نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ (NCPL)، ایک آزاد بجلی پیدا کرنے والی کمپنی، نے حکومت کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی۔ جی ہاں، بجلی کا مسئلہ حل کرنے کی ایک اور قسط سامنے آگئی، اور اس بار حکومت اور پاور کمپنیوں نے سر جوڑ کر معاملہ سلجھا لیا۔
یہ خبر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کے ذریعے عوام تک پہنچی، جس میں NCPL نے بتایا کہ ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 4 دسمبر 2024 کو ہنگامی اجلاس میں پاور پرچیز ایگریمنٹ اور امپلیمنٹیشن ایگریمنٹ میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ وزیرِاعظم کے ٹاسک فورس کی سفارش پر، موجودہ ٹیرف کو "ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل” میں بدلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بورڈ نے نہ صرف ترامیم کی منظوری دی بلکہ ان کے عملی نفاذ کے لیے حکومت اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کے ساتھ ترمیمی معاہدوں پر دستخط کی ہری جھنڈی بھی دکھا دی۔
یہ اقدام حکومت کے پاور سیکٹر کو ہموار کرنے اور مالی مسائل سے نمٹنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ یہ معاہدہ بجلی کے بلوں پر کتنا اثر ڈالتا ہے، یا پھر عوام کو صرف "لوڈشیڈنگ کے نئے شیڈول” کی اطلاع ملے گی۔
نظرثانی شدہ معاہدے کی خاص باتیں
معاہدہ 1 نومبر 2024 سے نافذ ہوگا۔
O&M کے اشاریہ سازی کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی گئی ہے (سادہ الفاظ میں، فارمولے کا فارمیٹ بدل گیا ہے)۔
ورکنگ کیپیٹل اور O&M لاگت کا ٹیرف ری بیس کردیا گیا ہے (اب بجلی کا خرچہ نئے حساب کتاب سے طے ہوگا)۔
ایکویٹی ٹیرف کی ادائیگی "ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل” کے تحت ہوگی (نام تو ایسے رکھا ہے جیسے بجلی نہیں، کوئی نیا اسمارٹ فون لانچ ہوا ہو)۔
انشورنس، ثالثی، اور منافع کی باتیں
انشورنس پریمیم کو EPC لاگت کے 0.9% تک محدود کردیا گیا ہے (یعنی اب "بجلی کے بل” کی انشورنس بھی سستی ہوگئی)۔
کمپنی نے مالی سال 2023 تک منافع کا اشتراک کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو CPPA کی وصولیوں کے خلاف ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
حکومت نے "ثالثی” سے غیر مشروط دستبرداری کا وعدہ کیا ہے، گویا پاور کمپنیوں کو یہ کہہ رہی ہو: "بس اب گلے شکوے ختم، آگے بڑھو!”
دیگر اہم شرائط
معاہدے کے تحت پاور خریدار کو فراہم کردہ انڈرٹیکنگ واپس کردی جائے گی۔
31 اکتوبر 2024 تک بقایا جات کی ادائیگی کی جائے گی (دیکھتے ہیں کہ یہ "وعدہ” بھی وقت پر پورا ہوتا ہے یا نہیں)۔
تاخیری ادائیگیوں پر معافی دی گئی ہے، اور LCIA ثالثی کی شق کو مقامی قوانین کے تحت اسلام آباد کی ثالثی سے بدل دیا گیا ہے۔
نشاط چونیاں پاور 200 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ ایک ایندھن پر مبنی پاور پلانٹ چلاتا ہے، اور اس نے اپنے واحد کلائنٹ CPPA-G کے ساتھ 25 سالہ پاور پرچیز ایگریمنٹ کیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ یہ نیا معاہدہ بجلی کے میدان میں کتنا "کرنٹ” لاتا ہے یا یہ بھی صرف ایک اور "وولٹیج ڈراپ” بن کر رہ جاتا ہے۔
مزید تفصیلات
نشاط چونیاں پاور لمیٹڈ (NCPL)، ایک آزاد پاور پروڈیوسر، نے حکومت پاکستان اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی ہے۔ یہ معاہدے پاور سیکٹر کو اصلاحات کے ذریعے مستحکم کرنے اور مالیاتی مسائل کے حل کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
اہم نکات:
1. معاہدوں کی منظوری: نظرثانی شدہ معاہدے 1 نومبر 2024 سے نافذ ہوں گے، جن میں ٹیرف ری بیسنگ، آپریشن اور مینٹیننس (O&M) اشاریہ سازی میں تبدیلیاں شامل ہیں۔ O&M اور ورکنگ کیپیٹل کی لاگت کو بہتر ٹیرف میں ضم کیا گیا ہے۔
2. ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل: حکومت نے "ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل” متعارف کروایا ہے، جس کے تحت ایکویٹی پر واپسی کا ٹیرف نیا ماڈل اپنانے کے بعد ادا کیا جائے گا۔
3. معاشی بچت: حکومت نے دیگر آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں بھی نظرثانی کرتے ہوئے اربوں روپے کی بچت کی ہے۔ شوگر ملز کی کوجنریشن پاور پلانٹس سمیت مختلف پروڈیوسرز کے معاہدوں پر بات چیت جاری ہے۔
4. پرانے مسائل کا حل: تاخیری ادائیگیوں پر چھوٹ اور ثالثی مسائل کے حل کے لیے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں غیر مشروط طور پر ثالثی واپس لینا شامل ہے۔
وسیع پس منظر:
پاکستان میں توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے یہ اصلاحات ضروری ہیں۔ موجودہ حالات میں حکومت آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرکے بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے اور صارفین کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ متعدد معاہدوں پر عملدرآمد سے حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کی توقع ہے، جس سے بجلی کی قیمتیں بھی مستحکم رہیں گی۔8
یہ پیشرفت ان اصلاحاتی اقدامات کا حصہ ہے جو مہنگائی اور مالی بحران سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے، آپ اور پر دیکھ سکتے ہیں۔