ڈنمارک کے حکام نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کو ایک دلچسپ پیغام بھیجا: "ہم گرین لینڈ میں امریکی فوجی موجودگی بڑھانے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، بس آپ کو ٹرمپ کی ٹویٹر فینگری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا!”
ذرائع کے مطابق، ڈنمارک نے ٹرمپ کے نمائندوں کو کچھ "خفیہ” پیغامات بھیجے، جس میں کہا گیا کہ "گرین لینڈ پر سیکیورٹی بڑھانے یا وہاں امریکی فوجی بھیجنے پر بات کی جا سکتی ہے۔” یورپی سفارتکاروں کے مطابق، ڈنمارک جو کہ امریکہ کا اچھا اتحادی سمجھا جاتا ہے، ایسا ملک نہیں ہے جس سے ٹرمپ لڑائی لینے کا سوچیں۔ کچھ تو ایسا لگ رہا ہے جیسے ٹرمپ کو کسی نئے چیلنج کی تلاش ہو!
ٹرمپ نے فلوریڈا میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ہم پاناما کینال یا گرین لینڈ کو فوجی طاقت یا معاشی جبر سے نہیں لیں گے، بلکہ خوشی سے بات کریں گے!” اور پھر انہوں نے کہا کہ امریکہ کو گرین لینڈ میں اپنا کنٹرول واپس لینا چاہیے۔ اب یہ بات ایسی ہے جیسے پاکستان میں کوئی کہے کہ "بھائی، کراچی کی زمین ہمیں واپس دو!”
پینٹاگون کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے کہا کہ انہیں تو کسی ایسے حملے کی خبر نہیں ہے جو واشنگٹن کی طرف سے گرین لینڈ پر ہونے والا ہو۔ لیکن ٹرمپ کی ان باتوں نے کئی لوگوں کو ہنسانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی ایک نیا ہنگامہ مچا دیا!
مزید تفصیلات
ڈنمارک نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ گرین لینڈ میں امریکی فوجی موجودگی بڑھانے پر بات چیت کے لیے تیار ہے
حال ہی میں ایک حیرت انگیز پیشرفت ہوئی ہے، جب ڈنمارک نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ گرین لینڈ میں امریکی فوجی موجودگی کو بڑھانے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ پیشرفت عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گئی ہے، کیونکہ گرین لینڈ کی جغرافیائی اہمیت اور بین الاقوامی سلامتی کے حوالے سے یہ ایک اہم قدم ہے۔
پہلا رابطہ: ایک خاموش تجویز
ذرائع کے مطابق، ڈنمارک کی حکومت نے ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم کو نجی پیغامات بھیجے، جن میں کہا گیا تھا کہ وہ گرین لینڈ میں سیکیورٹی بڑھانے یا وہاں امریکی فوجی موجودگی میں اضافہ کرنے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ گرین لینڈ جو کہ ڈنمارک کا خودمختار علاقہ ہے، امریکہ کے لیے اس وقت ایک اسٹرٹیجک مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران، امریکی فوج نے گرین لینڈ میں اپنا ایک اہم فوجی بیس قائم کیا تھا، جسے "تھول ایئر بیس” کہا جاتا ہے۔
گرین لینڈ کی جغرافیائی پوزیشن، جو شمالی امریکہ اور یورپ کے درمیان واقع ہے، اسے عالمی سطح پر ایک اہم فوجی مرکز بناتی ہے۔ اس علاقے میں امریکی فوج کی موجودگی بڑھانا نہ صرف عالمی سلامتی کے لیے اہم ہے بلکہ اس کی افادیت عالمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اور بھی زیادہ محسوس ہو رہی ہے۔
عالمی منظرنامہ: ایک بڑی سیاسی جنگ؟
گرین لینڈ میں امریکی فوجی موجودگی بڑھانے کی بات اس وقت کی جا رہی ہے جب عالمی سطح پر شمالی قطب اور ارکٹک علاقے میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی نظر آ رہی ہے۔ روس نے اس علاقے میں اپنی فوجی بنیادیں قائم کرنا شروع کر دی ہیں اور چین نے بھی سائنسی تحقیقاتی اسٹیشنز اور تجارتی منصوبوں کے ذریعے اس علاقے میں اپنی موجودگی بڑھا لی ہے۔ امریکہ کے لیے، گرین لینڈ کی اسٹرٹیجک اہمیت کا مطلب ہے کہ وہ نہ صرف اپنی فوجی قوت کو مضبوط کرے بلکہ عالمی سطح پر اپنے حریفوں کو بھی پیچھے چھوڑے۔
ڈنمارک کے لیے یہ ایک نازک معاملہ ہے، کیونکہ اگرچہ گرین لینڈ ایک خودمختار علاقے کی حیثیت رکھتا ہے، پھر بھی دفاع اور خارجہ پالیسی میں ڈنمارک کا اہم کردار ہے۔ ڈنمارک اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ کسی بھی طرح کے فوجی اقدام سے گرین لینڈ کی خودمختاری متاثر نہ ہو۔
ٹرمپ کا موقف: "ہم گرین لینڈ کو خرید سکتے ہیں؟”
اب بات یہ بھی ہے کہ ٹرمپ کا گرین لینڈ میں دلچسپی کا شوق کوئی نیا نہیں ہے۔ ان کی صدارت کے آغاز میں ہی، ٹرمپ نے یہ تجویز دی تھی کہ امریکہ گرین لینڈ کو خرید لے۔ اب یہ بات ایسی ہے جیسے پاکستان میں کوئی کہے کہ "بھائی، لاہور کی زمین ہمیں دے دو!” مگر ڈنمارک اور گرین لینڈ کی مقامی حکومت نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا، پھر بھی ٹرمپ نے اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
ٹرمپ نے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ گرین لینڈ کو فوجی طاقت یا اقتصادی دباؤ کے ذریعے نہیں لے گا۔ وہ صرف بات چیت کی طرف مائل ہیں اور کہتے ہیں کہ امریکہ کو گرین لینڈ کی فوجی موجودگی بڑھانی چاہیے، بالکل ویسے جیسے ہم نے کبھی سوچا تھا کہ "کراچی کے ساحل پر ایک نیا فوجی بیس کیوں نہ بنائیں؟”
ڈنمارک کا موقف: خودمختاری اور سلامتی کا توازن
ڈنمارک کا موقف یہ ہے کہ گرین لینڈ کی سیکیورٹی کی ضروریات کو بغیر کسی علاقائی دعوے کے حل کیا جا سکتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون کی بات چیت ہو، لیکن اس دوران گرین لینڈ کی خودمختاری کی حفاظت کی جائے۔ ڈنمارک کا خیال ہے کہ یہ حل سب کے لیے فائدے کا باعث بن سکتا ہے۔
عالمی اثرات
اگر ڈنمارک اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون بڑھتا ہے تو یہ عالمی سطح پر ایک نیا منظرنامہ تشکیل دے سکتا ہے۔ روس اور چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے درمیان، امریکہ کا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس علاقے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا ایک اہم فیصلہ ہو گا۔
نتیجہ
یہ بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر یہ واضح ہے کہ گرین لینڈ کا اسٹرٹیجک مقام عالمی سیاست اور فوجی حکمت عملی میں ایک اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ امریکہ، ڈنمارک اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان اس حوالے سے مزید مذاکرات مستقبل میں بڑھ سکتے ہیں۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu