قومی ادارہ شماریات (NBS) کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے اعداد و شمار نے چین کی معیشت کی نومبر میں شاندار کارکردگی کو اجاگر کیا۔ نومبر میں چین کی معیشت نے ستمبر کے بعد اپنا تیز رفتار سفر جاری رکھا، صنعتی پیداوار، خدمات اور خوردہ فروشی میں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو ملی۔
اب ذرا صنعتی پیداوار کے شعبے میں چین کی پرفارمنس دیکھیں، جہاں سال بہ سال 5.4 فیصد کا زبردست اضافہ ہوا، اور خاص طور پر ہائی ٹیک اور مشینی ساز صنعتوں میں شاندار ترقی دیکھنے کو ملی۔ جیسے ہمارے پاکستانی دوست کہتے ہیں، "اگر آپ کا ہنر سچا ہے تو آپ کو روکے نہیں روک سکتے!”
نئی انرجی گاڑیوں کی پیداوار میں 51.1 فیصد کا اضافہ ہوا، اور صنعتی روبوٹس میں 29.3 فیصد کا بڑھاوا دیکھنے کو ملا۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ انٹیگریٹڈ سرکٹس کی پیداوار میں بھی 8.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ سوچیں، اگر ہم بھی ایسی مشینیں بنائیں، تو ٹریفک کی سہولت کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو بھی چمکا دیں!
چین کی خدمات کے شعبے نے بھی شاندار کارکردگی دکھائی، جس کا پیداواری اشاریہ 6.1 فیصد بڑھا۔ کچھ شعبے جیسے رئیل اسٹیٹ نے 2.9 فیصد کا اضافہ کیا، اور نقل و حمل، گودام، اور پوسٹل سروسز میں 6 فیصد کی ترقی ہوئی۔ لگتا ہے کہ چین کے لوگ واقعی "خدمات کے سپر اسٹار” بن چکے ہیں!
خوردہ فروخت میں بھی بہتری آئی، جو کہ سال بہ سال 3 فیصد بڑھ کر 44.27 ٹریلین یوآن ($6.07 ٹریلین) تک پہنچ گئی۔ اگر پاکستانی مارکیٹ بھی چین کے ساتھ ایسا کچھ کر لیتی، تو بھلا ہماری "گلیوں کی دکانیں” بھی عالمی سطح پر سرخرو ہو جاتیں!
ہنر مند سرمایہ کاری بھی چل رہی ہے، فکسڈ اثاثوں میں 3.3 فیصد کا اضافہ ہوا، اور ہائی ٹیک انڈسٹریز میں 8.8 فیصد کا دھماکہ خیز اضافہ ہوا۔ ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور خدمات میں بالترتیب 8.2 فیصد اور 10.2 فیصد کا اضافہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ چین کی معیشت "دیسی تیز” چل رہی ہے۔
آخرکار، بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد تک برقرار رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں معمولی بہتری کا عکاس ہے۔ بس ایسے ہی چین کی معیشت چلتی رہیں، اور ہمیں بھی اپنی "چینی دوست” کی طرح کامیاب ہو جانے کی ترغیب ملے!
مزید تفصیلات
چین کی نومبر کی معیشت میں بحالی کا سفر جاری ہے، جیسا کہ نیشنل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (NBS) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے۔ ان اعداد و شمار نے صنعتی پیداوار، خدمات، اور خوردہ فروشی جیسے مختلف شعبوں میں شاندار کارکردگی کو اجاگر کیا ہے، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ چین کی معیشت عالمی بحرانوں اور وبائی چیلنجز کے باوجود بہتر ہو رہی ہے۔
صنعتی پیداوار کی تیز رفتار ترقی
نومبر میں چین کی صنعتی پیداوار میں سال بہ سال 5.4 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا۔ یہ مسلسل ترقی چین کی صنعتی صلاحیت میں بہتری کی علامت ہے۔ خاص طور پر ہائی ٹیک صنعتوں میں زبردست ترقی ہوئی، جیسے الیکٹرانکس اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے، جو چین کے ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد ہیں۔ نئی انرجی گاڑیوں کی پیداوار میں 51.1 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ صنعتی روبوٹس میں 29.3 فیصد اور انٹیگریٹڈ سرکٹس کی پیداوار میں 8.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان کے لوگ بھی کہتے ہیں، "اگر چینی کر رہے ہیں تو ہم کیوں پیچھے رہیں؟”
خدمات کے شعبے میں مضبوط نمو
چین کا خدمات کا شعبہ بھی شاندار کارکردگی دکھا رہا ہے۔ نومبر میں خدمات کے شعبے کی پیداوار میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا، جس میں ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ سافٹ ویئر، آئی ٹی سروسز، مالیاتی خدمات اور انشورنس جیسے اہم شعبوں میں خاص ترقی ہوئی۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چین کی معیشت صرف روایتی صنعتوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ اب ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی ترقی کر رہی ہے۔ ہمارے پاکستان کے دوست بھی کہتے ہیں، "چین کی طرح چمکنا ہے تو ٹیکنالوجی میں دم ہونا چاہیے!”
خوردہ فروشی میں بھی خوش خبری
خوردہ فروشی کے شعبے میں بھی خوشخبری ہے۔ نومبر میں خوردہ فروخت میں سال بہ سال 3 فیصد اضافہ ہوا، اور مجموعی طور پر 44.27 ٹریلین یوآن ($6.07 ٹریلین) تک پہنچ گئی۔ چین کے صارفین نے مزید خریداری شروع کر دی ہے، خاص طور پر الیکٹرانکس، کپڑے اور گاڑیوں جیسے شعبوں میں۔ اگر پاکستان میں بھی کچھ ایسا ہو جائے، تو گلیوں میں "مراسلے” اور "چیزیں” فروخت کرتے ہوئے ہم بھی چین کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں!
مستحکم سرمایہ کاری
چین میں فکسڈ اثاثوں کی سرمایہ کاری میں بھی 3.3 فیصد کا اضافہ ہوا، جو معاشی استحکام کا مظہر ہے۔ ہائی ٹیک صنعتوں میں سرمایہ کاری کی شرح 8.8 فیصد بڑھی، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چین اپنی معیشت کو تکنیکی جدت کی طرف لے جا رہا ہے۔ ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور خدمات میں بالترتیب 8.2 فیصد اور 10.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ جان کر پاکستانیوں کو بھی اپنے ہنر کو نئے انداز میں استعمال کرنے کی ترغیب ملے گی!
بے روزگاری کی شرح میں استحکام
چین کی بے روزگاری کی شرح نومبر میں 5.1 فیصد پر برقرار رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں معمولی بہتری کی علامت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین کی مارکیٹ نے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے اور لوگ واپس اپنے روزگار میں مصروف ہیں۔ بس اگر پاکستان بھی اسی رفتار سے کام کرتا تو یہاں بھی روزگار کی کمی نہ ہوتی!
مستقبل کی توقعات
چین کی معیشت کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔ صنعتی پیداوار، خدمات کے شعبے میں ترقی، اور خوردہ فروشی کی بحالی کے ساتھ چین مسلسل اپنی معیشت کو بڑھا رہا ہے۔ اگر چین کی طرح ہم بھی تکنیکی جدت، سرمایہ کاری، اور داخلی طلب پر زور دیں تو ہمارے اقتصادی منظرنامے میں بھی خوشگوار تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
آخرکار، چین کی نومبر کی معیشت نے ایک واضح اشارہ دیا ہے کہ ترقی کی راہ پر چین تیز رفتاری سے گامزن ہے۔ جیسے پاکستانی کہتے ہیں، "وقت کی قدر کرو، ترقی کا موقع نہ گنواؤ!