ممبئی: ہندوستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے اتنی تیز کمی آئی کہ یہ چار ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے۔ وجہ؟ امریکی انتخابات کے بعد ڈالر کی طاقت میں اضافے کا اثر اور مرکزی بینک کی جانب سے روپے کو گرنے سے بچانے کے لیے اپنے ذخائر سے فوراً فروخت کا عمل۔
15 نومبر کے ہفتے میں ہندوستان کے ذخائر میں 17.8 بلین ڈالر کی کمی ہوئی، جو کہ 1998 سے اب تک کی سب سے بڑی کمی ہے، اور یہ کمی 657.89 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جیسا کہ ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے اعداد و شمار نے جمعہ کو ظاہر کیا۔
پچھلے چھ ہفتوں میں تقریباً 30 بلین ڈالر کا زرمبادلہ کم ہوا، اور ستمبر کے آخر میں جو ذخائر 704.89 بلین ڈالر تھے، وہ اب 47 بلین ڈالر کم ہو چکے ہیں۔
یہ کمی غیر ملکی کرنسی کے اثاثوں کی قیمتوں میں تبدیلی کے باعث ہوئی، جو مرکزی بینک کی فاریکس مارکیٹ میں مداخلت اور غیر ملکی اثاثوں کی قدر میں اتار چڑھاؤ سے متاثر ہوئی۔
امریکی انتخابات کے نتائج نے ڈالر کی طاقت کو مزید بڑھا دیا، اور امریکی بانڈز کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا، جس کے باعث تشخیص کے نقصانات ہوئے۔
اور جناب، یہ پہلی بار ہوا کہ سات ہفتوں کی مسلسل اضافے کے بعد ہندوستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 700 بلین ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں!
آئی ڈی ایف سی فرسٹ بینک کی ماہر اقتصادیات گورا سین گپتا نے بتایا کہ 15 نومبر کے ہفتے کے دوران دوبارہ تشخیص کے نقصانات کا تخمینہ 10.4 بلین ڈالر تھا، جبکہ RBI نے 7.2 بلین ڈالر کی خالص فروخت کی۔
ڈالر کے مقابلے میں روپیہ بھی گزشتہ ہفتے 84.4125 کی کم ترین سطح تک پہنچا، اور جمعہ کو 84.4450 پر بند ہوا، جب کہ یہ 84.5075 تک بھی جا پہنچا تھا۔
ہندوستانی مارکیٹ سے مسلسل اخراج نے بھی روپے کو مزید دباؤ میں ڈال دیا۔ اکتوبر میں 11.7 بلین ڈالر کے سرمایہ کاروں کی فروخت کے بعد، نومبر میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 4 بلین ڈالر سے زائد مالیت کے مقامی اسٹاک اور بانڈز بیچے ہیں۔
لیکن فکر نہ کریں، فاریکس مارکیٹ میں مرکزی بینک کی مداخلت نے مارکیٹ کے ردعمل کو محدود کیا ہے۔
بینک آف بڑودہ کی ماہر اقتصادیات ادیتی گپتا نے کہا، "یہ کمی تو ہوئی ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ابھی بھی مضبوط ہیں اور یہ درآمدات کی 11 ماہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔”
گپتا کو امید ہے کہ مارچ تک غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 675-685 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے، جب غیر ملکی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئے گی۔
اب بس امید ہے کہ روپے کا یہ حال دیکھ کر آپ کے دل پر بھی بوجھ نہ پڑے، اور یہ سمجھیں کہ حکومت کا "مداخلت والا” طریقہ ایک وقت میں کام کر رہا ہے!
مزید تفصیلات
بھارتی زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے تاریخ کی سب سے بڑی کمی ہوئی، جب یہ $17.8 بلین کم ہو کر 657.89 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو چار ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ اس کمی کی وجہ امریکی انتخابات کے نتائج کے بعد امریکی ڈالر کی طاقتور واپسی ہے، جس نے روپے کو مزید نیچے دھکیل دیا۔
یاد رکھیے، جب روپے کی حالت اتنی خراب ہو، تو بھارتی کرنسی کا ٹوٹنا کوئی نیا مسئلہ نہیں۔ RBI (ریزرو بینک آف انڈیا) نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی جیب سے ڈالر نکال کر مارکیٹ میں ڈالے تاکہ روپے کی قیمت مزید نہ گرے، لیکن یہ تیز کمی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک بڑی ہلچل کا سبب بنی۔
صرف پچھلے چھ ہفتوں میں، بھارت کے ذخائر تقریباً 30 بلین ڈالر کم ہو چکے ہیں، اور ستمبر کے آخر میں جو 704.89 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح تھی، وہ اب 47 بلین ڈالر کم ہو کر 657.89 بلین ڈالر رہ گئی ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے، "کیا ہو رہا ہے؟”۔ تو جناب، مسئلہ یہ ہے کہ بھارتی مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کار مسلسل پیچھے ہٹ رہے ہیں، جس سے روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اکتوبر میں تقریباً 11.7 بلین ڈالر کا انخلاء ہو چکا ہے، اور نومبر میں بھی 4 بلین ڈالر سے زائد نکالے جا چکے ہیں۔
اب اس سب کا نتیجہ کیا نکلا؟ روپے کی قیمت 84.5075 تک گر گئی، جو ایک نیا ریکارڈ تھا! یہ گراوٹ اتنی تیز تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اور آپ خود کو "ڈالر کا بھائی” سمجھنے لگیں۔
چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ، بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، اور عالمی سطح پر ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، یہ سب عوامل ہیں جنہوں نے بھارتی زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید اثر ڈالا۔ لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ RBI نے اس صورتحال کو سنبھالنے کے لیے ایکشن لیا اور ڈالر کی خرید و فروخت کے ذریعے کچھ حد تک اس کا توازن برقرار رکھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ذخائر میں کمی آئی ہے، لیکن بھارتی معیشت ابھی بھی مضبوط ہے۔ کیونکہ ذخائر کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ یہ بھارت کی درآمدات کے لیے 11 ماہ کا کور فراہم کرتا ہے۔ اور اندازہ یہ ہے کہ مارچ تک ذخائر دوبارہ 675-685 بلین ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں، جب غیر ملکی سرمایہ کاری میں دوبارہ اضافہ ہوگا۔
لہٰذا، بھارتی معیشت کے زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن یہ ہمیں یہ ضرور یاد دلاتا ہے کہ عالمی مارکیٹ کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مقامی کرنسی کی قدر پر بھی اثر پڑتا ہے۔ تو، بھارت کی روپیہ ڈیئر میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔
اب بھارتی ذخائر کا یہ دھچکا ہمیں یہ سبق سکھاتا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں "دل کو سکون دینے والی” تبدیلیاں اور "پیسے کی تھوڑی سی پھول” بھی بہت ضروری ہوتی ہیں!