کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے AAOIFI شرعی معیار نمبر 59 – قرض کی فروخت کو اپنانے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد اسلامی بینکنگ اداروں (IBIs) میں شرعی اصولوں کو ایک ہی صفحے پر لانا ہے۔ یعنی، اب ہر کسی کا "شرعی حساب کتاب” ایک ہی پیمانے پر ہوگا، لیکن یہ عمل وضاحتوں یا ترامیم کے "نوٹس بورڈ” کے نیچے مشروط ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کی یہ چال ان کے جاری کردہ پہلے سے موجود قوانین اور ہدایات کے ساتھ "کڑک مصالحہ” کا کام کرے گی۔ ساتھ ہی خبردار بھی کر دیا کہ اگر کسی نے ان ہدایات کو "سیریس” نہیں لیا تو بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 کے "شریعتی ڈنڈے” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بھئی، اب اسلامی بینکنگ میں بھی "یکسانیت” کا راج ہوگا، کیونکہ کوئی بھی بغیر شرعی اجازت کے "کرسی” پر بیٹھ کر فیصلے نہیں کر سکتا۔
مزید تفصیلات
اسٹیٹ بینک نے شرعی معیار اپنایا: اسلامی بینکاری کے نئے اصولوں کی طرف اہم قدم
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے اسلامی بینکاری کے فروغ اور ریگولیشن کو مزید مستحکم کرنے کے لیے AAOIFI شرعی معیار نمبر 59 کو اپنا لیا ہے، جو خاص طور پر قرض کی فروخت کے معاملات کو شرعی اصولوں کے مطابق بناتا ہے۔ یہ اقدام اسلامی بینکاری اداروں (IBIs) میں یکسانیت اور شفافیت لانے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور اسلامی مالیاتی نظام کو ترقی ملے۔ تاہم، یہ عمل فوری وضاحتوں اور ترامیم کے تحت مشروط ہے۔
شرعی معیار نمبر 59 کیا ہے؟
AAOIFI (اکاؤنٹنگ اور آڈٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشل انسٹی ٹیوشنز) کا شرعی معیار نمبر 59 اسلامی اصولوں کے تحت قرض کی فروخت سے متعلق ہے۔ روایتی بینکاری میں قرض کو سود کے ساتھ بیچنا عام بات ہے، لیکن اسلامی مالیات میں سود (ربا) ممنوع ہے اور تمام معاملات میں شفافیت، منصفانہ تقسیم اور شراکت داری پر زور دیا جاتا ہے۔
اس معیار کے نفاذ کے ذریعے، اسٹیٹ بینک یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اسلامی بینکوں میں قرض کے تمام لین دین شریعت کے اصولوں کے مطابق ہوں، تاکہ صارفین کا اعتماد جیتا جا سکے اور اسلامی مالیاتی نظام کو مزید تقویت ملے۔
اضافی قوانین اور سختی
یہ نیا معیار اسٹیٹ بینک کے پہلے سے موجود قواعد و ضوابط کے ساتھ "سپلیمنٹری مصالحہ” کے طور پر شامل ہوگا۔ اسٹیٹ بینک نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کسی نے ان اصولوں پر عمل کرنے میں کوتاہی کی، تو 1962 کے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس کے تحت "قانونی ڈنڈا” استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ وارننگ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی کا مطلب "قانونی سزا” کا سامنا کرنا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کیسے کام کرتا ہے؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان، جو 1948 میں قائم ہوا، ملک کا مرکزی بینک ہے اور پاکستان کے مالیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ تمام مالیاتی اداروں، بشمول اسلامی بینکوں، کو ریگولیٹ اور سپروائز کرتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اہم فرائض
- مانیٹری پالیسی کا نفاذ:
معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک پیسے کی فراہمی اور شرح سود کو کنٹرول کرتا ہے۔ اسلامی بینکاری کے لیے متبادل نظام فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ شریعت کے اصولوں کی پاسداری ہو سکے۔ - کرنسی کا اجرا:
اسٹیٹ بینک قومی کرنسی جاری کرتا ہے اور اس کے ڈیزائن اور سیکیورٹی خصوصیات کو عالمی معیار کے مطابق بناتا ہے۔ - ضابطہ بندی اور نگرانی:
بینک پالیسیز جاری کرکے یہ یقینی بناتا ہے کہ مالیاتی ادارے ذمہ داری کے ساتھ کام کریں۔ اسلامی بینکاری کے معاملات میں بھی شریعت کے اصولوں پر عمل درآمد کی نگرانی کی جاتی ہے۔ - زرمبادلہ کا انتظام:
اسٹیٹ بینک پاکستان کے غیر ملکی ذخائر کا انتظام کرتا ہے اور روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔ - مالی شمولیت کو فروغ دینا:
اسٹیٹ بینک مختلف پروگرامز کے ذریعے کم آمدنی والے طبقے کو مالی خدمات فراہم کرتا ہے، جن میں شریعت کے مطابق پراڈکٹس بھی شامل ہیں۔ - اسلامی بینکاری کی ترقی:
اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کو فروغ دینے کے لیے شرعی رہنما اصول جاری کرتا ہے، خصوصی ڈیپارٹمنٹس قائم کرتا ہے اور عالمی معیار کے اداروں جیسے AAOIFI کے ساتھ کام کرتا ہے۔
شرعی معیار اپنانے کی اہمیت
AAOIFI شرعی معیار نمبر 59 کے نفاذ سے اسٹیٹ بینک نہ صرف پاکستان میں اسلامی بینکاری کے نظام کو عالمی اصولوں کے مطابق بنا رہا ہے بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے اور بین الاقوامی اسلامی مالیاتی مارکیٹ میں پاکستان کو نمایاں مقام دلانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔
یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ اسٹیٹ بینک جدت اور مضبوط قواعد و ضوابط کے امتزاج کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یکساں اصولوں کے نفاذ سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اسلامی بینک شفافیت اور ذمہ داری کے ساتھ کام کریں، تاکہ صارفین اور مالیاتی اداروں دونوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔
اختتامیہ
اسٹیٹ بینک کی جانب سے AAOIFI شرعی معیار نمبر 59 کو اپنانا پاکستان کے اسلامی بینکاری سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ اقدام نہ صرف مقامی مالیاتی نظام کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ پاکستان کو عالمی اسلامی مالیاتی صنعت میں ایک مضبوط کھلاڑی کے طور پر پیش کرتا ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ اسلامی بینکاری ادارے "شرعی قواعد کے امتحان” میں کیسے کامیاب ہوتے ہیں۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu