اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (MIU) نے مارکیٹ میں چلنے والے داؤ پیچ اور بدسلوکیوں کے 125 سے زائد کیسز پکڑ کر اپنی محنت کی بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اور یہ کمیشن کی طرف سے مارکیٹ میں انصاف اور صاف گوئی لانے کی ایک زبردست کوشش کی نشاندہی ہے۔
یہ دلچسپ انکشاف سی سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے 5 دسمبر کو مقابلے کے عالمی دن پر منعقدہ ورکشاپ میں کیا، جہاں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ MIU جدید ترین ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیاتی ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے مارکیٹ کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر رہا ہے، جیسے کسی ماہر کھلاڑی کی طرح جو میدان میں مخالف کو دنگ کر دے!
MIU کی تحقیقات نے مختلف شعبوں میں اہم نتائج پیش کیے، جن میں مالیاتی خدمات کے 25 کیسز، فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز (FMCG) کے 16 کیسز، اور ریئل اسٹیٹ کے 14 کیسز شامل ہیں۔ ڈاکٹر سدھو نے کہا کہ MIU کا کردار منصفانہ مسابقت، صحت مند بازاروں کی ترقی، دولت کی مساوی تقسیم، اور جدت طرازی کے لیے اتنا ضروری ہے جتنا گرمیوں میں ٹھنڈے پانی کی بوتل! انہوں نے مزید کہا کہ جب مسابقتی مخالف رویوں کو جڑ سے ختم کیا جائے گا، تو مارکیٹ میں صاف ستھری فضا ہو گی، جیسے کرکٹ کے میدان میں ایمپائر کا فیصلہ۔
ورکشاپ میں ڈاکٹر سدھو نے اقتصادی ترقی میں مسابقت کے کردار پر زور دیتے ہوئے توانائی اور خدمات کے شعبوں میں قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک میں تبدیلی کی ضرورت پر بات کی، تاکہ کاروبار کے لیے آسان راستے کھلیں اور کاروباری ماحول میں رکاوٹیں ختم ہوں، جیسے گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ! انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی حمایت اور سی سی پی کی مستحکم پوزیشن کے ساتھ، کمیشن مارکیٹ کے غلط استعمال کا مؤثر طور پر مقابلہ کرے گا اور انصاف کی راہ ہموار کرے گا۔
اس دوران چینی، آٹوموبائل اور سیمنٹ جیسے شعبوں میں جاری انکوائریوں اور کیس اسٹڈیز کے حوالے سے سی سی پی حکام نے بھی اپنی پیشرفت بتائی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کے مثبت اثرات پر روشنی ڈالی۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ سی سی پی مارکیٹ میں شفافیت لانے میں ایک مضبوط کھلاڑی بن چکا ہے۔
انٹرایکٹو سیشن میں صحافیوں نے سی سی پی کے چیلنجز پر سوالات کیے، خاص طور پر عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی وجہ سے، تو سی سی پی حکام نے ان مسائل کے حل کے لیے اپنی حکمت عملی کو واضح کیا۔ امید ہے کہ یہ اقدامات اسی رفتار سے ہوں گے جیسے پاکستان میں چائے کی کپ بھرنے کی مہارت!
ورکشاپ کا اختتام اس پیغام کے ساتھ ہوا کہ میڈیا، حکومت اور عوام کو سی سی پی کے مینڈیٹ کی حمایت میں بھرپور تعاون کرنا ہوگا تاکہ پاکستان میں ایک منصفانہ، شفاف اور مساوی مارکیٹ کی تشکیل ہو سکے۔
یہ ورکشاپ سی سی پی کے عزم کو دوبارہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ نہ صرف مارکیٹ میں اصلاحات کے لیے کام کر رہا ہے، بلکہ اقتصادی استحکام کے حصول کی جانب ایک اہم قدم بھی اٹھا رہا ہے، جس سے ہم سب کا فائدہ ہوگا!
مزید تفصیلات
پاکستان کی مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے مارکیٹ میں بدسلوکی کے 125 سے زیادہ کیسز کی نشاندہی کی ہے، جو اس کی مارکیٹ میں شفافیت اور منصفانہ مسابقت کے فروغ کے عزم کا ثبوت ہے۔ یہ اہم پیشرفت سی سی پی کے مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (MIU) کی جانب سے کی گئی تحقیقات کا نتیجہ ہے، جس نے جدید ڈیٹا تجزیہ اور معلوماتی ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے ان بدسلوکیوں کو بے نقاب کیا۔
مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (MIU) کا کردار
سی سی پی کا مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (MIU) مارکیٹ میں بدسلوکیوں کے خلاف جنگ میں سب سے آگے ہے۔ یہ یونٹ مارکیٹ میں قیمتوں میں ہیرا پھیری، کارٹیلز کی تشکیل، اور اجارہ داری کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، سی سی پی کے چیئرمین، نے اس بات پر زور دیا کہ MIU نے جدید ترین ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیاتی ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے یہ کیسز تلاش کیے ہیں، اور اس کا کام یقینی طور پر مارکیٹ کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے اہم ہے۔
ڈاکٹر سدھو کے مطابق، MIU کے فعال اقدامات کی بدولت 125 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے جو مختلف شعبوں میں مارکیٹ کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کیسز میں مالیاتی خدمات، فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز (FMCG)، اور رئیل اسٹیٹ جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔ ڈاکٹر سدھو نے بتایا کہ ان کیسز کا پتہ چلانے کا مقصد ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے جو مارکیٹ کو بے ایمانی سے فائدہ پہنچاتی ہیں اور صارفین کے مفاد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
اہم نتائج اور اثرات
سی سی پی کی تحقیقات نے مختلف شعبوں میں مارکیٹ کے غلط استعمال کی نشاندہی کی ہے۔ مالیاتی خدمات کے شعبے میں 25 کیسز، FMCG میں 16، اور رئیل اسٹیٹ میں 14 کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ ان میں سے کئی کیسز میں قیمتوں کی فکسنگ، اجارہ داری، اور مارکیٹ میں چالبازی شامل ہیں۔ یہ تمام مسائل مارکیٹ کے استحکام کو متاثر کرتے ہیں اور اس لیے سی سی پی کا کردار بہت اہم ہے۔
مالیاتی خدمات میں فکسڈ قیمتوں اور کارٹلوں کا سامنا تھا، FMCG میں گمراہ کن اشتہارات اور اجارہ داری کے واقعات سامنے آئے، اور رئیل اسٹیٹ میں قیمتوں کو بڑھانے کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کیے جا رہے تھے۔ سی سی پی نے ان کیسز کی نشاندہی کر کے ان شعبوں میں شفافیت لانے کی کوشش کی ہے تاکہ کاروبار کرنے کے لیے ایک منصفانہ ماحول فراہم کیا جا سکے۔
ڈاکٹر سدھو کا منصفانہ مسابقت پر زور
5 دسمبر 2024 کو مقابلے کے عالمی دن کے موقع پر ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سدھو نے منصفانہ مسابقت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مارکیٹ میں بدسلوکیوں کا سدباب نہیں کیا جائے گا، تب تک منصفانہ مسابقت ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ MIU کے کام کا مقصد مارکیٹ میں ایسی صورتحال پیدا کرنا ہے جہاں ہر کمپنی کو مقابلے کے مواقع ملیں اور صارفین کو معیاری مصنوعات اور سروسز ملیں۔
ڈاکٹر سدھو نے مزید کہا کہ ایک شفاف مارکیٹ نہ صرف کاروبار کے لیے فائدہ مند ہے، بلکہ یہ معاشی ترقی اور دولت کی مساوی تقسیم کے لیے بھی ضروری ہے۔ جب مارکیٹ میں منصفانہ مسابقت ہوگی، تو تمام کاروبار اپنے معیار کو بہتر بنائیں گے، جو آخرکار صارفین کے فائدے میں ہوگا۔
سی سی پی کی مسلسل کوششیں
سی سی پی صرف موجودہ مارکیٹ کے غلط استعمال کو روکنے پر نہیں رک رہا، بلکہ وہ مستقبل میں ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ ڈاکٹر سدھو نے بتایا کہ کمیشن مسلسل مارکیٹ کے مختلف شعبوں میں ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ خاص طور پر توانائی اور سروسز کے شعبے میں سی سی پی نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے کمپنیوں کے لیے مارکیٹ میں داخلہ آسان ہو اور کاروبار میں مسابقت کے رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
آئندہ کی حکمت عملی
آگے چل کر، سی سی پی کا مقصد ان شعبوں میں مزید اقدامات کرنا ہے جہاں مارکیٹ میں غیر شفافیت اور اجارہ داری کی شکایات زیادہ ہیں، جیسے ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے شعبے۔ یہ شعبے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور ان میں بدسلوکیوں کو روکنا ضروری ہے تاکہ صارفین کو فائدہ پہنچے۔
سی سی پی کی کوششیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ جب تک حکومت اور کمیشن مل کر کام نہیں کرتے، تب تک مارکیٹ میں تبدیلی لانا مشکل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سدھو نے کہا کہ اگر حکومت کی حمایت اور سی سی پی کی مضبوط حکمت عملی برقرار رہی تو پاکستان کی مارکیٹ مزید شفاف اور منصفانہ ہو سکتی ہے۔
آخرکار، 125 کیسز کی نشاندہی سی سی پی کی محنت کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستانی مارکیٹ کو صاف، شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر کاروبار اپنے کام کے طریقوں کو درست کرے اور پاکستان کے لیے ایک صحت مند، منصفانہ اور ترقی پسند مارکیٹ کی بنیاد رکھے۔