” کے لیے تھوڑا اور وقت چاہیے!
اسے کہا جا سکتا ہے کہ "آگے کی طرف قدم بڑھانے کا وقت آ گیا ہے،” اور گوگل کے لیے یہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا!
مزید تفصیلات
گوگل کا حکومت کی جانب سے اس کے اجارہ داری کو توڑنے کی کوششوں کے خلاف متبادل پیشکش "اینڈرائیڈ ایپس کو الگ کرنے” پر مرکوز ہے۔ یہ تجویز امریکہ کی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس (DOJ) کی جانب سے گوگل کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائی کے دوران سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گوگل اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے اور مارکیٹ میں مسابقت کو روک رہا ہے۔
2020 میں دائر کیے گئے DOJ کے مقدمے میں گوگل پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ سرچ انجن اور موبائل آپریٹنگ سسٹم مارکیٹ میں اجارہ داری برقرار رکھے ہوئے ہے۔ مقدمے کے مطابق، گوگل نے اپنے ایپس جیسے کہ گوگل سرچ، کروم، اور گوگل پلے کو اینڈرائیڈ ڈیوائسز پر پہلے سے انسٹال کرنے کے لیے فون سازوں اور وائرلیس کیریئرز کے ساتھ خصوصی معاہدے کیے ہیں، جس سے حریف کمپنیوں کے لیے ان کے ایپس کا استعمال مشکل ہو جاتا ہے۔ DOJ کا کہنا ہے کہ یہ خصوصی معاہدے گوگل کو غیر منصفانہ فائدہ دیتے ہیں اور مارکیٹ میں مسابقت کو محدود کرتے ہیں۔
اب گوگل نے اپنے دفاع میں ایک نیا پلان پیش کیا ہے جس میں وہ اپنے ایپس کو "الگ” کرنے کی بات کرتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اینڈرائیڈ کے صارفین کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنے پسندیدہ ایپس کو منتخب کریں اور انسٹال کریں، اور انہیں گوگل کے ایپس جیسے کروم یا گوگل سرچ کے ڈیفالٹ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کا مقصد صارفین کو زیادہ آزادی دینا ہے تاکہ وہ اپنی مرضی سے ایپس کو منتخب کر سکیں اور گوگل کے ایپس پر انحصار نہ کریں۔
گوگل کی تجویز کے مطابق، وہ اب بھی فون سازوں اور وائرلیس کیریئرز کے ساتھ معاہدے کر سکے گا، مگر ان معاہدوں میں گوگل کی ایپس کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے کی شرط نہیں ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گوگل کروم، گوگل اسسٹنٹ اور دیگر ایپس کو ان کے پلے اسٹور میں مختلف طریقے سے پیش کر سکے گا اور ان کا استعمال پہلے سے انسٹال کرنے یا دیگر ایپس کے ساتھ جوڑنے کی شرط نہیں ہوگی۔
تاہم، یہ تجویز کچھ حلقوں میں سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گوگل کی یہ پیشکش اصل مسئلے کو حل نہیں کرتی۔ گوگل ابھی بھی سرچ انجن کی مارکیٹ میں غالب پوزیشن پر برقرار رہ سکتا ہے، کیونکہ زیادہ تر صارفین گوگل سرچ کو ہی ڈیفالٹ کے طور پر استعمال کریں گے۔ اس کے علاوہ، گوگل کے پاس اپنے وسیع ڈیٹا کا استعمال کرنے کی طاقت موجود ہے، جس سے وہ دوسرے شعبوں میں بھی اپنی اجارہ داری قائم رکھے گا، جیسے اشتہارات اور ایپ ڈسٹری بیوشن۔
جہاں تک DOJ کا تعلق ہے، اس کی اصل کوشش یہ ہے کہ گوگل کو اپنے ڈیٹا کے استعمال کو محدود کرے تاکہ وہ دیگر کمپنیوں کے ساتھ صحیح طور پر مقابلہ کر سکے۔ گوگل کی تجویز اگرچہ ایک اچھا آغاز ہو سکتی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ حقیقت میں مارکیٹ میں ایک منصفانہ مسابقت کو فروغ دے سکے گی؟
یعنی گوگل کا یہ پلان کچھ ایسا ہے جیسے آپ اپنے دوست کو ایک چمچ دیں اور کہہ دیں "اب تمہارا کام ہے!” اور وہ چمچ ابھی تک آپ کے ہاتھ میں ہی ہے! گوگل کے لیے ابھی بہت کام باقی ہے تاکہ وہ DOJ کی توقعات پر پورا اُتر سکے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ یہ نیا "پلان” کتنی جلدی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو پائے گا۔
#BusinessTrendsPakistan #CryptoTradingTips #PakistaniStockMarket #UrduTechNews #DigitalEconomyPakistan #BitcoinPakistan #FinanceNewsPakistan #StartupTrendsUrdu #BlockchainBasics #UrduEconomicUpdates