برطانیہ کی کار مینوفیکچرنگ کی صنعت نے اکتوبر میں 15.3 فیصد کمی دیکھیں، جو مسلسل آٹھویں ماہ کی کمی کو ظاہر کرتی ہے، اور اس کے پیچھے ایک نہ ختم ہونے والا کہانی ہے۔ سوسائٹی آف موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز (SMMT) کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق، اس کمی کا سبب وہ وقت ہے جب مینوفیکچرنگ پلانٹس زیرو ایمیشن گاڑیوں کی نئی نسل تیار کرنے کی تیاری میں ہیں۔ مطلب یوں سمجھیں جیسے کسی ڈھابے پر نیا مینو شروع کرنے کے چکر میں پرانا کھانا کھا کر دکھایا جا رہا ہو!
اکتوبر میں برطانیہ میں تقریباً 24,719 بیٹری الیکٹرک، پلگ ان ہائبرڈ اور ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں تیار ہوئیں، مگر اس میں 32.6 فیصد کی کمی آئی، یعنی کہ ایک تہائی سے تھوڑا کم (31.9%) پیداوار رہ گئی۔ وہی جو ہوتا ہے جب آپ بڑے منصوبے شروع کرتے ہیں، مگر بندہ تھوڑا بھٹک جاتا ہے!
اس سال کے شروع سے اب تک، برطانیہ کے کار سازوں نے 239,773 برقی گاڑیاں تیار کیں، جن میں سے 71.8 فیصد عالمی منڈیوں میں برآمد کی گئیں۔ اب یہاں ایک بات سمجھ آتی ہے، برطانیہ میں تیار ہونے والی گاڑیاں کہیں نہ کہیں تو جا رہی ہیں، اور جہاں بھی جا رہی ہیں، اس کا کم سے کم 70 فیصد حصہ باہر جا رہا ہے، اور یہ بات بھی سمجھ لیجئے کہ وہ ‘دلی کا لوٹ مار’ نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی منڈیوں کا کھیل ہے!
مجموعی طور پر، اکتوبر میں گھریلو اور برآمدی منڈیوں میں بالترتیب 4.7% اور 17.6% کی کمی آئی۔ یعنی ایک طرف کم پکڑ اور دوسری طرف کم بھیجنے کی صورت حال ہے۔ جیسے کسی نے روٹی پکڑی، اور نہ ہی وہ ہاتھ میں رہی، نہ ہی برتن میں!
سال کے پہلے دس مہینوں کے اعدادوشمار کے مطابق، برطانیہ کی کاروں کی پیداوار 10.8 فیصد کم ہو کر 670,346 یونٹس تک پہنچ گئی، اور کم برآمدات کا الزام اس کمی پر ڈالا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں پیداوار 5.3 فیصد بڑھ کر 159,125 یونٹس تک پہنچی، لیکن برآمدات 14.8 فیصد کم ہو کر 511,221 یونٹس پر آگئیں۔
یہ کمی برطانیہ کی کار مینوفیکچرنگ میں ایک اور چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے، جو کہ یوکے اور یورپ میں مینوفیکچررز اور سپلائرز کی بڑھتی ہوئی مشکلات کی عکاسی کرتی ہے۔ یو کے حکومت کا زیرو ایمیشن وہیکل (ZEV) مینڈیٹ اور بڑھتی ہوئی چیلنجز نے کار سازوں کے لیے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اگر کچھ نہ کیا گیا تو ٹیکسٹائل کے جیسے بحران آ سکتے ہیں، کیونکہ کار کی پیداوار کا "ٹائٹ” شیڈول پچھلے سال کی خریداری کی طرح مہنگا پڑ سکتا ہے!
SMMT کے چیف ایگزیکٹیو، مائیک ہیوز نے کہا: "یہ واقعی آٹوموٹیو انڈسٹری کے لیے ایک تشویشناک وقت ہے۔ پلانٹس میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، مگر جنھیں مارکیٹ میں کوئی دھیان نہیں دے رہا، اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ عالمی منڈی میں سست روی پیداوار پر اثر انداز ہو رہی ہے۔”
"اس سب کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب اس وقت پر کسی ریٹائرمنٹ والے استاد کی طرح موجود ہیں، لیکن شاید کچھ نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ کاروں کی پیداوار اور برآمدات کا نظام جلد بحال ہو سکے۔ اس کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر ایسا روڈ میپ تیار کرنا ہوگا، جو کامیابی کی ضمانت دے!”
یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو برطانیہ کو اپنے جوتے نئے نمبر پر چمکانے ہوں گے، اور کار کی پیداوار کو عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ بنا کر رکھنی ہوگی، نہیں تو یہ گاڑیاں بھی ‘بریک’ ہو سکتی ہیں۔
مزید تفصیلات
اکتوبر 2024 میں برطانیہ کی کاروں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی، جس کی وجہ برطانوی اور یورپی مارکیٹوں میں طلب کی کمی بتائی جا رہی ہے۔ سوسائٹی آف موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز (SMMT) کے مطابق، کاروں کی پیداوار 2.5% گر کر 62,240 یونٹس تک محدود ہوگئی۔
یہ کمی بنیادی طور پر معاشی غیر یقینی صورتحال اور خریداروں کے کمزور اعتماد کا نتیجہ ہے۔ گو کہ غیر EU ممالک کے لیے برآمدات میں معمولی اضافہ ہوا، لیکن یورپ اور برطانیہ میں سست روی نے مجموعی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ برقی اور ہائبرڈ گاڑیاں، جنہیں "ماحولیاتی گجروں کی سواری” کہا جا سکتا ہے، پھر بھی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں، کیونکہ لوگ "دنیا کو بچانے” کی کوشش میں نئی ٹیکنالوجی کو گلے لگا رہے ہیں۔
پاکستانی-جنوبی ایشیائی انداز میں: لگتا ہے کہ برطانیہ کی کار انڈسٹری بھی "لوڈشیڈنگ” کا شکار ہو گئی ہے، صرف فرق یہ ہے کہ یہاں بجلی نہیں، خریدار غائب ہیں! برقی گاڑیاں البتہ ہلکی سی روشنی کی کرن بنی ہوئی ہیں، جیسے بارش کے بعد چمکتا قوس قزح۔
اب، برطانوی مینوفیکچررز اپنی "کاروں کی پچکاری” کو بچانے کے لیے ای وی گاڑیوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ تب ہی کامیاب ہوگی جب صارفین بھی اپنی جیبوں سے "زیادہ بجلی” نکالیں گے۔