روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے سال کے آخر کی پریس کانفرنس اور مشترکہ ڈائریکٹ لائن سوال و جواب سیشن میں بتایا کہ یوکرین کے ذریعے روسی گیس کی ترسیل کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا، مگر گیز پروم کا کاروبار چلتا رہے گا، جیسے ہمارے محلے کی دکانیں، جو کبھی بند نہیں ہوتیں!
پوٹن نے کہا، "یہ [ٹرانزٹ] معاہدہ اب نہیں رہے گا، یہ بات صاف ہے، لیکن Gazprom تو بچ جائے گا، جیسے ہمارے کسی بھی ریسٹورانٹ کے ‘کھانے کے بل’ کا حل ہمیشہ نکل آتا ہے۔”
پوٹن نے مزید کہا کہ یوکرین نے یورپی صارفین کو روسی گیس کی سپلائی روک دی ہے، حالانکہ یوکرین کا وجود مغرب، خاص طور پر یورپ کی مدد پر انحصار کرتا ہے۔ اب جب کہ یوکرین نے گیس بند کر دی ہے، ان کے لیے مسائل بڑھ جائیں گے، جیسے ہمارے ٹریفک میں پھنسے بغیر نکلنا مشکل ہو۔
"یوکرین نے یورپی صارفین کو ہماری گیس کی سپلائی بند کر دی ہے۔ ایک طرف، یہ ‘ان کے ہاتھ سے اٹھا لیتا ہے’ کیونکہ صرف مغرب کی حمایت، خاص طور پر یورپ سے، ہی انہیں قائم رکھ سکتی ہے – نہ صرف لڑائی میں، بلکہ موجودگی میں بھی! لیکن ساتھ ہی، صدر نے کہا، یہ ہماری سستی گیس کی یورپ کو ترسیل روک کر ان کے لیے مسئلے کھڑے کرتا ہے، جیسے ہمارے ‘چائے کے پیسوں’ کی کمی۔”
اس میں تھوڑی مزاح کی جھلک بھی ہے، تاکہ آپ کے SEO کی دنیا میں ہنسی کا تڑکا لگ سکے!
مزید تفصیلات
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ 2024 کے آخر میں یوکرین کے ذریعے روسی گیس کی منتقلی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ یہ اعلان ایک اور عالمی توانائی بحران کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، کیونکہ روس اور یوکرین کے درمیان گیس کی منتقلی کا معاہدہ برسوں سے جاری ہے۔ اب اس معاہدے کے خاتمے سے نہ صرف یوکرین کی توانائی مارکیٹ پر اثر پڑے گا بلکہ یورپ کے بیشتر ممالک جو روسی گیس پر انحصار کرتے ہیں، وہ بھی مشکلات کا شکار ہوں گے۔
یوکرین اور یورپ پر اثرات
یوکرین کے لیے یہ فیصلہ خاصا پیچیدہ ہے۔ اگر روسی گیس کی ترسیل بند ہو جاتی ہے، تو یوکرین کو اپنی توانائی کے نظام کو نئی بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا۔ یوکرین ابھی تک روسی گیس کی منتقلی سے جو آمدنی حاصل کرتا ہے، وہ اس کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔ اب یوکرین کو اس توانائی کی فراہمی کے لیے نئی راہیں تلاش کرنی ہوںگی۔ خاص طور پر مشرقی یورپ کے وہ ممالک جو روسی گیس پر انحصار کرتے ہیں، جیسے سلوواکیہ اور ہنگری، ان کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا۔
یورپ کے ممالک جیسے اٹلی اور آسٹریا اس سے کچھ زیادہ متاثر نہیں ہوں گے کیونکہ ان کے پاس دوسرے ذرائع موجود ہیں، جیسے الجزائر اور آذربائیجان سے آنے والی گیس اور ایل این جی (مائع قدرتی گیس)۔ تاہم سلوواکیہ جیسے ممالک، جہاں متبادل ذرائع کم ہیں، انہیں بہت مشکلات پیش آئیں گی
روس کا نقطہ نظر
روس کے لیے یوکرین کے ذریعے گیس کی منتقلی ختم کرنا ایک طویل المدتی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد یوکرین کی توانائی کے نظام پر انحصار کم کرنا ہے۔ روس نے ترکی کے راستے گیس منتقل کرنے کے لیے ترک اسٹریم جیسے متبادل منصوبے
#CryptoTradingPakistan #PakistaniBusinessIdeas #StockMarketPakistan2024 #UrduAIExplained #FinanceGrowthPakistan #DigitalCurrencyInsights #BusinessInPakistan #TechUpdates2024 #CryptoForBeginnersUrdu #StartupSuccessTips