آسیان-چین فورم 2024، جمعرات کو ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقے (HKSAR) میں ہوا، جہاں شرکاء نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (ASEAN) کی ترقی، چین کے ساتھ اس کے تعلقات اور مشترکہ علاقائی چیلنجز پر بات چیت کی۔
HKSAR میں وزارت خارجہ کے کمشنر، Cui Jianchun نے فورم کی افتتاحی تقریب میں کہا، "آسیان چین کی ہمسایہ سفارتکاری اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لیے ایک اہم خطہ ہے، اور ہم تو اسے ‘سوبر پاور’ مانتے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔”
Cui نے کہا، "ہانگ کانگ چین اور دنیا کے درمیان ایک ‘سپر کنیکٹر’ بن چکا ہے، جیسے کسی پاکستانی چائے کے ہوٹل کی طرح جہاں دنیا کے مختلف خطوں کے لوگ آ کر ملتے ہیں۔ تمام 10 آسیان ممالک کے ہانگ کانگ میں قونصل خانے ہیں، جو ہانگ کانگ کی آسیان کے ساتھ مضبوط تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ، ثقافتی تبادلے، عوامی تعلقات، اقتصادی تعاون، اور چین اور آسیان کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا ایک مضبوط پل ہے۔
لاؤ فرنٹ فار نیشنل ڈویلپمنٹ کے نائب صدر، چن پھینگ ساؤتیونگ نے کہا کہ لاؤس بیلٹ اینڈ روڈ میں ایک اہم پارٹنر ہے اور چین لاؤس میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں خاص سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
چن پھینگ نے کہا، "چین-لاؤس ریلوے نے سب کچھ بدل دیا ہے، جیسے پاکستانی ٹرینوں کا بھی اتنا ہی انتظار ہوتا ہے! ٹرانسپورٹ، توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن میں سرمایہ کاری سے لے کر لوگوں کے درمیان تعلقات اور تعلیمی تعاون کو فروغ دیا ہے، اور کاروباری مواقع کا دروازہ کھولا ہے۔”
اس فورم میں، ہانگ کانگ اور آسیان کے درمیان مضبوط تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا، اور چینی حکمت عملی نے ترقی کے لیے نئے امکانات کی راہ ہموار کی۔
مزید تفصیلات
ہانگ کانگ اپنے آپ کو چین اور آسیان کے درمیان روابط مضبوط کرنے کے لیے ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ آسیان-چین فورم 2024 میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہانگ کانگ نے چین اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعلقات میں اپنی منفرد پوزیشن کو کیسے استعمال کیا ہے۔
ہانگ کانگ کے حکام کے مطابق، یہ شہر "سپر کنیکٹر” کی حیثیت سے کام کرتا ہے، اور یہاں تک کہ تمام 10 آسیان ممالک نے ہانگ کانگ میں اپنے قونصل خانے قائم کیے ہیں، جو اس کے آسیان کے ساتھ گہرے تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔
ہانگ کانگ کی منفرد خصوصیات میں "ایک ملک، دو نظام” کی پالیسی، چین کی مارکیٹ تک رسائی، اور شہر کی قانونی اور مالی خدمات شامل ہیں۔ ہانگ کانگ کا کم ٹیکس نظام، عالمی سطح پر کنیکٹویٹی اور مضبوط پیشہ ورانہ خدمات اس کے فوائد میں اضافہ کرتے ہیں، جو آسیان ممالک کے کاروباروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔
اگر بات کریں پاکستانی مزاح کی، تو ہانگ کانگ کو آپ "چینی چائے کی دکان” کی طرح سمجھ سکتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آ کر ملتے ہیں۔ آپ کا کاروبار یہاں چل سکتا ہے، چاہے آپ لاؤس سے ہوں یا ویتنام سے، ہانگ کانگ آپ کا دوست ہے!
یہ شہر آسیان ممالک کے لیے بھی ایک اہم سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہے، خاص طور پر اُن ممالک میں جہاں تیزی سے درمیانے طبقے کی آبادی بڑھ رہی ہے، اور وہاں کی صارف مارکیٹ تیزی سے پھیل رہی ہے۔
یہ سب ہانگ کانگ کے "سپر ویلیو ایڈر” کردار کو مزید تقویت دیتے ہیں، اور اس کی عالمی سطح پر کنیکٹویٹی اور اقتصادی تعاون کی راہیں کھولتے ہیں۔