چینی سائنسدانوں نے تبتی ہرن کے جینیاتی رازوں کو اس طرح کھولا ہے جیسے کسی نے پہاڑوں میں چھپے ہوئے خزانے کا پتا لگا لیا ہو! ہاں جی، یہ وہی ہرن ہے جو چنگھائی-زیزانگ سطح مرتفع پر زندگی کا رنگ بڑھاتا ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (CAS) کی تحقیقات میں نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف پلیٹیو بائیولوجی اور چنگھائی یونیورسٹی کے محققین نے اس نایاب ہرن کا جینوم کامیابی سے اکٹھا کیا، جو اب تک کا سب سے درست جینیاتی معلومات فراہم کرتا ہے۔
یہ تحقیق تبتی ہرن کی بقا کے جینیاتی رازوں کو سمجھنے کی غرض سے کی گئی ہے، تاکہ اس کے بارے میں مزید جانا جا سکے کہ یہ بلند بلندیوں پر موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف کیسے زندہ رہتا ہے۔ ژانگ ٹونگزو، جو انسٹی ٹیوٹ کے محقق ہیں، نے کہا کہ اس جینوم کے ذریعے نہ صرف ہرن کی بقا کی صلاحیت کا تجزیہ کیا جا سکے گا بلکہ ان کی جینیاتی تنوع کو بچانے کے لیے ضروری اقدامات بھی کیے جا سکیں گے۔
اور ہاں، یہ صرف جینیاتی تحقیق نہیں، بلکہ جنگلی ہرن کی آبادیوں کی شناخت میں بھی مدد ملے گی جنہیں خصوصی توجہ اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ یہ اتنی ضروری معلومات ہیں کہ جنگلی بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے میں مدد کر سکتی ہیں!
2022 سے شروع ہونے والی اس تحقیق میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے کروموسوم لیول جینوم کو اکٹھا کیا گیا۔ اس تحقیق سے تبتی ہرن کی ارتقائی تاریخ کا بھی پتا چلے گا، اور یہ ہمیں بتائے گا کہ یہ ہرن لاکھوں سالوں میں پہاڑوں میں اتنی بہترین موافقت کیسے حاصل کر گیا۔
اب بات کریں تبتی ہرن کی شکل و صورت کی، تو جناب، اس کے ہلکے رنگ کی کھال، سرمئی چہرہ اور چوڑا منہ، کسی بھی پہاڑ کی خوبصورتی سے کم نہیں! یہ ہرن چنگھائی، زیزانگ اور سنکیانگ کے قدرتی محفوظ علاقوں میں 3,700 سے 5,500 میٹر کی بلندی پر رہتا ہے۔ اور ہاں، 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں غیر قانونی شکار نے اس کی آبادی کو خطرے میں ڈال دیا تھا، لیکن اب ان کی تعداد 300,000 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
تو، آپ بھی تبتی ہرن کی جینیات میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ تو یہ تحقیق آپ کے لیے ہے، تاکہ آپ نہ صرف ہرن کی بقا کو سمجھ سکیں بلکہ اس کی جینیاتی دنیا میں چھپے ہوئے رازوں کو بھی جان سکیں!
مزید تفصیلات
چینی سائنسدانوں نے تبتی ہرن کے جینیاتی رازوں کو کھوجنے کے لیے ایک زبردست منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ ہرن سطح مرتفع کی انتہائی سرد اور مشکل ماحول میں کیسے زندہ رہتا ہے۔ تبتی ہرن، جو اپنی خوبصورت ٹین رنگت اور دلکش جسم کی بناوٹ کے لیے جانا جاتا ہے، چنگھائی-زیزانگ سطح مرتفع کے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (CAS) کی زیر قیادت یہ تحقیق نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف پلیٹیو بائیولوجی اور چنگھائی یونیورسٹی کے محققین نے کی ہے، جنہوں نے کامیابی کے ساتھ تبتی ہرن کا جینیاتی نقشه تیار کیا۔ اس کامیابی نے اس کی جینیاتی معلومات کا سب سے درست اور تفصیلی جینوم فراہم کیا ہے، جس سے سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ ہرن اتنی بلند بلندیوں پر کیسے زندہ رہتا ہے، جہاں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے اور آکسیجن کی مقدار سمندر کی سطح سے کہیں کم ہوتی ہے۔
تبتی ہرن، جسے "چیرُو” بھی کہا جاتا ہے، چنگھائی، زیزانگ، اور سنکیانگ کے علاقے میں 3,700 میٹر سے 5,500 میٹر کی بلندی پر رہتا ہے، جہاں سرد موسم، کم آکسیجن اور تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود، یہ ہرن ان انتہائی حالات میں کامیابی کے ساتھ زندہ رہتا ہے، اور یہ جینیاتی ساخت اسے ان حالات سے نمٹنے میں مدد دیتی ہے۔
اس جینیاتی تحقیق کو تحفظ حیاتیات کے میدان میں ایک اہم پیشرفت سمجھا جا رہا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ تبتی ہرن کے جینوم کو سمجھنے سے دوسرے بلند مقام پر رہنے والے جانوروں کی بقا کے راز بھی کھل سکتے ہیں۔ ان کے جینیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے سے ہمیں یہ پتا چلے گا کہ یہ ہرن کیسے سردی، کم آکسیجن اور کم خوراک کی فراہمی جیسے عوامل کا مقابلہ کرتا ہے۔ اس علم کی مدد سے نہ صرف تحفظ کی تدابیر مزید مؤثر بنائی جا سکیں گی، بلکہ دیگر اونچی جگہوں پر رہنے والی مخلوقات کی بقا کے لیے نئی حکمت عملی بھی تیار کی جا سکے گی۔
اس تحقیق کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے تبتی ہرن کی جینیاتی تنوع کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا، جس سے حفاظت کے لیے خصوصی تدابیر اور حکمت عملیوں کو بہتر بنایا جا سکے گا۔ اگر آپ کو لگ رہا ہے کہ یہ سب بہت سائنسی ہے، تو بات سنیے: یہ تحقیق تبتی ہرن کی آبادیوں کی شناخت میں مدد دے گی جنہیں جینیاتی تنوع کے لیے خصوصی تحفظ کی ضرورت ہے۔ اور یہ ان بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتی ہے جو جنگلی آبادیوں میں پھیل رہی ہیں۔
یاد رکھیے، تبتی ہرن کی جینیات کی تحقیق نہ صرف اس کی بقا کے لیے ہے، بلکہ یہ پوری سطح مرتفع کے حیاتیاتی تحفظ کی ایک نئی روشنی ہے۔ اب تو یہ کہنا بنتا ہے کہ آپ اس تحقیق سے نہ صرف ہرن کو بچانے میں مدد دے سکتے ہیں، بلکہ آپ نے جانا کہ یہ چیلنجز کس طرح ان جانوروں کے لیے فطرت کا حصہ بن چکے ہیں!
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu