یورپی پارلیمنٹ میں ایک شاندار اور پرجوش تقریر میں، یورپی پارلیمنٹ کی رکن سارہ نافو نے "اسٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو” کے قیام کی حمایت کی اور ڈیجیٹل یورو کے لیے یورپی مرکزی بینک کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے خلاف آواز اٹھائی۔
Knafo نے بٹ کوائن کی وکندریقرت خصوصیات، اس کی محدود سپلائی، اور عالمی سطح پر اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وضاحت کی، اور اس بات پر زور دیا کہ حکومتوں کو اسے قومی ذخائر کے طور پر محفوظ اثاثہ سمجھنا چاہیے، خاص طور پر معاشی غیر یقینی کی صورت میں۔
انہوں نے ایل سلواڈور کی کامیابی کا ذکر کیا، جس نے تین سال قبل بٹ کوائن کو قانونی ٹینڈر تسلیم کیا تھا، باوجود اس کے کہ اس کی سیاسی اور مالی مخالفت کی گئی تھی۔
"آج، ایل سلواڈور نے اپنی سرمایہ کاری میں 100 فیصد اضافہ دیکھا ہے، اور اب سینکڑوں ملین ڈالر عوام کے لیے دستیاب ہیں، جس سے ان کی سلامتی اور خودمختاری میں اضافہ ہوا ہے،” انہوں نے کہا۔
Knafo نے یورپی ممالک سے اپیل کی کہ وہ ایل سلواڈور کی مثال سے سبق سیکھیں اور اپنے بٹ کوائن کے ذخائر قائم کریں۔
سارہ نے یورپی یونین کی اقتصادی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی، اور الزام لگایا کہ یہ مالی بدانتظامی، بھاری خسارے اور مہنگائی کی پالیسیوں کے ذریعے عام شہریوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
"یہ وقت ہے کہ عوام کو مہنگائی اور ریاستوں کے غلط معاشی فیصلوں سے بچایا جائے،” انہوں نے موجودہ اقتصادی نظام سے انحراف کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، جسے وہ ناکامی کا سبب سمجھتی ہیں۔
Knafo نے ڈیجیٹل یورو کے ممکنہ خطرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، اور خبردار کیا کہ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے جس میں یورپی بیوروکریٹس ایک کلک سے افراد کے مالی لین دین کو کنٹرول یا روک سکتے ہیں۔ انہوں نے مالی آزادی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، "یہ ایک مطلق العنان اقدام ہوگا۔” ان کی اپیل واضح تھی: بٹ کوائن کو اپنایا جائے، کان کنی کی صنعت میں سرمایہ کاری کی جائے، اور کرپٹو کرنسی ہولڈرز کو اضافی ٹیکس سے بچایا جائے۔ "آئیے آزادی کو گلے لگائیں، اپنے خوف پر قابو پائیں، اور تہذیب کے نظریات کے تحت اپنی رہنمائی کریں،” انہوں نے اختتام کیا۔
مزید تفصیلات
یورپی پارلیمنٹ میں ایک زبردست تقریر کے دوران، یورپی پارلیمنٹ کی رکن سارہ نافو نے بڑے جوش و خروش سے "اسٹریٹیجک بٹ کوائن ریزرو” کے قیام کی حمایت کی اور یورپی مرکزی بینک (ECB) کے ڈیجیٹل یورو کے حوالے سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے خلاف آواز اٹھائی۔
سارہ نے بٹ کوائن کی وکندریقرت خصوصیات، اس کی محدود سپلائی، اور عالمی سطح پر اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو بٹ کوائن کو قومی ذخائر کے طور پر ایک محفوظ اثاثہ سمجھنا چاہیے، خاص طور پر جب معاشی حالات کشیدہ ہوں۔ سارہ کا ماننا ہے کہ بٹ کوائن کی غیر متمرکز نوعیت اس کو روایتی کرنسیوں سے کہیں زیادہ مضبوط اور محفوظ بنا دیتی ہے، کیونکہ اس کا کنٹرول کسی بھی حکومت یا مرکزی بینک کے پاس نہیں۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ "بٹ کوائن؟” جی ہاں، یہی وہ کرنسی ہے جس کا کچھ لوگ مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سارہ نے اس کے مستقبل کو نہ صرف محفوظ بلکہ ایک طاقتور مالی اثاثہ کے طور پر دیکھا ہے۔ انہوں نے ایل سلواڈور کی مثال دی، جس نے تین سال پہلے بٹ کوائن کو قانونی ٹینڈر کے طور پر تسلیم کیا تھا، اور یہ اس وقت ممکنہ طور پر سب سے بڑی مالی جرات مندی تھی۔
ایل سلواڈور کی حکمت عملی کی کامیابی کی بدولت، اس کی سرمایہ کاری میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور اب سینکڑوں ملین ڈالر عوام کے لیے دستیاب ہیں۔ سارہ نے کہا، "اب ایل سلواڈور کے لوگوں کی زندگی میں بہتری آ چکی ہے، اور ان کی خودمختاری اور سلامتی میں اضافہ ہو چکا ہے۔” یہ تو سچ ہے، اگر ایل سلواڈور نے ایسا کر لیا، تو یورپی ممالک کیوں پیچھے رہیں؟ سارہ نے یورپی ممالک سے درخواست کی کہ وہ ایل سلواڈور کی کامیابی سے سبق سیکھیں اور بٹ کوائن کے ذخائر بنانا شروع کریں۔
اب بات کرتے ہیں یورپی یونین کی اقتصادی پالیسیوں کی، جو سارہ کے نزدیک اکثر ناکام رہتی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی یونین نے مالی وسائل کو غلط طریقے سے استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے معاشی بحران اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ سارہ کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ عوام کو مہنگائی اور مالی بدانتظامی سے بچایا جائے، اور ایک نیا اقتصادی نظام اپنایا جائے جو عوام کے مفاد میں ہو۔ "ہمیں موجودہ ناکام نظام سے نکلنا ہوگا،” انہوں نے زور دے کر کہا۔
سارہ نے یورپی مرکزی بینک کی طرف سے ڈیجیٹل یورو کے ممکنہ خطرات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈیجیٹل یورو متعارف کرایا گیا، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یورپی حکام کو لوگوں کے مالی معاملات پر مکمل کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ اور اس کا مطلب ہے کہ "ایک کلک پر آپ کی زندگی کے سارے پیسے ختم! یورپی بیوروکریٹس کے ہاتھ میں ایک اور طاقت آ جائے گی۔” یہ ایک بڑی پریشانی ہے، اور سارہ نے اسے "مطلق العنانیت” قرار دیا۔
سارہ کا پیغام بہت واضح تھا: بٹ کوائن کو اپناؤ، کان کنی کی صنعت میں سرمایہ کاری کرو، اور کرپٹو کرنسی ہولڈرز کو اضافی ٹیکس سے بچاؤ۔ وہ کہتی ہیں، "آؤ، آزادی کو گلے لگائیں، اپنے خوف کو چھوڑیں، اور تہذیب کے اصولوں پر قائم رہیں۔” اگر ایل سلواڈور یہ کر سکتا ہے، تو یورپی ممالک کیوں نہیں؟ سارہ کا یہ پیغام ایک چیلنج کے طور پر سامنے آیا کہ دنیا میں جو تبدیل ہو رہا ہے، اس کا حصہ بنو اور اپنی مالی آزادی کو محفوظ رکھو۔
آخر میں سارہ نے یورپی حکومتوں کو ایک اہم پیغام دیا کہ وہ بٹ کوائن کو ایک محفوظ اور مستحکم مالی اثاثہ کے طور پر اپنائیں اور اپنے مالی معاملات کو زیادہ آزادانہ طور پر چلائیں۔ جیسے ہمارے پاکستان میں کہا جاتا ہے، "جب تک تم خود کچھ نہیں کرو گے، دوسروں کا کچھ نہیں ہو سکتا!” اور یہی بات سارہ نافو نے یورپی یونین کے حکام کو سمجھانے کی کوشش کی۔
#BusinessInsightsPakistan #DigitalTransformationUrdu #FutureOfFinancePakistan #CryptoOpportunities #PakistaniTechRevolution #InvestmentGuidesUrdu #TechnologyForGrowth #UrduBusinessTrends #CryptoMarketNews #DigitalPakistanInitiatives