متحدہ عرب امارات کا تاریخی فنڈ، جو ایک سال قبل شروع کیا گیا تھا، ابھی تک اپنی نقد رقم کا صرف تھوڑا سا حصہ خرچ کر پایا ہے۔ یہ فنڈ توانائی کی منتقلی میں سرمایہ کاری کے لیے سودے ڈھونڈ رہا ہے، مگر اس کا کام تھوڑا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ’’پھولوں کی طرح پھیلتے’’ مواقع کم ہیں۔ پچھلے دسمبر میں یو اے ای نے 30 بلین ڈالر کا "الٹرا” فنڈ لانچ کیا تھا، جس کا مقصد 250 بلین ڈالر جمع کرنا ہے، لیکن اب تک، Alterra نے بلاک روک انک، بروک فیلڈ، اور ٹی پی جی جیسے بڑے اداروں کے ذریعے صرف 6.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ لیکن Alterra کے سی ای او ماجد السویدی نے بتایا کہ حقیقت میں خرچ کی گئی رقم اس سے بھی کم ہے، جیسے آپ نے آدھے گھنٹے میں بسکٹ اور چائے کی آفرز کر کے مکمل کھانا سمجھ لیا ہو۔
ماجد السویدی کا کہنا ہے کہ Alterra کا مقصد پائیدار اور توسیع پذیر حل تیار کرنا ہے تاکہ معیشتوں میں ترقی ہو سکے۔ مگر ابھی تک انہیں اچھے سودے ملنے میں مشکلات آ رہی ہیں، خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں۔ یعنی، جہاں زمین کی قیمت بڑھ رہی ہو، وہاں ’’سبز توانائی‘‘ کے پلانٹس کیسے بنیں؟ اب تک کتنی رقم خرچ ہوئی، اس کا انکشاف نہیں کیا گیا، جیسے پاکستانی شادیوں میں گولڈ کے زیورات کا حساب۔
اب ایک اور چیلنج ہے جو نجی سرمایہ کاری کو سست کر رہا ہے، وہ ہے ’’بینک ایبل‘‘ موسمیاتی منصوبوں کی کمی۔ اس سے سرمایہ کاری کے عمل میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ آذربائیجان میں ہونے والے COP29 سربراہی اجلاس میں تقریباً 200 ممالک ایک معاہدے پر بات کر رہے ہیں جس میں 1 ٹریلین ڈالر کا موسمیاتی مالیاتی ہدف مقرر کیا جائے گا۔ مگر بینکرز کا کہنا ہے کہ اگرچہ کھربوں ڈالر جمع ہو سکتے ہیں، لیکن انہیں خرچ کرنے کے لیے مناسب پروجیکٹس نہیں ہیں، جیسے آپ کے پاس ساری قسطوں کے پیسے ہوں، مگر ہسپتال جانے کا وقت نہ ملے۔
ماریسا ڈریو، سٹینڈرڈ چارٹرڈ پی ایل سی کی چیف سسٹین ایبلٹی آفیسر، اور جے کولنز، سٹی گروپ کے بینکنگ اور پبلک سیکٹر کے وائس چیئرمین، دونوں کا کہنا ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں صلاحیت کی کمی اور صحیح ماحول کی عدم موجودگی، سرمایہ کاری کو مشکل بنا رہی ہے۔ یعنی، اگر آپ کے پاس پیسے ہیں، مگر زمین پر صحیح منصوبہ نہیں ہے تو پھر آپ ’’کوشش میں لگے رہیں‘‘ والی صورتحال میں ہیں۔
Alterra نے جو فنڈز میں سرمایہ کاری کی ہے، ان میں سے کچھ ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، جیسے کوئی شادی کی دعوت جو تین دن پہلے آئی ہو اور آپ ابھی تک سوچ رہے ہوں کہ جانا ہے یا نہیں۔ اثاثہ جات کے منتظمین سرمایہ اکٹھا کرنے کے پہلے دور کے اختتام کا انتظار کر رہے ہیں، تاکہ پھر سرمائے کی تعیناتی کا عمل شروع ہو سکے۔
Alterra کو گزشتہ سال دبئی میں COP28 موسمیاتی سربراہی اجلاس میں ’’بلینڈڈ فنانس‘‘ کے ماڈل کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا، جو کہ ایک ایسا ماڈل ہے جو نجی سرمائے کو عوامی بیک اسٹاپ کے ذریعے راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس موقع پر، ہیج فنڈ کے ارب پتی رے ڈیلیو نے Alterra کو ’’حیرت انگیز ٹیمپلیٹ‘‘ قرار دیا تھا، جیسے پاکستانی ماؤں کے ہاتھ کی بنی بریانی۔
فنڈ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: Alterra Acceleration، جس میں عالمی سطح پر موسمیاتی حکمت عملیوں میں سرمایہ کاری کے لیے 25 بلین ڈالر ہیں، اور Alterra Transformation، جو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں 5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔
یواے ای نے Alterra Transformation کے منافع کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔ وقت کے ساتھ، Alterra مزید مشترکہ اور براہ راست سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جیسے ہم نے کسی دوست کے ساتھ ’’ملا کر کاروبار‘‘ کرنے کا ارادہ کیا ہو۔
اگرچہ فی الحال ملاوٹ شدہ فنانس کی مارکیٹ اپنے بامعنی پیمانے تک نہیں پہنچ سکی، گزشتہ سال صرف 18.3 بلین ڈالر کے سودے ہوئے ہیں، مگر دنیا بھر کے ماہرین اس میں پیچیدگیاں دیکھ رہے ہیں۔ جیسے ’’پاکستانی سٹائل کی شادی‘‘ میں مہمانوں کی تعداد اور کھانے کی قسم میں کچھ زیادہ ہی کمی بیشی ہوتی ہے۔
اب برطانیہ جیسے ممالک توانائی کی منتقلی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر جب تک ان کے پاس معاشی طور پر قابل عمل اثاثے نہیں ہوں گے، تب تک سرمایہ کاری سست رہنے والی ہے۔ کیونکہ ’’خالی ہاتھ‘‘ آپ کتنے بھی وعدے کریں، کہیں نہ کہیں رکاوٹ آ ہی جاتی ہے۔
مزید تفصیلات
متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کا Alterra فنڈ، جو دنیا بھر میں توانائی کی منتقلی کے لیے سرمایہ کاری کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا، ابھی تک اپنی رقم خرچ کرنے میں کافی پیچھے ہے۔ ابتدائی طور پر اس فنڈ کو بہت زیادہ پزیرائی ملی تھی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ فنڈ نے ابھی تک صرف چھوٹے حصے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اس کے پیچھے کچھ دلچسپ وجوہات ہیں۔ Alterra فنڈ کا مقصد 2030 تک 250 بلین ڈالر اکٹھا کرنا ہے، لیکن اس کا عمل اس وقت سست ہے، اور اس کے پیچھے کی وجوہات کچھ ایسی ہیں جیسے کوئی شادی میں ساری تیاریوں کے بعد بھی وقت پر پہنچنے کا مسئلہ ہو۔
Alterra فنڈ کا پس منظر
Alterra فنڈ کو دسمبر 2023 میں یو اے ای نے اس امید کے ساتھ لانچ کیا تھا کہ وہ عالمی توانائی کی منتقلی میں بڑا کردار ادا کرے گا۔ اس فنڈ کا مقصد گرین انرجی، پائیداری، اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنا ہے۔ اس کا پہلا ہدف 30 بلین ڈالر ہے، اور اس کا مزید ہدف 2030 تک 250 بلین ڈالر جمع کرنا ہے۔
اس فنڈ کی دو بڑی شاخیں ہیں: Alterra Acceleration اور Alterra Transformation۔ Alterra Acceleration 25 بلین ڈالر کے ساتھ عالمی سطح پر موسمیاتی حکمت عملیوں میں سرمایہ کاری کرے گا، جبکہ Alterra Transformation کا فوکس ابھرتی ہوئی مارکیٹوں پر ہے اور اس کے لیے 5 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ یہ ماڈل ایک طرح سے دنیا کے مختلف حصوں میں توانائی کی منتقلی کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، جیسے آپ کے پاس پاکستانی بارات ہو، اور آپ نے سوچا ہو کہ کہیں دور کے گاؤں میں بھی شاندار رسومات ہوں۔
سست رفتار خرچ اور مشکلات
اب تک Alterra نے 6.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، لیکن اس رقم کا صرف ایک چھوٹا حصہ خرچ ہوا ہے۔ فنڈ کے سی ای او ماجد السویدی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد پائیدار اور توسیع پذیر حل تلاش کرنا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ توانائی کی منتقلی میں سرمایہ کاری کے لیے مواقع خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں کم ہیں۔ یعنی، جیسے کسی پاکستانی کو پلاٹ خریدنے کے لیے پیسہ تو مل جائے، مگر حکومت کی طرف سے پلاننگ نہ ہو، ویسے ہی یہاں بھی سرمایہ کاری کے لیے صحیح منصوبے نہیں مل رہے۔
فنڈ کی رقم کا زیادہ تر حصہ اب تک ایسے منصوبوں کے لیے مختص کیا گیا ہے جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فنڈ کی سرمایہ کاری شروع ہونے سے پہلے مزید سرمایہ اکٹھا کرنے کا عمل جاری ہے، جیسے شادی میں گانے کے ساتھ ساتھ ’’پانچ دن پہلے‘‘ کی تیاری کرنی پڑتی ہے۔
عالمی اور مقامی اثرات
Alterra کی سست رفتار سرمایہ کاری عالمی سطح پر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کا عمل سست ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں ماحول دوست منصوبوں کی کمی ہے، اور اس سے بڑے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ آذربائیجان میں ہونے والے COP29 سربراہی اجلاس میں دنیا بھر کے تقریباً 200 ممالک موسمیاتی مالیات کے لیے 1 ٹریلین ڈالر کا ہدف مقرر کر رہے ہیں، لیکن بینکرز اور ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگرچہ یہ رقم جمع کی جا سکتی ہے، لیکن اگر منصوبے دستیاب نہ ہوں تو اسے خرچ کرنا مشکل ہوگا۔
ماریسا ڈریو، سٹینڈرڈ چارٹرڈ کی چیف سسٹین ایبلٹی آفیسر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ’’ہو سکتا ہے آپ کے پاس پیسہ ہو، مگر منصوبے نہیں ہوں گے، خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں‘‘۔ اسی طرح، سٹی گروپ کے جے کولنز نے بھی COP29 میں یہی بات کی کہ ہمارے پاس منصوبے نہیں ہیں، اور ماحولیات کے لیے ایسا ماحول بھی تیار نہیں ہو رہا جہاں ہم ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔
Alterra کا سرمایہ کاری ماڈل
Alterra کا سرمایہ کاری ماڈل ’’بلینڈڈ فنانس‘‘ پر مبنی ہے، جس کا مقصد عوامی اور نجی سرمائے کو ملا کر خطرات کو کم کرنا ہے، تاکہ زیادہ سرمایہ کار اس میں شامل ہوں۔ اس ماڈل کی بات دبئی میں COP28 اجلاس کے دوران کی گئی تھی، اور ہیج فنڈ کے ارب پتی رے ڈیلیو نے اس کو ’’ایک شاندار ٹیمپلیٹ‘‘ قرار دیا تھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ماڈل کے تحت سرمایہ کاری ابھی تک خاصی سست ہے۔ کچھ فنڈز تو ایسے ہیں جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، اور سرمایہ کاروں کو اس وقت تک رقم خرچ کرنے میں دشواری ہو رہی ہے جب تک وہ ابتدائی فنڈ ریزنگ مکمل نہیں کر لیتے۔
ملاوٹ شدہ فنانس کی مارکیٹ
جب بات آتی ہے ملاوٹ شدہ فنانس کی، تو یہ ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ عمل ہے۔ Convergence کے مطابق، گزشتہ سال عالمی سطح پر کلائمیٹ فوکسڈ بلینڈڈ فنانس سودے صرف 18.3 بلین ڈالر تک پہنچے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ماڈل ابھی تک اپنے مطلوبہ پیمانے تک نہیں پہنچ سکا، اور اس میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’پبلک فنانس‘‘ کو نجی سرمائے کو راغب کرنے کے لیے استعمال کرنا ایک قلیل المدتی حل ہو سکتا ہے، اور یہ طویل مدت تک موسمیاتی سرمایہ کاری کے لیے کارگر نہیں ہوگا۔
آگے کا راستہ
Alterra کا سفر ابھی طویل ہے۔ اس فنڈ کی سست رفتار سرمایہ کاری اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کے لیے مسائل موجود ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، اگر ٹھیک طرح سے منصوبے تیار کیے جائیں اور سرمایہ کاری کے راستے ہموار کیے جائیں، تو اس کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے حکومتوں، نجی شعبے اور مالیاتی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ زیادہ ’’بینک ایبل‘‘ پروجیکٹس تیار کیے جا سکیں۔
آخرکار، Alterra کا 250 بلین ڈالر کا ہدف ابھی تک حاصل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے عالمی سطح پر نئی حکمت عملیوں، پبلک اور پرائیویٹ شراکت داریوں، اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا ضروری ہوگا۔
#AIForPakistanis #BusinessGuidesUrdu #CryptoAndAIUpdates #PakistaniDigitalEconomy #BlockchainInvestmentNews #GlobalTechInnovation #UrduFinanceGuides #CryptoPakistanFuture #BusinessIdeasForYouth #EconomicTransformationPakistan