لندن کا IPO زوال: عروج کے بعد کا زوال، عمان اور ملائیشیا نے چھلانگ لگا لی
کہتے ہیں کہ وقت کسی کا نہیں ہوتا اور لندن اسٹاک ایکسچینج کی حالت دیکھ کر یہ بات بالکل سچ لگتی ہے۔ نومبر کے آخر تک، بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق، لندن کی ابتدائی عوامی پیشکش (IPO) سے فنڈ ریزنگ 9 فیصد کم ہو کر صرف 1 بلین ڈالر پر آ گئی۔ نتیجہ؟ یوکے کو عالمی IPO مقامات کی درجہ بندی میں 20ویں نمبر پر کھسکنا پڑا۔ جی ہاں، اومان جیسے چھوٹے ممالک نے بھی برطانیہ کو پیچھے چھوڑ دیا، جبکہ ملائیشیا اور لکسمبرگ جیسے اسٹارز نے بھی اپنا رنگ جما لیا۔
یہ وہی لندن ہے جہاں کچھ سال پہلے تک دنیا کی ٹاپ 5 IPO مارکیٹوں میں دھڑلے سے نام آتا تھا۔ مگر اب؟ مقامی سرمایہ کاروں کا خطرے سے بچاؤ، کم قیمتیں اور دیگر مالیاتی مراکز کا دباؤ لندن کو رگڑا دے رہا ہے۔
کیا لندن کا بازار 300 سال بعد ریٹائر ہونے جا رہا ہے؟
حکومت نے فہرست سازی کے اصولوں میں تبدیلیاں تو کی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے اس 300 سال پرانے اسٹاک ایکسچینج کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے مزید محنت درکار ہے۔ اس سال لندن میں صرف درجن بھر کمپنیاں ہی لسٹ ہوئیں، جن میں سب سے بڑی نے بھی 150 ملین پاؤنڈ ($191 ملین) اکٹھے کیے۔
مشرق وسطیٰ اور ایشیا: "چل میرے بھائی!”
اب تو مشرق وسطیٰ اور ایشیا نے IPO کے میدان میں واقعی ہلہ بول دیا ہے۔ اس سال کے بڑے فنڈ ریزنگ میں سے آدھا حصہ انہی خطوں سے آیا۔ Talabat Holding Plc نے دبئی میں 2 بلین ڈالر کا IPO کیا، اور یہ دنیا کا سب سے بڑا ٹیک IPO بن گیا۔ سعودی عرب، عمان اور ہندوستان بھی بلاک بسٹر IPOز کا مرکز بن گئے۔
ADES کا لندن چھوڑنا: فائدے کا سودا
مشرق وسطیٰ کی ADES ہولڈنگ کمپنی نے لندن سے ہاتھ چھڑایا تو یہ ان کے لیے لکی بریک ثابت ہوا۔ سعودی فنڈ نے کمپنی کو پرائیویٹ لیا، اور اب ADES کی مارکیٹ ویلیو 5.5 بلین ڈالر ہے، جو لندن کے وقت سے چار گنا زیادہ ہے۔
لندن کا زوال: کمپنیوں کا بھاگنا شروع
صرف IPO نہیں، برطانیہ کی اسٹاک مارکیٹ سے کمپنیاں بھی "بھاگ” رہی ہیں۔ اس سال تقریباً 45 کمپنیاں انضمام اور حصول (M&A) کی وجہ سے لسٹ سے نکل گئیں، جو 2010 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ بڑی فرمیں جیسے Just Eat Takeaway.com اور Ashtead Group نے لندن چھوڑ کر دوسرے بازاروں میں اپنا گھر ڈھونڈ لیا۔
گھریلو سرمایہ کار کہاں ہیں؟
بارکلیز کے CEO نے حال ہی میں مذاق میں کہا کہ لندن کے اسٹاک ایکسچینج کو "زیپی” کمپنیوں کی ضرورت ہے۔ خطرے کی بھوک نہ رکھنے والے مقامی پنشن فنڈز بھی ذمہ دار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لندن اب IPO کے لیے ایک مہنگا، کم قیمت والا اور "بورنگ” آپشن بنتا جا رہا ہے۔
حل کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق برطانیہ کو فوری طور پر اپنی ٹیکس پالیسی کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی مراکز کی نئی شکل دینی ہوگی۔ لندن کو بھی اپنے بازار کو زیادہ "پُرکشش” بنانا ہوگا تاکہ مزید کمپنیاں اور سرمایہ کار واپس آئیں۔
آخر میں سبق؟
ایک بات طے ہے: زمانہ بدل چکا ہے۔ لندن کا اسٹاک ایکسچینج شاید ابھی "تھکا ہوا” ہے، لیکن اگر صحیح اقدامات نہ کیے گئے تو کہیں یہ ٹائم آؤٹ نہ ہو جائے۔
مزید تفصیلات
برطانوی اسٹاک مارکیٹ کو عمان اور ملائیشیا نے IPO رینکنگ میں پیچھے چھوڑ دیا
حیرت انگیز مگر حقیقت یہ ہے کہ برطانوی اسٹاک مارکیٹ جو کبھی عالمی مالیاتی قوت کی علامت تھی، آج IPO (Initial Public Offering) رینکنگ میں عمان اور ملائیشیا جیسے ممالک سے بھی نیچے آ گئی ہے۔ اس مایوس کن صورتحال کی کئی وجوہات ہیں جو برطانوی سرمایہ کاروں اور پالیسی میکرز کو پریشان کر رہی ہیں۔
کیوں ہوا ایسا؟
2024 کے آخر تک برطانوی اسٹاک مارکیٹ میں IPOs سے صرف 780 ملین پاؤنڈ جمع ہو سکے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں مزید 9 فیصد کم ہیں۔ اس کے مقابلے میں دنیا کے دیگر خطے جیسے عمان اور ملائیشیا بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ بڑی عالمی کمپنیوں نے لندن کی بجائے نیو یارک اور دیگر مارکیٹوں کا رخ کیا ہے کیونکہ لندن میں کمپنیاں اپنی مطلوبہ مالی قدر حاصل نہیں کر پاتیں۔
ایک اور اہم مسئلہ برطانوی سرمایہ کاروں کا کم ہوتا ہوا رسک لینے کا رجحان ہے، جس کی وجہ سے liquidity (مارکیٹ میں رقم کی روانی) متاثر ہو رہی ہے۔ 45 کمپنیاں اس سال لندن اسٹاک ایکسچینج کو چھوڑ چکی ہیں، زیادہ تر M&A (مرجرز اور ایکوزیشنز) کے تحت، اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے نئے IPOs نہیں آ رہے ہیں۔
کمپنیاں لندن کیوں چھوڑ رہی ہیں؟
بڑی برطانوی اور یورپی کمپنیاں جیسے Just Eat Takeaway اور Ashtead Group نے اپنے لسٹنگز لندن سے دیگر مارکیٹس میں منتقل کر دی ہیں۔ کچھ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ لندن میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہے، اور ان کو وہ مالی فوائد نہیں مل رہے جو نیویارک یا امسٹرڈیم جیسے مراکز میں دستیاب ہیں۔
مزید یہ کہ، ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے بھی لندن اب پرکشش نہیں رہا۔ برطانیہ کی مشہور فِن ٹیک کمپنی Revolut کے سی ای او نے کہا کہ وہ لندن کی بجائے نیویارک میں لسٹ ہونا پسند کریں گے کیونکہ لندن مارکیٹ میں "منطقی” سرمایہ کاری کے مواقع نہیں ہیں۔
پالیسی ساز کیا کر رہے ہیں؟
لندن کی اس گرتی ہوئی حیثیت کو دیکھتے ہوئے حکام نے اسٹاک مارکیٹ کے قوانین میں بڑی تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں تاکہ سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو واپس کھینچا جا سکے۔ لیکن اس کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا۔
جنوبی ایشیائی مزاح کا زاویہ
کہتے ہیں، "گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں”۔ لیکن برطانیہ کا حال دیکھ کر لگتا ہے کہ شہسوار "ٹوٹی سائیکل” پر بیٹھے ہیں! عمان اور ملائیشیا جیسے چھوٹے ممالک اب انہیں کہہ رہے ہیں، "باؤ جی، لندن کی بادشاہت کا خواب چھوڑو، ہمارے IPOs دیکھو۔”
نتیجہ
برطانوی اسٹاک مارکیٹ کو اپنی کھوئی ہوئی حیثیت بحال کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنا ہوگا، بہتر مالی مراعات دینی ہوں گی، اور عالمی کمپنیوں کو واپس لانے کی پالیسی بنانی ہوگی۔ اس کے بغیر لندن کا مستقبل صرف تاریخ کے صفحات میں "مالیاتی دارالحکومت” کے طور پر باقی رہے گا۔
#GlobalFinanceTrends #TechAndCryptoPakistan #BlockchainInPakistan #DigitalCurrencyPakistan #UrduNewsForProfessionals #PakistaniTechStartups #AIRevolutionPakistan #StockMarketGuides #CryptoTipsForBeginners #UrduBusinessInsights