جب ولیم ڈولیٹل اور ان کے بوائے فرینڈ نے ستمبر کے آغاز میں رہن کے قرض کے لیے درخواست دی، تو انھوں نے 5.125% کی شرح کو "لاک” کرنے کی بجائے تھوڑی مزید کمی کی امید رکھی۔ فیڈرل ریزرو سے کلیدی شرح میں کمی کی توقع تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ اس کا فائدہ رہن کی شرح پر بھی پڑے گا۔ لیکن انتظار کرنا انہیں کچھ مہنگا پڑا!
فریڈی میک کے مطابق، اگست اور ستمبر کے پہلے نصف میں رہن کی شرحیں کچھ کم ہوئیں، مگر 26 ستمبر تک یہ 6.08% سے بڑھ کر 6.84% تک پہنچ گئی۔ اب، ڈولیٹل اور ان کے ساتھی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور وہ اپنی ابتدائی پیشکش کے مقابلے میں ماہانہ 300 ڈالر زیادہ ادا کر رہے ہیں۔
پھر بھی، ڈولیٹل نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی ایک "ٹرنکی ہوم” ملنے پر خوش ہیں، جس میں سردیوں کے لیے گیراج، پچھواڑے کی جگہ اور مستقبل میں مہمانوں یا بچوں کے لیے اضافی بیڈروم بھی شامل ہے۔
31 سالہ ڈولیٹل نے کہا، "گھر خریدنا جیسے جنگل میں راستہ تلاش کرنا ہے۔ رہن کی شرح کا حساب لگانا مشکل ہے، ہم جانتے تھے کہ ہم تھوڑا سا جوا کھیل رہے ہیں، لیکن ابھی تک خوش ہیں۔”
ایک سروے کے مطابق، 61% امریکیوں کا خیال تھا کہ فیڈ کی شرح میں کمی کے بعد وہ کچھ مالی قدم اٹھائیں گے، مگر جب بڑی خریداریوں کی بات ہو، تو یہ ضروری نہیں کہ ہمیشہ بہترین حکمت عملی ہو۔
NerdWallet کی سینئر ماہر اقتصادیات الزبتھ رینٹر نے کہا، "میں صارفین کو یہ مشورہ دیتی ہوں کہ وہ کم شرحوں کے وعدوں پر زیادہ یقین نہ کریں۔ بعض اوقات، آپ جتنا انتظار کرتے ہیں، اتنا زیادہ خطرہ مول لیتے ہیں۔”
رہن کے قرض کے فیصلے کو سمجھنا آسان نہیں۔ مرکزی بینک نے اس سال اپنی شرحیں دو بار کم کیں، لیکن اس کا اثر سیدھا صارفین تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔ اس سال، فیڈ کی شرح 4.5%-4.75% تک آچکی ہے، اور 2025 میں مزید کمی کی توقع ہے۔ لیکن رہن کی شرحیں 10 سالہ ٹریژری کی پیداوار سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، اور عالمی مالیاتی مسائل، جیسے افراط زر، ان پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
رہن کی شرحیں ہمیشہ فیڈ کی شرح کی تبدیلی کے مطابق نہیں چلتی۔ بعض اوقات، صارفین کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ ان کی کریڈٹ ہسٹری اور مکان کی قیمتیں بھی اس پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
اگر آپ نے بہت انتظار کیا اور پھر رہن کی شرحیں بڑھ گئیں تو پھر کیا؟ یہ صورتحال کچھ ایسا ہو سکتا ہے جیسے لسی کا گلاس ہلانے کے بعد دودھ کی قیمت بڑھ جائے۔ اسی لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ "سیاست کے پیچھے نہ دوڑیں، بلکہ جو آپ کے پاس ہے، اس سے بہتر فائدہ اٹھائیں!”
اور ہاں، جب آپ اپنے اگلے آٹو لون یا کریڈٹ کارڈ کی خریداری کے بارے میں سوچیں، تو یہ نہ سمجھیں کہ فیڈ کی شرح میں کمی فوراً اس پر اثر ڈالے گی۔ بعض اوقات، یہ کسی کھچاکے کی طرح ہوتا ہے، جیسے دلی چائے کے دودھ میں چینی زیادہ ڈالنا۔ آپ کو انتظار کرنا پڑے گا، لیکن یاد رکھیں، یہ سب کچھ آپ کی مالی حالت پر منحصر ہے۔
یہ ساری صورتحال بالکل ویسی ہی ہے جیسے بازار میں خریداری کرنے والے افراد چھوٹے چھوٹے راستوں سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب حقیقت میں انھیں وہی اہم فیصلہ کرنا پڑتا ہے جو اُن کے لئے مالی طور پر بہترین ہو۔
لہذا، اگر آپ بھی اپنے قرض کا وقت صحیح سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو بس یاد رکھیں، "ہر پھول میں رنگ ہوتا ہے، لیکن صحیح فیصلہ آپ ہی کو کرنا ہے!”
مزید تفصیلات
جب سے فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں کمی کی ہے، قرض لینے والوں کا ردعمل مکس ہے۔ کچھ قرض لینے والے اسے ایک خوشخبری کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جب کہ کچھ پریشان ہیں کہ ان کے قرضوں پر اصل اثر کتنی جلدی پڑے گا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ قرض لینے والے اس فیصلے پر کس طرح ردعمل دے رہے ہیں:
1. ابتدائی خوشی
جب فیڈرل ریزرو شرح سود میں کمی کرتا ہے تو قرض لینے والے اس امید کے ساتھ خوش ہوتے ہیں کہ اب قرضوں کی اقساط کم ہوں گی۔ خاص طور پر ہوم لون کے خواہشمند لوگوں کو امید ہوتی ہے کہ شرح سود میں کمی کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ سستے قرضے حاصل کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر، 2023 اور 2024 میں جب فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں کمی کی تو بہت سے قرض لینے والوں نے امید کی تھی کہ رہائشی قرضوں کی شرح کم ہو جائے گی۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ کچھ حد تک قرضوں کی شرح میں کمی آئی، لیکن یہ کمی اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی قرض لینے والے چاہتے تھے۔
2. قرض لینے والوں کی مایوسی
جہاں کچھ قرض لینے والوں کو کمی کی وجہ سے فائدہ ہوا، وہیں بہت سے لوگ مایوس ہیں کیونکہ ان کے قرضوں پر اثرات اتنے نمایاں نہیں ہیں جتنے وہ توقع کر رہے تھے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو فکسڈ-ریٹ مورگیجز پر ہیں، ان پر اس شرح سود کی کمی کا کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ ان کے قرض کی شرح پہلے ہی طے شدہ ہے۔ اس لیے وہ قرض لینے والے جو پہلے سے مہنگے قرضوں پر ہیں، انہیں کمی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
اس کے علاوہ، وہ قرض لینے والے جن کی کریڈٹ ہسٹری اچھی نہیں ہے، ان کے لیے شرح سود میں کمی کا فائدہ کم ہی محسوس ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بینک قرض دینے کی شرح میں کمی کرتے ہوئے خطرات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں، اور اس کی وجہ سے بہت سے قرض لینے والے وہ کمی محسوس نہیں کر رہے جو وہ امید کر رہے تھے۔
3. ایڈجسٹ ایبل-ریٹ مورگیجز (ARMs) کے قرض لینے والے خوش
جو لوگ ایڈجسٹ ایبل-ریٹ مورگیجز (ARMs) پر ہیں، انہیں فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی سے براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ کیونکہ یہ قرضیں مارکیٹ کی شرح سود کے مطابق ایڈجسٹ ہوتی ہیں، اس لیے جب فیڈرل ریزرو شرح سود میں کمی کرتا ہے، تو ان کے قرضوں کی اقساط کم ہو جاتی ہیں۔ یہ قرض لینے والے جو پہلے بڑھتی ہوئی شرح سود کے اثرات محسوس کر رہے تھے، اب ان کے لیے خوشی کی بات ہے کہ ان کی ماہانہ اقساط کم ہوگئی ہیں۔
تاہم، یہ فائدہ عارضی ہے۔ کیونکہ ARMs کے قرضوں پر ایک حد ہوتی ہے کہ شرح سود کتنی کم ہو سکتی ہے، اس لیے قرض لینے والے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے جب تک کہ فیڈرل ریزرو مزید شرح سود میں کمی نہ کرے۔
4. صارفین کی محتاط ردعمل
فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ زیادہ قرض لیں اور معیشت میں مزید سرگرمی پیدا ہو، مگر یہ اثر فوری نہیں ہوتا۔ پاکستانی اور ایشیائی قرض لینے والے ابھی تک محتاط ہیں کیونکہ معیشت میں اتنی غیر یقینی صورتحال ہے۔ ان کی توجہ صرف شرح سود کی کمی پر نہیں، بلکہ اس بات پر بھی ہے کہ کیا ان کا مالی مستقبل محفوظ ہے یا نہیں۔
ایسی صورتحال میں جہاں مہنگائی کی شرح بلند ہے اور لوگوں کو روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے میں دشواری ہو رہی ہے، بہت سے قرض لینے والے نئے قرضوں کے بارے میں ہچکچاتے ہیں۔ وہ مزید قرض لینے سے گریز کر رہے ہیں، چاہے شرح سود کم ہو۔
5. طویل مدتی اثرات
اگر فیڈرل ریزرو مزید شرح سود میں کمی کرتا ہے تو قرض لینے والے طویل مدتی فوائد کی امید کر رہے ہیں۔ اس کا اثر آہستہ آہستہ معیشت پر پڑے گا، اور اس سے قرض لینے والے مزید قرض لینے پر راضی ہو سکتے ہیں، خاص طور پر گھر، گاڑیاں، اور تعلیمی قرضوں کے لیے۔
نتیجہ
مجموعی طور پر، فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی کا قرض لینے والوں پر مختلف اثرات پڑا ہے۔ کچھ قرض لینے والے خوش ہیں کہ ان کی اقساط کم ہو رہی ہیں، خاص طور پر وہ جو ایڈجسٹ ایبل قرضوں پر ہیں، لیکن وہ جو فکسڈ-ریٹ پر ہیں یا جن کی کریڈٹ ہسٹری اچھی نہیں ہے، وہ مایوس ہیں۔ ابھی کے لیے، قرض لینے والے محتاط انداز میں دیکھ رہے ہیں کہ فیڈرل ریزرو کی مزید کارروائیاں کیا نتیجہ دیتی ہیں اور وہ کب مزید کمی کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔