چین نے ہوا اور شمسی توانائی کی اونچی استعمال کی شرح برقرار رکھی ہے، جو ایک بار پھر دنیا کو بتا رہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے میدان میں وہ ماسٹر شیف ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، چین اپنی "گرین ڈرائیو” میں نہ صرف معیار بلکہ رفتار بھی چیمپئن کی طرح لے کر چل رہا ہے۔
نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق، اس سال ہوا اور شمسی توانائی کے استعمال کی شرح 95 فیصد سے زیادہ رہی۔ 2024 کے آخر تک، چین کی ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 510 ملین کلوواٹ تک پہنچ گئی، جبکہ شمسی توانائی کی صلاحیت 840 ملین کلوواٹ پر راج کر رہی ہے۔
یہاں تک کہ 2024 کے پہلے سات مہینوں میں، ہوا اور شمسی توانائی سے اتنی بجلی پیدا کی گئی کہ گویا پورے پاکستان کی گلیوں کے چراغ جگمگا دیے جائیں۔ مجموعی طور پر، 1.05 ٹریلین کلوواٹ گھنٹے بجلی پیدا ہوئی، جو چین کی کل بجلی کی پیداوار کا تقریباً 20 فیصد بنتی ہے۔
چین کی نئی توانائی کی صنعت گویا اپنے تیز رفتار رکشے پر ہے، جو ہر سال دوہرے ہندسے کی رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔
2013 سے، چین کی ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے، اور شمسی توانائی کی تنصیب میں 180 گنا تک بوسٹ آیا ہے۔ عالمی نئی تنصیبات کا 40 فیصد چین نے اپنے کھاتے میں ڈالا، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ سبز ترقی میں بھی چین سب سے آگے ہے۔
اتوار کو ہونے والی قومی توانائی ورک کانفرنس میں، چینی حکام نے اعلان کیا کہ وہ ہوا اور شمسی توانائی کے شعبے میں اپنی کوششیں مزید تیز کریں گے، اور سبز اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے کمر کس لی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ چین بین الاقوامی توانائی تعاون کو بڑھائے گا، خاص طور پر گرین انرجی میں، اور عالمی توانائی کے معاملات میں اپنا کردار دلیرانہ انداز میں ادا کرے گا۔
"چین کی اس گرین ڈرائیو سے ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جب بات گرین انرجی کی ہو، تو ہمارے پاس بھی چائے کی گھنٹی بجانے کے بجائے کچھ بڑا کرنے کا وقت آ گیا ہے!”
مزید تفصیلات
چین ہوا اور شمسی توانائی کے اعلیٰ استعمال کی شرح برقرار رکھتا ہے
چین نے قابل تجدید توانائی کے میدان میں ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ صرف سبز توانائی کا چیمپئن نہیں بلکہ اس کا پاور ہاؤس بھی ہے۔ نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن (NEA) کے مطابق، 2024 میں چین نے ہوا اور شمسی توانائی کے استعمال کی شرح کو 95 فیصد سے زیادہ برقرار رکھا، جس کا مطلب ہے کہ انرجی گرڈ سے کوئی بجلی ضائع نہیں ہو رہی اور ہر واٹ کا صحیح استعمال ہو رہا ہے۔
چین کے قابل تجدید توانائی کے کارنامے
2024 کے آخر تک، چین کی نصب شدہ ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 510 ملین کلو واٹ تک پہنچ گئی، جبکہ شمسی توانائی کی صلاحیت ایک زبردست 840 ملین کلو واٹ تھی۔ یہ دو توانائی ذرائع اب چین کی کل بجلی کی پیداوار کا تقریباً 20 فیصد مہیا کرتے ہیں، جس نے 2024 کے ابتدائی سات مہینوں میں 1.05 ٹریلین کلو واٹ گھنٹے بجلی پیدا کی۔
2013 سے اب تک، چین کی ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے، اور شمسی توانائی کی تنصیب میں 180 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ دنیا میں ہونے والی نئی تنصیبات میں چین کا حصہ 40 فیصد سے زیادہ ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چین سبز ترقی میں ایک بڑا کھلاڑی ہے۔
شمسی توانائی: گرین انرجی کی سپر اسٹار
شمسی توانائی چین کے قابل تجدید توانائی کے مشن کا اہم حصہ ہے۔ یہ توانائی سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کے لیے فوٹو وولٹائک (PV) سیلز یا سولر تھرمل سسٹمز کا استعمال کرتی ہے۔ PV ٹیکنالوجی عام طور پر سیمی کنڈکٹر مواد کی مدد سے سورج کی روشنی کو جذب کرتی ہے اور بجلی پیدا کرتی ہے، جبکہ سولر تھرمل سسٹمز سورج کی حرارت کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔
چین نہ صرف شمسی توانائی کا سب سے بڑا صارف ہے بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینلز بنانے والا بھی ہے۔ اپنی جدید مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کے ذریعے، چین نے سولر پینلز کی قیمت میں زبردست کمی کی، جس سے دنیا بھر میں شمسی توانائی کو مزید قابل رسائی بنایا۔ چین کے بڑے شمسی فارمز، جیسے "تینگگر ڈیزرٹ سولر پارک” جو "سولر کی دیوارِ چین” کے نام سے مشہور ہے، اس کی عزم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
مستقبل کی راہ
چین کا قابل تجدید توانائی کا شعبہ مسلسل نئے ریکارڈز قائم کر رہا ہے، جس کی وجہ جدت، سرمایہ کاری، اور حکومت کی معاون پالیسیاں ہیں۔ حکومت نے 2060 تک کاربن نیوٹرلٹی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہوا اور شمسی توانائی کی ترقی کو مزید بڑھانے کا عزم کیا ہے۔
دسمبر 2024 میں قومی توانائی کانفرنس کے دوران، حکام نے ہوا اور شمسی توانائی کے فروغ پر زور دیا اور اعلان کیا کہ بین الاقوامی توانائی تعاون، خاص طور پر گرین انرجی کے میدان میں، کو مزید گہرا کیا جائے گا۔
عالمی اثرات
چین کے ہوا اور شمسی توانائی کے کارنامے عالمی ماحولیات کے لیے ایک مثبت قدم ہیں۔ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کرکے اور قابل تجدید توانائی کو اپنانے کے لیے ایک مثال قائم کرکے، چین نے دیگر ممالک کے لیے ایک نقشہ راہ فراہم کیا ہے۔
مختصراً، چین کی ہوا اور شمسی توانائی کے اعلیٰ استعمال کی شرح نہ صرف اس کی توانائی کی کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر سبز مستقبل کے لیے ایک تحریک بھی ہے۔
"پاکستان والو، چین کی اس گرین ڈرائیو کو دیکھ کر ہمیں سمجھنا چاہیے کہ گلی کے کھمبے پہ صرف پنکھے لگا کر ہوا کے دوش پر بجلی پیدا نہیں ہوگی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بھی سولر پلیٹ سے آگے کی سوچیں!”
#GlobalBusinessNews #CryptocurrencyTipsUrdu #TechInPakistan #AIUpdatesUrdu #FinancialGrowthPakistan #BusinessOpportunities2024 #PakistanDigitalFuture #CryptoInvestingPakistan #UrduStartupNews #TechBusinessPakistan