بیجنگ: چین کے مرکزی مالیاتی اور اقتصادی امور کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر، ہان وینزیو، نے ہفتے کے روز انکشاف کیا کہ چین کی معیشت اس سال "پانچ نمبر کا پتھر” عبور کرنے کی طرف گامزن ہے۔ یعنی، جی ڈی پی کی ترقی تقریباً 5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ہان نے ایک اقتصادی کانفرنس میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین عالمی معیشت کی ترقی میں 30 فیصد کے قریب حصہ ڈالے گا۔ حکمران کمیونسٹ پارٹی کے یہ سینئر عہدیدار کہتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ کھپت کو ایسا "دیسی گھی” بنایا جائے جو معیشت کی چکی کو چلانے کے لیے لازمی ہو۔
چین نے جمعرات کو اعلان کیا کہ مزید قرضے جاری کیے جائیں گے اور مالیاتی پالیسی میں نرمی لائی جائے گی تاکہ معیشت کو "ایکسپریس ٹرین” پر ڈالا جا سکے۔ یہ اقدامات اس خدشے کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ واپسی کے ساتھ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازعات کی نئی فلم ریلیز ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف، آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین کی معیشت کی رفتار کم رہی اور تجارتی جھگڑے بڑھتے رہے، تو پورے ایشیا کی معیشت "چکن کڑاہی کے بغیر شادی” جیسی ہو جائے گی۔ تاہم، اسٹاک مارکیٹ والے چین میں کھپت کی بحالی کے خواب دیکھ رہے ہیں، جبکہ بانڈ سرمایہ کاروں کو لگتا ہے کہ معیشت ابھی مزید "جھٹکے” کھائے گی۔
ہان کا کہنا ہے کہ زیادہ فعال مالیاتی پالیسی اور اعتدال پسند ڈھیلی مانیٹری پالیسی معیشت کو درپیش غیر یقینی حالات کا بہتر مقابلہ کرنے میں مدد دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے زرمبادلہ کے ذخائر اس سال 3.2 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں، اور روزگار اور قیمتوں میں بھی استحکام کی امید ہے۔
کیا چین کی معیشت پانچ نمبر کے ہدف کو عبور کرے گی؟ دیکھنا یہ ہے کہ یہ "پاور پلے” دنیا کی معیشت پر کیا اثر ڈالتا ہے۔
مزید تفصیلات
چین کی معیشت 5 فیصد ترقی کے قریب، تفصیلات جانیں
چین، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے، اس سال تقریباً 5 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے کی توقع رکھتا ہے۔ یہ انکشاف سینٹرل فنانشل اینڈ اکنامک افیئرز کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہان وینزیو نے کیا۔ انہوں نے ایک اقتصادی کانفرنس کے دوران کہا کہ چین عالمی معیشت کی ترقی میں تقریباً 30 فیصد حصہ ڈالے گا، جو اس کے مضبوط معیشتی نظام اور منصوبہ بندی کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔
جی ڈی پی کیا ہے اور یہ کیوں اہم ہے؟
جی ڈی پی یعنی مجموعی ملکی پیداوار کسی ملک میں ایک مقررہ مدت کے دوران پیدا ہونے والی تمام اشیاء اور خدمات کی کل مالیاتی مالیت کو کہتے ہیں۔ یہ کسی معیشت کی صحت کا پیمانہ ہے اور اس سے ترقی، معیارِ زندگی اور عالمی معیشتی مسابقت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
جی ڈی پی کی تین اہم اقسام ہیں:
1. نامیاتی جی ڈی پی: موجودہ قیمتوں پر پیدا ہونے والی اشیاء و خدمات کی مالیت۔
2. حقیقی جی ڈی پی: مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے جی ڈی پی کا تجزیہ، جو معیشتی کارکردگی کا درست عکس پیش کرتا ہے۔
3. فی کس جی ڈی پی: جی ڈی پی کو آبادی پر تقسیم کر کے اوسط معیارِ زندگی کا تعین کیا جاتا ہے۔
پالیسی سازوں کے لیے جی ڈی پی میں ترقی بہت اہم ہے کیونکہ یہ معیشتی استحکام، روزگار کے مواقع، اور کاروباری سرگرمیوں کا مظہر ہے۔ چین کی 5 فیصد ترقی اس کے اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے متوازن حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے۔
5 فیصد کی ترقی کے پیچھے عوامل
1. مشکل حالات میں مضبوطی:
تجارتی تنازعات اور عالمی معاشی سست روی کے باوجود، چین کی معیشت مستحکم ہے۔ عالمی جی ڈی پی میں اس کا 30 فیصد حصہ معاشی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
2. پالیسی اقدامات:
چینی حکومت نے معیشت کو متحرک رکھنے کے لیے مالیاتی پالیسی میں نرمی اور مزید قرضے جاری کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔
3. گھریلو مانگ اور کھپت:
ہان نے زور دیا کہ کھپت میں اضافہ اور گھریلو مانگ کو مضبوط کرنا ایک ایسی حکمت عملی ہے جو معیشت کے لیے "ڈبل روٹی کا پیس” ثابت ہوگی۔
4. عالمی اثرات:
چین کی ترقی عالمی معیشت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مثلاً، خام مال کی طلب آسٹریلیا اور برازیل جیسے ممالک کی برآمدات کو فروغ دیتی ہے، جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر عالمی سپلائی چینز کو سہارا دیتا ہے۔
چیلنجز اور خطرات
1. سیاسی تنازعات:
امریکا کے ساتھ تجارتی کشیدگی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر اگر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں واپس آ جاتے ہیں۔
2. عالمی اقتصادی مشکلات:
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ چین کی ترقی میں سستی ایشیائی معیشت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے، جیسے "بریانی بغیر گوشت”۔
3. معاشی تبدیلی:
برآمدات پر انحصار کم کر کے کھپت پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی ایک بڑا چیلنج ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ
چین کا آئندہ سال کا ترقیاتی ہدف 5 فیصد برقرار رہنے کی توقع ہے۔ یہ پائیدار ترقی کی جانب اس کی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کھپت کی بحالی کی امید رکھتی ہے، جبکہ بانڈ سرمایہ کار محتاط ہیں۔
نتیجہ
چین کی 5 فیصد جی ڈی پی ترقی اس کی عالمی معاشی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ "گلوبل مارکیٹ کے پلاؤ میں زیرہ” کی حیثیت رکھتا ہے، جو نہ صرف اپنی معیشت کو سنبھال رہا ہے بلکہ دنیا بھر کے معاشی استحکام میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔