پاکستان میں سونے کی قیمتیں مسلسل دوسرے سیشن میں کمی کا شکار ہو گئیں، اور اس بار بھی عالمی مارکیٹ کی کمی کا اثر دکھائی دیا۔ مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونا 274,300 روپے پر بند ہوا، یعنی ایک دن میں 4,100 روپے کی کمی! یہی نہیں، 10 گرام سونا بھی 235,168 روپے پر آ گیا، جو کہ 3,515 روپے کی کمی کے بعد ہے، جیسا کہ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز سرافا ایسوسی ایشن (APGJSA) نے بتایا۔
یاد رکھیں، گذشتہ پیر کو بھی سونا 4,300 روپے سستا ہو گیا تھا۔ اب اگر سونا اتنا سستا ہو رہا ہے، تو سوچیں کہ کیا ہم نے اپنی شادیوں کے لیے سونے کی خریداری کا فیصلہ واپس لے لیا؟
بین الاقوامی سطح پر بھی سونا منگل کو کچھ کم ہوا، اور APGJSA کے مطابق، قیمت $2,631 فی اونس (20 ڈالر کا پریمیم کے ساتھ) ریکارڈ کی گئی۔ یعنی دن کے دوران 41 ڈالر کی کمی ہو گئی!
چاندی کی قیمتیں بھی مستحکم رہیں، اور وہ 3,400 روپے فی تولہ پر برقرار ہیں، جیسے پاکستانی مارکیٹ میں کسی نے اس پر نگاہ ہی نہیں ڈالی۔
مزید تفصیلات
پاکستان میں سونے کی قیمتیں ہمیشہ ایک اہم معاشی اشارہ رہی ہیں، کیونکہ سونا نہ صرف سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے بلکہ پاکستان میں ثقافتی حوالے سے بھی اس کی بڑی اہمیت ہے۔ سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ایک عام بات ہے، اور یہ عالمی سطح پر ہونے والے اقتصادی بدلاؤ، مقامی کرنسی کی حالت، اور جغرافیائی سیاسی حالات سے براہ راست متاثر ہوتی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ آیا ہے، اور یہ تبدیلیاں عالمی منڈی کے اثرات، مہنگائی، پاکستان روپے کی قدر میں کمی، اور بین الاقوامی سیاسی مسائل کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اس مضمون میں ہم سونے کی قیمتوں کے رجحانات کا جائزہ لیں گے، ان کی وجوہات کو سمجھیں گے، اور پاکستان میں سونے کی قیمتوں کے مستقبل پر نظر ڈالیں گے۔
پاکستان میں سونے کی قیمتوں کا رجحان (2019-2024)
2019-2020: سونے کی قیمتوں میں اضافہ
2019 اور 2020 میں سونے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔ 2019 کے آغاز میں سونے کی قیمت تقریباً 60,000 روپے فی تولہ تھی، لیکن سال کے دوران یہ مسلسل بڑھتی گئی۔ 2020 کے وسط تک، سونے کی قیمت تقریباً 100,000 روپے فی تولہ تک پہنچ گئی، اور اس اضافے کی بڑی وجہ COVID-19 وبا کی وجہ سے عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال تھی۔ عالمی سطح پر حکومتوں کی طرف سے کیے گئے بڑے مالیاتی اخراجات اور افراط زر کے خدشات نے سونے کی مانگ بڑھا دی، کیونکہ سونا ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔
2021: سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ
2021 میں سونے کی قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔ پہلی سہ ماہی میں سونے کی قیمت 110,000 روپے فی تولہ تک پہنچ گئی، جس کی وجہ عالمی افراط زر اور روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ تھے۔ پاکستان میں بھی روپے کی قدر میں کمی اور عالمی سطح پر غیر یقینی اقتصادی حالات نے سونے کی قیمتوں میں مزید اضافے کو جنم دیا۔
2022: عالمی اقتصادی بحران اور قیمتوں کا اضافہ
2022 میں عالمی اقتصادی بحران اور روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے سونے کی قیمتیں ایک بار پھر بلند ہو گئیں۔ مارچ 2022 تک پاکستان میں سونے کی قیمت 150,000 روپے فی تولہ تک پہنچ گئی، اور یہ اضافہ عالمی سونے کی قیمتوں کے اضافے کی وجہ سے تھا۔ پاکستان میں روپے کی مزید قدر میں کمی اور عالمی سطح پر افراط زر نے سونے کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ تاہم، 2022 کے آخر میں قیمتوں میں کچھ کمی آئی کیونکہ عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں استحکام آیا۔
2023: قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ
2023 میں پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔ سال کے آغاز میں قیمتیں ایک بار پھر 170,000 روپے فی تولہ تک پہنچ گئیں، لیکن پھر عالمی سطح پر افراط زر میں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام کے نتیجے میں قیمتوں میں کچھ کمی آئی۔ تاہم، سونا اب بھی سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایک محفوظ آپشن کے طور پر مقبول رہا۔
2024: سونے کی قیمتوں میں کمی اور استحکام
نومبر 2024 تک سونے کی قیمتوں میں ایک بڑی کمی آئی، اور فی تولہ سونا 4,100 روپے گر کر 274,300 روپے فی تولہ پر پہنچ گیا
۔ 10 گرام سونا 3,515 روپے کمی کے ساتھ 235,168 روپے کا فروخت ہو رہا تھا
یہ کمی عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں ایک اصلاحی عمل کی وجہ سے آئی۔ عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں 55 ڈالر کی کمی ہوئی، اور پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کے ساتھ سونے کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملی۔
سونے کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے اسباب
سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کئی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے:
- عالمی اقتصادی حالات: سونے کی قیمت عالمی اقتصادی صورتحال سے بہت متاثر ہوتی ہے۔ عالمی اقتصادی بحران، جیسے کہ COVID-19 کی وبا اور روس-یوکرین جنگ، نے سونے کی قیمتوں میں اضافے کو جنم دیا۔ سونا ہمیشہ غیر یقینی اقتصادی حالات میں سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔
- جغرافیائی سیاسی مسائل: عالمی سطح پر ہونے والے تنازعات اور سیاسی عدم استحکام بھی سونے کی قیمتوں کو متاثر کرتے ہیں۔ جب عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال بڑھتی ہے، تو سرمایہ کار سونے کی طرف رجوع کرتے ہیں، جس سے اس کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
- افراط زر اور سود کی شرح: سونے کی قیمتیں افراط زر کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں۔ جب افراط زر بڑھتا ہے، تو پیسے کی قیمت کم ہو جاتی ہے اور لوگ سونے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ اپنی دولت کو تحفظ فراہم کر سکیں۔ اسی طرح جب مرکزی بینک سود کی شرحیں بڑھاتے ہیں تو سونے کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے کیونکہ سونا ایک غیر پیداوار اثاثہ ہے۔
- مقامی کرنسی کی قیمت: پاکستانی روپے کی قیمت عالمی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں کم ہونے سے سونے کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ جب روپے کی قدر کم ہوتی ہے، تو سونا مزید مہنگا ہو جاتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر سونا ڈالر میں قیمت بند ہوتا ہے۔
- مقامی طلب اور مارکیٹ کی صورتحال: پاکستان میں سونا نہ صرف سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے بلکہ شادیوں اور مذہبی تہواروں کے دوران سونے کی مانگ بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس اضافی مانگ کی وجہ سے سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمتوں کا مستقبل
سونے کی قیمتوں کا مستقبل غیر یقینی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں گے۔ کئی عوامل سونے کی قیمتوں کو متاثر کر سکتے ہیں:
- عالمی اقتصادی بحالی: اگر عالمی معیشت بحال ہوتی ہے اور افراط زر کم ہوتا ہے، تو سونے کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم، اگر جغرافیائی سیاسی تنازعات یا اقتصادی بحران بڑھتے ہیں، تو سونا ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جائے گا اور اس کی قیمتیں بلند رہ سکتی ہیں۔
- پاکستان کی مقامی اقتصادی صورتحال: پاکستان کی معیشت کی حالت بھی سونے کی قیمتوں کو متاثر کرے گی۔ اگر روپے کی قدر میں مزید کمی آتی ہے یا افراط زر بڑھتا ہے تو سونے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ اس کے برعکس، اگر روپے کی قدر مستحکم ہوتی ہے تو سونے کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے۔
- سونا بطور سرمایہ کاری: سونا سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے اور جب تک افراط زر اور غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی، سونے کی قیمتوں میں اضافے کا امکان رہ سکتا ہے۔
نتیجہ
پاکستان میں سونے کی قیمتیں گزشتہ پانچ سالوں میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہیں، اور یہ عالمی اور مقامی عوامل کی وجہ سے تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ عالمی اقتصادی حالات، جغرافیائی سیاسی مسائل، روپے کی قدر میں کمی، اور مقامی مانگ نے سونے کی قیمتوں میں بڑے اتار چڑھاؤ پیدا کیے ہیں۔ مستقبل میں سونے کی قیمتیں غیر یقینی رہیں گی، لیکن اگر عالمی اقتصادی حالات یا مقامی کرنسی کی حالت میں کوئی بڑی تبدیلی آتی ہے تو سونے کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کا امکان ہو سکتا ہے۔ سونے میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو عالمی مارکیٹ کی حالت اور مقامی اقتصادی حالات پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ اپنے فیصلے بہتر طور پر کر سکیں۔