ٹرمپ کی کرپٹو کرنسی سے محبت: اسکاٹ بیسنٹ کو ٹریژری سیکرٹری کے لیے نامزد کر دیا
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس پر کرپٹو کرنسی کے شوقین جشن منا رہے ہیں—مشہور ہیج فنڈ مینیجر اور کرپٹو کے سپاہی، اسکاٹ بیسنٹ کو ٹریژری سیکرٹری کے عہدے کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ اگر سینیٹ ان کی منظوری دے دیتی ہے، تو یہ صاحب وہ دستخط کریں گے جو امریکی کرنسی پر چھپیں گے، اور شاید بٹ کوائن کی سپورٹ کے لیے بھی کرنسی کو کچھ "کرپٹو گلیمر” دے دیں۔
اسکاٹ بیسنٹ کی کہانی دلچسپ ہے۔ یہ صاحب اسکوائر گروپ نامی میکرو سرمایہ کاری فرم کے سربراہ ہیں۔ ان کی کرپٹو کرنسی سے محبت نئی نہیں۔ تیس سال پہلے وہ جارج سوروس کے ساتھ کام کر رہے تھے، اور وہی مشہور "برطانوی پاؤنڈ کی بربادی” والی شرط لگانے والے ماہر تھے جس نے $1 بلین کا فائدہ کمایا تھا۔ آج، ان کی نظر بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل اثاثوں پر ہے۔
بیسنٹ نے ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا:
"ٹرمپ کا کرپٹو میں دلچسپی لینا ایسے ہے جیسے روایتی حلوہ پوڑی کے ساتھ جدید زمانے کی پیزا ٹاپنگ شامل کر دی گئی ہو۔ کرپٹو آزادی کی نشانی ہے اور ہماری پارٹی کی اخلاقیات کے عین مطابق ہے۔ نوجوان نسل جو پہلے مارکیٹ سے باہر تھی، اب دھڑا دھڑ داخل ہو رہی ہے۔”
ادھر پولی مارکیٹ کے ماہرین پہلے ہی پیش گوئی کر چکے تھے کہ بیسنٹ ٹریژری کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مقابلے میں کینٹر فٹزجیرالڈ کے سی ای او ہاورڈ لوٹنک کا نام بھی شامل تھا، جنہیں بالآخر کامرس سیکرٹری بنا دیا گیا۔ لوٹنک بھی ڈیجیٹل اثاثوں سے جڑے رہے ہیں اور 2021 میں ٹیتھر کے USDT سٹیبل کوائن کے خزانے کے معاملات دیکھتے تھے۔
نتیجہ:
امریکی سیاست میں کرپٹو کرنسی کے لیے یہ ایک بڑا قدم ہے۔ تو جناب، کرپٹو کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، اور شاید ہمارے پاکستانی ٹریڈرز بھی اپنی "مارکیٹ انٹلیکچوئل” حکمت عملی پر غور کریں، کیونکہ لگتا ہے کہ دنیا بھر کی کرنسیز کرپٹو کی طرف رخ کر رہی ہیں۔ آپ کی کیا رائے ہے؟
مزید تفصیلات
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بار کرپٹو کو اپنے معاشی ایجنڈے کا اہم حصہ بنا دیا ہے، اور امریکی وزارت خزانہ کے لیے اسکاٹ بیسنٹ کو نامزد کیا ہے۔ جی ہاں، وہی اسکاٹ بیسنٹ جو نہ صرف بٹ کوائن کے زبردست فین ہیں بلکہ انھیں جارج سوروس کے ساتھ مشہور مالیاتی شرط کے پیچھے اہم شخصیت بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہ شرط وہی تھی جس نے 1992 میں برطانوی پاؤنڈ کو زمین پر لے آیا اور سوروس کو اربوں کا منافع بخشا۔
اب ذرا تصور کریں کہ امریکی کرنسی پر دستخط کرنے والا شخص ڈیجیٹل کرنسیوں کو روایتی مالیاتی نظام کی جگہ دینے کا خواب دیکھ رہا ہو۔ ٹرمپ کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے، بیسنٹ کا کہنا ہے کہ "کرپٹو آزادی کی کہانی ہے، اور ریپبلکن پارٹی کے نظریات کے عین مطابق ہے۔” ان کے بقول، کرپٹو مارکیٹ میں وہ لوگ لا رہا ہے جو پہلے کبھی سرمایہ کاری کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے۔
کرپٹو پالیسی اور دلچسپ موڑ
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکی معیشت کو نئی سمت دینے کے لیے کرپٹو کو بنیادی حیثیت دی جا سکتی ہے، حتیٰ کہ قومی بٹ کوائن ذخیرہ بنانے کی بات بھی زیر غور ہے۔ اگر یہ خواب حقیقت میں بدلتا ہے، تو یہ ایک بڑا موڑ ہوگا۔
مالیاتی بحران یا موقع؟
بیسنٹ کو خزانے کے سیکرٹری کے طور پر کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، جیسے کہ بڑھتا ہوا قومی قرضہ جو 36 ٹریلین ڈالر تک پہنچ رہا ہے، اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وعدے جیسے ٹیکس اصلاحات اور مضبوط امریکی ڈالر کو یقینی بنانا۔ ناقدین ان کے کرپٹو منصوبوں پر گہری نظر رکھیں گے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ڈیجیٹل اثاثے روایتی نظام کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی طنز:
اب اگر کوئی پاکستانی اس خبر کو سنے تو کہے گا، "او بھائی، یہ کرپٹو کو گلی محلے کی دکانوں پر چلانے کی تیاری ہے کیا؟ یا پھر چائے کی دکان پر بھی بٹ کوائن میں پیمنٹ ہوگی؟”
سیاسی اور معاشی اثرات
بیسنٹ کی نامزدگی ظاہر کرتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ڈیجیٹل کرنسیوں کو نہ صرف اپنانا چاہتی ہے بلکہ امریکی معیشت میں ان کو مضبوط کرنے کی بھی خواہاں ہے۔ پاکستانی صارفین کے لیے یہ خبر خاصی اہم ہو سکتی ہے کیونکہ کرپٹو ٹیکنالوجی جنوبی ایشیا میں بھی اپنی جگہ بنا رہی ہے۔
کیا امریکی خزانے کا یہ نیا دستخط دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسیوں کو مضبوط کرے گا؟ یا یہ قدم صرف سیاست کی چالاکی ہے؟ وقت ہی بتائے گا۔