کیا مصنوعی ذہانت کا غلبہ ناگزیر ہے؟ ایک ٹیکنالوجی اخلاقیات کے ماہر کا تجزیہ، اور پاکستانی مزاح کا تڑکا
پچھلے چند سالوں سے مصنوعی ذہانت (AI) کے بارے میں ہر طرف بات ہو رہی ہے، جیسے ہر دوسرا شخص AI کی دنیا میں سرپھٹ دوڑ رہا ہو! لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ نے AI کا استعمال نہیں سیکھا، تو بس سمجھ لیں کہ آپ تاریخ کا حصہ بننے والے ہیں۔ "AI اپنانا ہے، ورنہ آپ کی پوزیشن خطرے میں ہے!” یہ ہے وہ انداز جس میں اس ٹیکنالوجی کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ مگر کیا یہ سچ ہے؟ کیا واقعی دنیا میں جتنے بھی AI کی ترقی کے دعوے کیے جا رہے ہیں، وہ حقیقت پر مبنی ہیں؟ کیا ہم تمام معاملات میں AI کے اس حد تک غلبے کو ناگزیر سمجھیں؟ یا پھر یہ صرف ایک ٹیکنالوجی کی طرف سے کی جانے والی مارکیٹنگ کی حکمت عملی ہے؟
مصنوعی ذہانت اور کاروبار: آپ کا پیچھا کرنے والا روبوٹ یا کاروباری کامیابی؟
آج کل کاروباری دنیا میں اکثر کہا جا رہا ہے کہ "AI کا استعمال نہ کرنے والے کاروبار ختم ہو جائیں گے!” کیا ایسا واقعی ہو گا؟ ابھی تک، اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ AI کے استعمال سے تمام کاروباروں کو اتنی بڑی کامیابی مل گئی ہو۔ جولائی 2024 تک، "دی اکانومسٹ” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ AI کا معیشت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ اور یہ دعویٰ کہ AI کاروباری دنیا میں انقلاب لے کر آئے گا، ایک بظاہر بڑا اور پُراسرار دعویٰ لگتا ہے۔
پاکستانی لحاظ سے سوچیں تو، اگر یہاں کسی چھوٹے کاروبار کو آپ کہیں "AI لگاؤ، ورنہ تم پیچھے رہ جاؤ گے!” تو وہ صاحب تو فوراً سوچے گا کہ "یار، AI تو سنا تھا مگر یہ کدھر سے آیا؟” یہاں AI کی دنیا ابھی اتنی جانی پہچانی نہیں ہے۔ اگرچہ بڑے ادارے اس میں دلچسپی لے رہے ہیں، لیکن بہت سے چھوٹے کاروباروں کے لیے یہ ایک نیا اور مہنگا تجربہ بن سکتا ہے۔
تعلیمی دنیا میں AI: استاد اور طالب علم کا کھیل؟
اب اگر ہم تعلیمی میدان کی بات کریں، تو یہاں بھی AI کے فوائد اور نقصانات پر بحث چل رہی ہے۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ AI کی مدد سے تدریسی عمل میں بہتری آئے گی، جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ اس سے استاد کی اہمیت کم ہو سکتی ہے۔ جیسے ہمارے ہاں اکثر اساتذہ کہتے ہیں، "تمہیں نہ، کچھ کچھ پڑھنے کی بجائے، AI سے مدد لے کر کاپی پیسٹ کر لینا چاہیے!”
اب پاکستان میں تو ویسے ہی کچھ بچے اپنے اسائنمنٹ بنانے کے لیے سرچ انجنز اور گوگل کا سہارا لیتے ہیں، اور AI کا استعمال انہیں مزید سہولت فراہم کرے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی تعلیم کے بنیادی اصولوں کو AI کی تکنیکوں کے ساتھ ہنسی مذاق کی نظر کر دیں گے؟ کیا یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مستقبل میں تعلیم میں انسانوں کی کمی واقع ہو جائے گی، اور ہم AI کے ساتھ اپنا تعلیمی سفر طے کریں گے؟ شاید ابھی یہ سوالات پیچیدہ ہیں، لیکن یہ کہنے میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم کے میدان میں AI کا اثر دن بدن بڑھ رہا ہے۔
سائنس اور طب میں AI: بیماریوں کا علاج یا صرف ایک اور تیز رفتار کمپیوٹر؟
سائنس اور طب کے میدان میں AI کے امکانات واقعی دلچسپ ہیں۔ پروٹین کی ساخت کو سمجھنے سے لے کر بیماریوں کے علاج تک، AI اپنے اثرات چھوڑنے کے لیے تیار ہے۔ مثلاً، میڈیکل امیجنگ اور دوائیوں کی دریافت کے عمل میں AI کا کردار بڑھ رہا ہے، لیکن یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی کسی انسان کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ جب AI کسی مریض کی حالت پر پیشن گوئی کرتا ہے، تو کیا ہم ڈاکٹر کی موجودگی میں بھی اس کے مشورے کو مکمل طور پر مانیں گے؟
یاد رکھیں، جو پیشن گوئیاں AI نے COVID-19 جیسے معاملات میں کی تھیں، وہ ناکام ثابت ہوئیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں AI پر مکمل طور پر انحصار کرنا چاہیے؟
قومی سلامتی اور AI: چین، روس، اور امریکہ کی دوڑ
اب جب ہم عالمی سطح پر بات کرتے ہیں تو ہمیں AI کے کردار کو قومی سلامتی کے میدان میں بھی دیکھنا پڑے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ AI ہتھیاروں کی ترقی کے حوالے سے چین اور روس سنگین اقدامات کر رہے ہیں۔ اگر امریکہ اور دیگر ممالک اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے تو یہ یقینی طور پر ایک سنجیدہ مسئلہ ہو گا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ چھوٹے ممالک کا کیا بنے گا؟ کیا ان کے لیے بھی AI کا استعمال ضروری ہو گا؟ یا پھر وہ ہمیشہ بڑی طاقتوں کے پیچھے رہ جائیں گے؟ ویسے بھی پاکستان جیسے ممالک جہاں معاشی مسائل ہیں، وہاں AI کا بڑا سرمایہ کاری شاید کوئی جادو نہیں دکھا سکے گا، مگر اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی بھی ملک کو AI کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے۔
AI کا غلبہ: حقیقت یا فریب؟
تو کیا AI کا غلبہ واقعی ناگزیر ہے؟ جواب یہ ہے کہ شاید نہیں! ٹیکنالوجی کی ترقی ہمیشہ ایک مخصوص راستہ نہیں اختیار کرتی۔ ہمیں ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک محتاط نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔ جب ہم ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کرتے ہیں، تو ہمیں اس کے اخلاقی، سماجی اور معاشی اثرات پر بھی سوچنا چاہیے۔
پاکستان میں اکثر کہتے ہیں "چل بھائی، پہلے ٹیکنالوجی کا فائدہ دیکھو پھر اس میں گھسنا۔” یہ بات سچ ثابت ہو سکتی ہے۔ ہمیں AI کے استعمال کو سمجھداری سے اپنانا ہوگا اور اس کے اثرات کو پورے معاشرتی ڈھانچے پر جانچنا ضروری ہے۔
نتیجہ: AI کے فوائد یا صرف ٹیکنالوجی کا شور؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ AI کی ترقی ایک اہم اور جاندار موضوع ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کا غلبہ کوئی لازمی حقیقت نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے سے پہلے ہمیں اس کے اثرات پر مکمل غور کرنا چاہیے۔ پاکستان میں جہاں دنیا بھر کی ٹیکنالوجیز ابھی اپنی جگہ بنا رہی ہیں، ہمیں ان کے فوائد اور خطرات کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاشی اور اخلاقی اقدار کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔
آخرکار، جو لوگ AI کو "ناگزیر” سمجھتے ہیں، ان کی دلچسپی کسی نہ کسی طور پر ان کے اپنے مفادات میں ہوتی ہے۔ ہم سب کو اپنی زندگیوں میں ان ٹیکنالوجیز کا محتاط استعمال کرنا چاہیے، تاکہ ہم صرف ترقی کی راہ پر نہیں چلیں بلکہ اپنے مستقبل کی بنیاد بھی مضبوط بنائیں!