اسلام آباد: ذرائع نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) ایک ایسے بولی دہندہ کو ڈریجنگ کا اہم ٹھیکہ دینے کے لیے تیار ہے، جسے پہلے نااہل قرار دیا گیا تھا، کیونکہ وہ صلاحیت کے لحاظ سے کچھ کمزور ثابت ہوا تھا۔
14 جولائی کو KPT نے اپنے نیویگیشن چینل کی دیکھ بھال کے لیے 4 ملین کیوبک میٹر ڈریجنگ کی بولیاں طلب کیں، اور اس کام کو 120 دنوں میں مکمل کرنا تھا۔
چار بین الاقوامی کمپنیوں سے موصول ہونے والی بولیوں میں سے تین بولی دہندگان نے 15,000 کیوبک میٹر سے بڑے آلات کے ساتھ ڈریجنگ کرنے کی تجویز دی، لیکن چائنا ہاربر انجینئرنگ کمپنی (CHEC) نے کم صلاحیت والے آلات تجویز کیے، جو تکنیکی معیار اور ٹائم لائنز کے مطابق نہ تھے۔
اب یہاں آ کر پروکیورمنٹ کے قوانین کے "بھیا، یہ کیا ہو رہا ہے؟” والی بات سامنے آئی۔ ایک بولی دہندہ نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA) سے شکایت کی کہ KPT کے فیصلہ سازی کے عمل میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہو رہی ہے۔
KPT کی ابتدائی تکنیکی تشخیص میں یہ بات سامنے آئی کہ مٹی کے حالات اور کام کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، بڑے سائز کے ڈریجر کی ضرورت ہوگی، اور اسی وجہ سے CHEC کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔ لیکن، حیرانی کی بات یہ ہے کہ حتمی رپورٹ میں چینی کمپنی کو ڈریجنگ کے ٹھیکے کے لیے اہل قرار دے دیا گیا کیونکہ وہ سب سے کم بولی دینے والی تھی۔
اب اس پر ایک بولی دہندہ نے PPRA کو کہا، "بھائی، کچھ تو نہیں ٹھیک، دیکھو تو صحیح! KPT نے جو کیا، وہ سارا پروسیس ایک طرف اور قانونی تقاضے دوسری طرف ہیں!”
PPRA کو بتایا گیا کہ KPT کی ٹیم نے کہا تھا کہ بڑے سائز کے ڈریجر کی ضرورت ہے تاکہ مواد نکالا جا سکے، لیکن پھر وہی ڈریجر جس کی صلاحیت 20,000 کیوبک میٹر سے زیادہ تھی، KPT کے اپنے ڈریجر سے موازنہ کرتے ہوئے، ناکام ثابت ہوا تھا۔
PPRA نے KPT کو خط لکھا کہ "یہ رول 35 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ نہ تو مکمل تکنیکی تشخیص کی رپورٹ کا اعلان کیا گیا اور نہ ہی تکنیکی تجاویز کو قبول یا مسترد کرنے کی وضاحت دی گئی۔” PPRA نے مزید کہا کہ "پروکیورمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی سے خریداری کا عمل غلط ہو جاتا ہے۔”
آخرکار، معیاری ڈریجنگ کی ضرورت تھی تاکہ بڑے جہاز بندرگاہ پر آ سکیں اور ان کے گراؤنڈنگ کے خطرات کم ہوں۔
KPT کے ترجمان نے کہا کہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس معاملے پر کام جاری ہے۔ "اب دیکھتے ہیں، کیا ہوتا ہے! فیصلہ قریب ہے، بس تھوڑا اور صبر کرو۔
مزید تفصیلات
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ڈریجنگ کنٹریکٹ میں بولی دہندگان کو دھاندلی کا شبہ
کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) نے اپنے ڈریجنگ کنٹریکٹ میں دھاندلی کے الزامات کا سامنا کیا ہے، کیونکہ بعض بولی دہندگان نے اس کے فیصلوں میں غیر منصفانہ کھیل کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ کنٹریکٹ KPT کے نیویگیشن چینل کی دیکھ بھال کے لیے تھا، تاکہ پورٹ کی آپریشنل صلاحیت برقرار رکھی جا سکے۔ اس تنازعے نے بولی دہندگان میں تشویش پیدا کر دی ہے، کیونکہ اب اس کی بولی کے عمل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ڈریجنگ کنٹریکٹ کا پس منظر
14 جولائی کو KPT نے اپنے نیویگیشن چینل کی دیکھ بھال کے لیے 4 ملین کیوبک میٹر ڈریجنگ کی بولیاں طلب کیں، اور اس کام کو 120 دنوں میں مکمل کرنے کی شرط رکھی۔ یہ پروجیکٹ اس لیے بھی بہت اہم تھا کیونکہ اس سے پورٹ کی بڑی جہازوں کی آمدورفت کی سہولت برقرار رکھنی تھی، تاکہ ان کے گراؤنڈنگ کا خطرہ نہ ہو۔
اس بولی کے عمل میں چار بین الاقوامی کمپنیوں نے حصہ لیا، جنہوں نے مختلف آلات کی صلاحیتوں کے ساتھ اپنے منصوبے پیش کیے۔ تین کمپنیوں نے 15,000 کیوبک میٹر یا اس سے بڑی صلاحیت والے آلات کے ساتھ ڈریجنگ کی تجویز دی، جو اس پروجیکٹ کے لیے زیادہ مناسب تھے۔ مگر چائنا ہاربر انجینئرنگ کمپنی (CHEC) نے چھوٹے آلات تجویز کیے، جن کی صلاحیت کم تھی، اور یہ تکنیکی معیار اور ٹائم لائنز کے لحاظ سے مناسب نہیں سمجھے گئے۔
دھاندلی کا الزام
ابتدائی تکنیکی تشخیص کے مطابق CHEC کو اس منصوبے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس کے آلات اس پروجیکٹ کے لیے کافی نہیں تھے۔ لیکن آخرکار، حتمی رپورٹ میں چینی کمپنی کو سب سے کم بولی دینے والا قرار دے کر کنٹریکٹ دے دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ بولی دہندہ جو اس فیصلے پر اعتراض کر رہا تھا، اس نے کہا کہ "یہ کیا مذاق ہے! سب کچھ الٹ ہو رہا ہے۔”
ایک بولی دہندہ نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA) سے شکایت کی کہ KPT نے اس فیصلے میں قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس نے کہا کہ جب ابتدائی طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بڑے سائز کے ڈریجر کی ضرورت ہے، تو آخرکار چھوٹے سائز کے ڈریجر کے ساتھ پروجیکٹ کیوں منظور کیا گیا؟ اور سب سے اہم بات، تکنیکی کمیٹی نے اس بات کو نوٹ کیا تھا کہ KPT کے اپنے ڈریجر پہلے بھی ناکام ہو چکے ہیں۔
PPRA کی تحقیقات اور قانونی پیچیدگیاں
PPRA نے اس معاملے پر KPT کو خط لکھا اور واضح طور پر کہا کہ "یہ رول 35 کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ نہ تو مکمل تکنیکی تشخیص کی رپورٹ کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی ایک بولی دہندہ کی تجویز کو مسترد کرنے کا جواز فراہم کیا گیا ہے۔” PPRA نے مزید کہا کہ اگر پروکیورمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی ہوئی، تو یہ خریداری کے عمل کو غلط قرار دینے کے مترادف ہو گا۔
KPT کا ردعمل
KPT کے ترجمان نے کہا کہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور معاملے پر کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت فیصلے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور جو بھی اقدامات ضروری ہوں گے، وہ کیے جائیں گے۔
نتیجہ
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ڈریجنگ کنٹریکٹ پر ہونے والا تنازعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت اور منصفانہ فیصلے کتنے اہم ہیں۔ یہ معاملہ نہ صرف KPT کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک سبق بن سکتا ہے، کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے سے نہ صرف قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں بلکہ بدنامی بھی ہو سکتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں اور کیا KPT کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا یا نہیں۔
#BusinessTrendsPakistan #CryptoTradingTips #PakistaniStockMarket #UrduTechNews #DigitalEconomyPakistan #BitcoinPakistan #FinanceNewsPakistan #StartupTrendsUrdu #BlockchainBasics #UrduEconomicUpdates