چار سال کے انتظار اور بہت سی کھینچا تانی کے بعد، سوئٹزرلینڈ نے آخر کار برسلز کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لیا ہے جو اس کے محققین کو یورپی یونین کے Horizon Europe ریسرچ پروگرام میں پورے حق کے ساتھ شامل ہونے کی اجازت دے گا۔ یوں کہیے، سوئٹزرلینڈ کو یورپ کے "ریسرچ کلب” کا وی آئی پی پاس مل گیا!
آج، برسلز اور برن نے فوڈ سیفٹی، بجلی، صحت، اور بیماریوں کے کنٹرول سمیت کئی موضوعات پر معاہدے کو حتمی شکل دی، جس کے تحت سوئٹزرلینڈ 2025 سے یورپی تحقیق میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت Euratom کے جوہری تحقیقاتی پروگرام میں بھی شمولیت کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
یورپی ریسرچ کمشنر ایکاترینا زاہریفا نے اسے یورپ کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا۔ دوسری طرف، تجارتی کمشنر مارو Šefčovič نے طنزاً کہا کہ اب سوئس محققین بھی دنیا کے سب سے بڑے تحقیقی پروگرام میں "دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں”۔
لیکن یہاں معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں! سوئس عوام، جو کبھی کبھار پکوڑے کھانے کے دوران بھی ریفرنڈم کرنے سے نہیں چوکتے، اس معاہدے کو ووٹ کے ذریعے مسترد کر سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو Horizon Europe کے اگلے مرحلے میں سوئٹزرلینڈ کی شمولیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
سوئس یونیورسٹیوں نے خوشی کے شادیانے تو بجا دیے ہیں، لیکن دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی پہلے ہی اس معاہدے کے خلاف میدان میں آ چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی دنگل 2028 تک چل سکتا ہے، جب Horizon Europe ختم ہونے کے بعد نیا پروگرام شروع ہو گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے ساتھ سوئٹزرلینڈ نے "یورپ کے سائنس کلب” میں دوبارہ جگہ بنا لی ہے۔ کینیڈا، جنوبی کوریا، اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک بھی اس کلب میں شامل ہو رہے ہیں، جبکہ سنگاپور اور جاپان اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔
تو جناب، یوں لگتا ہے کہ سوئٹزرلینڈ نے سیاسی کشمکش کے باوجود یورپی سائنس کی دنیا میں اپنی اہمیت برقرار رکھنے کا ایک "یورپی حل” نکال لیا ہے، لیکن اس کا حتمی فیصلہ تو سوئس عوام کے ہاتھ میں ہے۔ کیا ان کا فیصلہ مثبت ہوگا، یا Horizon Europe کا سورج سوئٹزرلینڈ کے لیے غروب ہو جائے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا!
مزید تفصیلات
سوئٹزرلینڈ ہورائزن یورپ میں شامل ہونے کو تیار، برسلز کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا
چار سال کے "تُو تُو، میں میں” کے بعد، سوئٹزرلینڈ نے بالآخر برسلز کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لیا ہے جو اس کے سائنسدانوں اور محققین کو یورپی یونین کے سب سے بڑے ریسرچ اور انوویشن پروگرام هورائزن یورپ میں شمولیت کی اجازت دے گا۔ اس پروگرام کا بجٹ تقریباً 95 ارب یورو ہے، جو دنیا کے سب سے زیادہ فینسی ریسرچ پروجیکٹس کا حصہ ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف سوئس ریسرچ کے لیے بڑی خبر ہے بلکہ یورپی یونین اور سوئٹزرلینڈ کے تعلقات کو بھی نئی جہت دے رہا ہے۔
برسلز: یہ کہاں ہے اور کیوں اہم ہے؟
برسلز، جو بیلجیئم کا دارالحکومت ہے، یورپی یونین کا دل بھی مانا جاتا ہے۔ یہاں یورپی کمیشن، یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کونسل جیسے بڑے ادارے موجود ہیں، جن کے بغیر یورپ کا کوئی بھی بڑا فیصلہ نہیں ہوتا۔ دوسرے لفظوں میں، برسلز یورپی سیاست کا "کنٹرول روم” ہے، جہاں دنیا کے اہم معاہدے اور مذاکرات طے پاتے ہیں۔
معاہدے کی اہم جھلکیاں
- ہورائزن یورپ میں مکمل شمولیت: معاہدے کے تحت، سوئٹزرلینڈ کو 2025 سے ہورائزن یورپ میں مکمل رسائی مل جائے گی، جس کا مطلب ہے کہ اب سوئس محققین اور ادارے یورپی یونین کے فنڈز اور پروجیکٹس میں برابری کی سطح پر حصہ لے سکیں گے۔
- یوراتوم تک دوبارہ رسائی: سوئٹزرلینڈ کو یورپی یونین کے نیوکلیئر ریسرچ پروگرام، یوراتوم، میں بھی شمولیت کا موقع دیا جائے گا، جس میں نیوکلیئر سیفٹی اور توانائی جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔
- علاقائی معاہدے: معاہدے میں فوڈ سیفٹی، بجلی، صحت اور بیماریوں پر قابو پانے جیسے موضوعات پر الگ سے سمجھوتے کیے گئے ہیں، جو سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے تعلقات کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔
- عارضی انتظامات: یہ معاہدہ 2028 تک عارضی طور پر جاری رہے گا، لیکن اگر سوئس عوام ریفرنڈم میں اس معاہدے کو مسترد کرتے ہیں، تو ہورائزن یورپ میں ان کی شرکت ختم ہو سکتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے لیے کیا بدلا؟
ریسرچ کے لیے مواقع:
سوئس یونیورسٹیاں اور محققین اس معاہدے سے بہت خوش ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں وہ یورپی ریسرچ کونسل کے فنڈز اور پروجیکٹس سے باہر رہے، جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی اور ساکھ کو نقصان پہنچا۔ اب وہ ایک بار پھر عالمی سطح کے پروجیکٹس کا حصہ بن سکیں گے۔
یونیورسٹیوں کی خوشی:
ای ٹی ایچ زیورخ اور ای پی ایف ایل لوزان جیسے بڑے تعلیمی ادارے، جنہیں ریسرچ پارٹنرشپس میں 20 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا، اب دوبارہ مکمل سپورٹ حاصل کر سکیں گے۔
چیلنجز باقی ہیں
سیاسی مخالفت:
سوئٹزرلینڈ کی دائیں بازو کی عوامی پارٹی، جو یورپی یونین کے ساتھ گہرے تعلقات کی مخالف ہے، اس معاہدے کو ریفرنڈم کے ذریعے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
غیر یقینی مستقبل:
اگر سوئس عوام نے اس معاہدے کو مسترد کیا، تو 2028 کے بعد سوئٹزرلینڈ اگلے ریسرچ پروگرام "فریم ورک پروگرام 10” کا حصہ نہیں بن سکے گا۔
بڑے تناظر میں اہمیت
یہ معاہدہ اس وقت آیا جب سوئٹزرلینڈ نے 2021 میں یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر بات چیت سے دستبرداری اختیار کی تھی، جس کی وجہ سے برسلز نے اسے ہورائزن یورپ سے نکال دیا تھا۔ اب، یہ نیا معاہدہ ان تعلقات کو بہتر بنانے کا پہلا قدم ہے۔
نتیجہ
یہ معاہدہ نہ صرف سوئٹزرلینڈ کے لیے بلکہ یورپ کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ہے، جو دنیا میں ریسرچ اور انوویشن کے میدان میں قیادت کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، سیاسی اور عوامی حمایت اس معاہدے کی کامیابی کے لیے ضروری ہوگی۔ جنوبی ایشیائی مذاق میں اگر کہیں تو، سوئٹزرلینڈ نے برسلز کے ساتھ دوستی کر لی ہے، لیکن اگر "دائیں بازو والے چاچا” ناراض ہو گئے، تو یہ معاہدہ الیکشن تک پہنچنے سے پہلے ہی "چائے کی پیالی” بن سکتا ہے۔
#GlobalBusinessNews #CryptocurrencyTipsUrdu #TechInPakistan #AIUpdatesUrdu #FinancialGrowthPakistan #BusinessOpportunities2024 #PakistanDigitalFuture #CryptoInvestingPakistan #UrduStartupNews #TechBusinessPakistan