کراچی: "ہمیں اپنی تجارت کو کئی گنا بڑھانا ہوگا!” اور یہ کوئی ہلکی پھلکی بات نہیں ہے۔ پاکستان میں حالیہ برسوں میں توانائی، مشینری، اور خام مال جیسی اشیاء کی درآمدات میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات اس رفتار کا ساتھ نہیں دے رہیں، جس کی وجہ سے تجارتی عدم توازن اور بھاری خسارہ ہو رہا ہے۔
اقتصادی اور مالیاتی تجزیہ کار عتیق الرحمان کے مطابق، 2023 میں پاکستان کی درآمدات 53.2 ارب ڈالر تک پہنچیں، جبکہ برآمدات صرف 30.1 ارب ڈالر رہیں، نتیجتاً 22.1 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔ اس بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے باعث ادائیگیوں کا توازن، زرمبادلہ، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
عتیق الرحمان کا کہنا ہے کہ اس خسارے سے نمٹنے کے لیے مستحکم اقتصادی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ برآمد کنندگان کے لیے خصوصی یوٹیلیٹی ٹیرف کو مستقل رکھا جائے تاکہ وہ بین الاقوامی خریداروں کے ساتھ اعتماد کے ساتھ کاروبار کر سکیں۔ مزید برآں، برآمدی صلاحیت رکھنے والے ایس ایم ایز کو مراعات دینی ہوں گی، جیسے مالی امداد، برآمدی تربیت، اور مارکیٹ میں داخلے کی حکمت عملیوں میں معاونت۔
آخر میں، اگر ہم واقعی اپنی تجارت کو کئی گنا بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں تکنیکی ترقی، انسانی وسائل کی سرمایہ کاری، اور جدید طرز کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس طرح ہمارے 22 ارب ڈالر کے خسارے میں کمی ممکن ہو سکے گی، اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہم خود کو کامیاب ثابت کر سکیں گے۔