دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک، جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے نامزد ارکان میں شامل ہیں، ہمیشہ سے جدید اور مستقبل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے مشہور رہے ہیں۔ اور اب، ان کا ایک نیا منصوبہ، جو مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا انقلاب لانے کی تیاری کر رہا ہے، کافی زیرِ بحث ہے۔
ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی، جو گذشتہ سال کے وسط میں لانچ ہوئی تھی، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک انقلاب لانے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کا مقابلہ کہا جا رہا ہے اوپن اے آئی سے، جسے لوگ ایپل کے سٹیو جابز اور مائیکروسافٹ کے بل گیٹس کے درمیان ہونے والی مسابقت کے جیسے سمجھ رہے ہیں—صرف یہ کہ یہاں کوئی موبائل فون نہیں بلکہ سپر کمپیوٹرز کا کھیل چل رہا ہے!
اب، یہ ساری کہانی کولوسس نام کے سپر کمپیوٹر کے گرد گھومتی ہے، جو ایلون مسک کی اس کمپنی کی شہہ رگ بن چکا ہے۔ ایک سال گزر جانے کے باوجود، اس کمپیوٹر کے بارے میں پراسراریت قائم ہے۔ اس وقت ایکس اے آئی کی قیمت 50 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، حالانکہ یہ کمپنی ابھی پبلک لسٹڈ نہیں ہے۔ لیکن اس کے پری آئی پی او شیئرز کی قیمت نے تو مارکیٹ کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ ایسے میں، لوگ اس نئے دور کے کرشمے میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔
کولوسس کا قیام خود ایک سنگِ میل ہے—اور یہ بھی کہ یہ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک بالکل نیا باب کھول رہا ہے۔ ایلون مسک نے جب یہ کمپنی قائم کی تھی تو ان کا مقصد کچھ سادہ نہیں تھا: "یہ جاننا کہ حقیقی دنیا کیسی ہے!” اور ایکس اے آئی کی ویب سائٹ پر جو مشن سٹیٹمنٹ درج ہے، وہ کچھ اس طرح ہے: "ہم مصنوعی ذہانت کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ سائنسی ایجادات کی رفتار تیز ہو اور ہم کائنات کے بارے میں مزید جان سکیں”—اور، ہاں، اسی دوران ہم دنیا کے نئے ملینیئلز کے لیے نئی ٹیکنالوجیز بھی بنا رہے ہیں!
اب یہاں ایلون مسک نے اس کمپنی کو کیوں قائم کیا؟ کیونکہ وہ مصنوعی ذہانت کے بے قابو استعمال کے نقصانات سے پریشان تھے۔ تو اس کا حل تھا کولوسس، جو مشین لرننگ اور نیورل نیٹ ورک کے ذریعے زبان کے ماڈلز کو تربیت دے گا—اور روبوٹوں، مشینوں، سائنسی سیمولیشنز کے لیے بھی یہ کمپیوٹر کارگر ثابت ہوگا۔
کولوسس کا آغاز ستمبر 2024 میں میمفس، ٹینیسی میں کیا گیا تھا، اور ابھی تک اس کے بارے میں ایسی پراسراریت ہے جیسے "مِنی پاکستان” کے کسی چھپے ہوئے خزانے کے بارے میں بات ہو رہی ہو۔ یہاں ایک 100 میگاواٹ کی بجلی فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اور جب یہ مکمل صلاحیت پر کام کرے گا تو اسے ٹھنڈا رکھنے کے لیے روزانہ 10 لاکھ گیلن پانی اور 150 میگاواٹ بجلی درکار ہو گی—یہ وہ توانائی ہے جو ایک لاکھ گھروں کی ضروریات پوری کر سکتی ہے!
اور اب جب اس ڈیٹا سینٹر کی بات ہو رہی ہے، تو آپ سوچ رہے ہوں گے کہ "ایسا کیوں؟” اس کے بارے میں جاننے کے لیے حریفوں کی دلچسپی اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ بھی اس پر تحقیق کرنے کے لیے لائن لگا کر کھڑے ہیں۔ لیکن دراصل، یہ کمپاؤنڈ ایک خفیہ اور محفوظ جگہ ہے جہاں دنیا کا سب سے طاقتور کمپیوٹر چھپ کر بیٹھا ہے۔
اب اس کولوسس کمپیوٹر میں ایک لاکھ این ویڈیا کے ایچ 100 جی پی یوز نصب ہیں، جو اسے دنیا کے اہم ترین مصنوعی ذہانت کے تربیتی پلیٹ فارم میں سے ایک بنا دیتے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف 19 دن میں نصب کیا گیا، کیونکہ ایلون مسک کا ارادہ تھا کہ وہ جتنا جلدی ہو سکے اپنے حریفوں سے آگے نکل جائیں۔ اور پورا کمپاؤنڈ صرف 122 دن میں مکمل کیا گیا—یہ رفتار اور کارکردگی اس لیے ضروری تھی کیونکہ اے آئی ماڈلز کی پیچیدگی اور حجم کے باعث انہیں بہت زیادہ ڈیٹا سیٹس کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ سب کمپیوٹر کی طاقت سے ہی ممکن ہو پاتا ہے۔
لہذا، اگلی بار جب آپ سوچیں کہ یہ نئی ٹیکنالوجیز کتنی تیز چل رہی ہیں، یاد رکھیں کہ کولوسس کے ذریعے مصنوعی ذہانت کی تربیت میں کام کرنے والا یہ کمپیوٹر ممکنہ طور پر آپ کے موبائل کے اگلے اپ ڈیٹ سے بھی زیادہ طاقتور ہو!
کولوسس ایک جدید اور پراسرار سپر کمپیوٹر ہے جو مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اس کمپیوٹر کی طاقت اور صلاحیت ایسی ہے کہ اسے چلانے کے لیے 10 لاکھ گیلن پانی اور 150 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات کے برابر ہے۔ کولوسس کا مقصد مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے شعبے میں انقلاب لانا ہے، اور اس میں شامل 100,000 این ویڈیا ایچ 100 گرافکس پروسیسنگ یونٹس (GPUs) اسے دنیا کے سب سے طاقتور AI تربیتی پلیٹ فارمز میں سے ایک بناتے ہیں۔
کولوسس کی ساخت اور تنصیب
کولوسس کو میمفس، ٹینیسی میں واقع ایک سابقہ الیکٹریکل مینوفیکچرنگ سائٹ پر نصب کیا گیا ہے، جو اب ایک خفیہ ڈیٹا سینٹر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کمپیوٹر کی تنصیب میں انتہائی تیز رفتار کام کیا گیا ہے۔ یہ کمپیوٹر صرف 19 دنوں میں نصب کیا گیا، اور پورے کمپاؤنڈ کو 122 دنوں میں مکمل کیا گیا۔ اس کی تنصیب کا مقصد ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کو مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں جدید ترین اور موثر ترین پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔
کولوسس کا مقصد
کولوسس کا مقصد مشین لرننگ، نیورل نیٹ ورک، اور زبان کے ماڈلز (جیسے اوپن اے آئی کے GPT سیریز) کی تربیت کے لیے استعمال کرنا ہے۔ اس کے ذریعے روبوٹ، مشینیں، اور سائنسی سیمولیشنز کے لیے AI ماڈلز تیار کیے جائیں گے۔ اس سپر کمپیوٹر کی کارکردگی اس لیے اہم ہے کہ اے آئی ماڈلز کی پیچیدگی کے باعث ان کو تربیت دینے کے لیے بہت زیادہ ڈیٹا اور کمپیوٹیشنل طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
توانائی اور پانی کی ضرورت
کولوسس کو چلانے کے لیے توانائی کی ضرورت انتہائی زیادہ ہے۔ اس کمپیوٹر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 150 میگاواٹ بجلی درکار ہوگی۔ یہ اتنی توانائی ہے جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، کمپیوٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے روزانہ 10 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوگی، جو کولوسس کے پیچیدہ سسٹمز کو مناسب درجہ حرارت پر رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کولوسس کی اہمیت
کولوسس کے بارے میں پراسراریت برقرار ہے۔ اس کمپیوٹر کا آغاز ایکس اے آئی کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں بڑی پیش رفت کے طور پر کیا گیا ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی کا مقصد صرف اس کمپیوٹر کے ذریعے AI ماڈلز کی تربیت نہیں ہے، بلکہ دنیا کے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے AI کی طاقت کو استعمال کرنا بھی ہے۔ کولوسس کو اس مقصد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ یہ دنیا کی پیچیدہ ترین AI تحقیق اور سائنسی مطالعات کی تیز رفتار تکمیل میں مدد فراہم کرے۔
کولوسس کا مستقبل
کولوسس کے تنصیب کے بعد اس کے استعمال کی رفتار اور طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور یہ یقینی طور پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نئے امکانات پیدا کرے گا۔ ایلون مسک نے اس کمپیوٹر کو اپنے حریفوں سے آگے نکلنے اور مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔ اگرچہ یہ کمپیوٹر ابھی تک پبلک پلیٹ فارم پر نہیں آیا، لیکن اس کی ترقی اور کامیابی نے مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کے بارے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے اسے ایک اہم عالمی پلیئر بنا دیا ہے۔
کولوسس کا ڈیزائن اور اس کی طاقت اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب لانے کے لیے کس قدر جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کمپیوٹر کی کامیابی سے نہ صرف AI کے میدان میں نئے دروازے کھلیں گے بلکہ یہ سائنس، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں بھی ایک نئی روشنی ڈالے گا۔
کولوسس ایک جدید اور پراسرار سپر کمپیوٹر ہے جو مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اس کمپیوٹر کی طاقت اور صلاحیت ایسی ہے کہ اسے چلانے کے لیے 10 لاکھ گیلن پانی اور 150 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات کے برابر ہے۔ کولوسس کا مقصد مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے شعبے میں انقلاب لانا ہے، اور اس میں شامل 100,000 این ویڈیا ایچ 100 گرافکس پروسیسنگ یونٹس (GPUs) اسے دنیا کے سب سے طاقتور AI تربیتی پلیٹ فارمز میں سے ایک بناتے ہیں۔
کولوسس کی ساخت اور تنصیب
کولوسس کو میمفس، ٹینیسی میں واقع ایک سابقہ الیکٹریکل مینوفیکچرنگ سائٹ پر نصب کیا گیا ہے، جو اب ایک خفیہ ڈیٹا سینٹر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کمپیوٹر کی تنصیب میں انتہائی تیز رفتار کام کیا گیا ہے۔ یہ کمپیوٹر صرف 19 دنوں میں نصب کیا گیا، اور پورے کمپاؤنڈ کو 122 دنوں میں مکمل کیا گیا۔ اس کی تنصیب کا مقصد ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کو مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں جدید ترین اور موثر ترین پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔
کولوسس کا مقصد
کولوسس کا مقصد مشین لرننگ، نیورل نیٹ ورک، اور زبان کے ماڈلز (جیسے اوپن اے آئی کے GPT سیریز) کی تربیت کے لیے استعمال کرنا ہے۔ اس کے ذریعے روبوٹ، مشینیں، اور سائنسی سیمولیشنز کے لیے AI ماڈلز تیار کیے جائیں گے۔ اس سپر کمپیوٹر کی کارکردگی اس لیے اہم ہے کہ اے آئی ماڈلز کی پیچیدگی کے باعث ان کو تربیت دینے کے لیے بہت زیادہ ڈیٹا اور کمپیوٹیشنل طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
توانائی اور پانی کی ضرورت
کولوسس کو چلانے کے لیے توانائی کی ضرورت انتہائی زیادہ ہے۔ اس کمپیوٹر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 150 میگاواٹ بجلی درکار ہوگی۔ یہ اتنی توانائی ہے جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، کمپیوٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے روزانہ 10 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوگی، جو کولوسس کے پیچیدہ سسٹمز کو مناسب درجہ حرارت پر رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کولوسس کی اہمیت
کولوسس کے بارے میں پراسراریت برقرار ہے۔ اس کمپیوٹر کا آغاز ایکس اے آئی کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں بڑی پیش رفت کے طور پر کیا گیا ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی کا مقصد صرف اس کمپیوٹر کے ذریعے AI ماڈلز کی تربیت نہیں ہے، بلکہ دنیا کے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے AI کی طاقت کو استعمال کرنا بھی ہے۔ کولوسس کو اس مقصد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ یہ دنیا کی پیچیدہ ترین AI تحقیق اور سائنسی مطالعات کی تیز رفتار تکمیل میں مدد فراہم کرے۔
کولوسس کا مستقبل
کولوسس کے تنصیب کے بعد اس کے استعمال کی رفتار اور طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور یہ یقینی طور پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نئے امکانات پیدا کرے گا۔ ایلون مسک نے اس کمپیوٹر کو اپنے حریفوں سے آگے نکلنے اور مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔ اگرچہ یہ کمپیوٹر ابھی تک پبلک پلیٹ فارم پر نہیں آیا، لیکن اس کی ترقی اور کامیابی نے مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کے بارے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے اسے ایک اہم عالمی پلیئر بنا دیا ہے۔
کولوسس کا ڈیزائن اور اس کی طاقت اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب لانے کے لیے کس قدر جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کمپیوٹر کی کامیابی سے نہ صرف AI کے میدان میں نئے دروازے کھلیں گے بلکہ یہ سائنس، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں بھی ایک نئی روشنی ڈالے گا۔
مزید تفصیلات
کولوسس ایک جدید اور پراسرار سپر کمپیوٹر ہے جو مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ اس کمپیوٹر کی طاقت اور صلاحیت ایسی ہے کہ اسے چلانے کے لیے 10 لاکھ گیلن پانی اور 150 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات کے برابر ہے۔ کولوسس کا مقصد مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے شعبے میں انقلاب لانا ہے، اور اس میں شامل 100,000 این ویڈیا ایچ 100 گرافکس پروسیسنگ یونٹس (GPUs) اسے دنیا کے سب سے طاقتور AI تربیتی پلیٹ فارمز میں سے ایک بناتے ہیں۔
کولوسس کی ساخت اور تنصیب
کولوسس کو میمفس، ٹینیسی میں واقع ایک سابقہ الیکٹریکل مینوفیکچرنگ سائٹ پر نصب کیا گیا ہے، جو اب ایک خفیہ ڈیٹا سینٹر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس کمپیوٹر کی تنصیب میں انتہائی تیز رفتار کام کیا گیا ہے۔ یہ کمپیوٹر صرف 19 دنوں میں نصب کیا گیا، اور پورے کمپاؤنڈ کو 122 دنوں میں مکمل کیا گیا۔ اس کی تنصیب کا مقصد ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کو مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں جدید ترین اور موثر ترین پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔
کولوسس کا مقصد
کولوسس کا مقصد مشین لرننگ، نیورل نیٹ ورک، اور زبان کے ماڈلز (جیسے اوپن اے آئی کے GPT سیریز) کی تربیت کے لیے استعمال کرنا ہے۔ اس کے ذریعے روبوٹ، مشینیں، اور سائنسی سیمولیشنز کے لیے AI ماڈلز تیار کیے جائیں گے۔ اس سپر کمپیوٹر کی کارکردگی اس لیے اہم ہے کہ اے آئی ماڈلز کی پیچیدگی کے باعث ان کو تربیت دینے کے لیے بہت زیادہ ڈیٹا اور کمپیوٹیشنل طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
توانائی اور پانی کی ضرورت
کولوسس کو چلانے کے لیے توانائی کی ضرورت انتہائی زیادہ ہے۔ اس کمپیوٹر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 150 میگاواٹ بجلی درکار ہوگی۔ یہ اتنی توانائی ہے جو ایک سال کے لیے تقریباً ایک لاکھ گھروں کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، کمپیوٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے روزانہ 10 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوگی، جو کولوسس کے پیچیدہ سسٹمز کو مناسب درجہ حرارت پر رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کولوسس کی اہمیت
کولوسس کے بارے میں پراسراریت برقرار ہے۔ اس کمپیوٹر کا آغاز ایکس اے آئی کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں بڑی پیش رفت کے طور پر کیا گیا ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی کا مقصد صرف اس کمپیوٹر کے ذریعے AI ماڈلز کی تربیت نہیں ہے، بلکہ دنیا کے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے AI کی طاقت کو استعمال کرنا بھی ہے۔ کولوسس کو اس مقصد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ یہ دنیا کی پیچیدہ ترین AI تحقیق اور سائنسی مطالعات کی تیز رفتار تکمیل میں مدد فراہم کرے۔
کولوسس کا مستقبل
کولوسس کے تنصیب کے بعد اس کے استعمال کی رفتار اور طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور یہ یقینی طور پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نئے امکانات پیدا کرے گا۔ ایلون مسک نے اس کمپیوٹر کو اپنے حریفوں سے آگے نکلنے اور مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔ اگرچہ یہ کمپیوٹر ابھی تک پبلک پلیٹ فارم پر نہیں آیا، لیکن اس کی ترقی اور کامیابی نے مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کے بارے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے اسے ایک اہم عالمی پلیئر بنا دیا ہے۔
کولوسس کا ڈیزائن اور اس کی طاقت اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب لانے کے لیے کس قدر جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کمپیوٹر کی کامیابی سے نہ صرف AI کے میدان میں نئے دروازے کھلیں گے بلکہ یہ سائنس، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں بھی ایک نئی روشنی ڈالے گا۔