پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ میں جو تیزی آئی ہے، وہ بہت حوصلہ افزا ہے، مگر طویل مدتی سرمایہ کاری کے بارے میں بات کریں تو ایسا لگتا ہے جیسے چائے کا کپ ابھی گرم ہوا ہے، مگر ڈنر کا وقت آ چکا ہے۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک کا اربوں ڈالر کا تانبے اور سونے کا منصوبہ، جیسے ابھی تک "چائے کا کپ” بن رہا ہو، تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، حالانکہ کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ، جو اس منصوبے میں 50 فیصد حصص رکھتی ہے، ابھی بھی اس میں مگربھاری حصے کی طرح سرگرم ہے۔
ریکوڈک کان کنی کے منصوبے میں ہونے والی حالیہ تبدیلیاں، جو سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور بیرک گولڈ کی دلچسپی کی وجہ سے ہو رہی ہیں، وہ موجودہ تاخیر کی اہم وجہ سمجھی جا رہی ہیں۔ سعودی عرب نے اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے بڑی دلچسپی ظاہر کی ہے، اور پاکستان کے تیل، گیس، زراعت اور صنعت کے شعبوں میں مسلسل بڑھتی ہوئی دلچسپی، جیسے "دال میں کچھ کالا” ہونے کی کہانی ہو۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے اکتوبر میں بتایا کہ سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) اور کان کنی کمپنی Ma’aden ریکوڈک پراجیکٹ میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بیرک گولڈ اور سعودی عرب کی شراکت داری کو ان کی "ویری گڈ” دوستی کہا جا سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ شراکت داری پاکستان کے "پالیسی” کے اتار چڑھاؤ سے بچنے کے لیے ایک "سیکیورٹی پلان” کے طور پر کام کرے گی، جیسے ہم سب اپنے پیچھے "پانی کی بوتل” رکھنا نہ بھولیں۔
ابھی بھی ملکیت کے انتظامات کی حتمی شکل دینے میں کئی ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے۔ حکومت کو حصص کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے ابھی تک تازہ فزیبلٹی رپورٹ موصول نہیں ہوئی، جیسے ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہوں، اور بس تھوڑی سی مزید "ڈلیوری” کا انتظار ہو۔
پاکستانی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے حصص کی تقسیم پر اتفاق کیا ہے، اور سعودی عرب کو 25 فیصد میں سے 15 فیصد حصے کی پیشکش کی ہے، جیسے ہم کسی دوست کو "ایکسٹرا روٹی” دینے کی کوشش کر رہے ہوں۔ اگرچہ وفاقی حکومت نے اس منصوبے میں اپنے 10 فیصد سے زیادہ حصے کو نہیں چھوڑا، اور مذاکرات میں وقت لگا، جیسے "پالک کی سبزی” کو چمچ چمچ کر کے پکانا۔
کان کنی کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس منصوبے میں بڑا حصہ لینا چاہیے، مگر اگر بیرک گولڈ کو قائل کرنے کے لیے سعودی عرب کی شمولیت کی ضرورت ہو تو کیوں نہ اسے "چٹ پٹی” بنا دیا جائے۔
سعودی عرب نے ریکوڈک میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، مگر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ابھی "پرائس فارمیشن کمیٹی” کا انتظار ہے۔ امید ہے کہ یہ کمیٹی عالمی ماہرین کے ساتھ مل کر حصص کی قیمت کا تعین کرے گی، جیسے ہم اپنے "پکوڑے” کا ٹیسٹ کرنے سے پہلے تیز مرچوں کا حساب رکھتے ہیں۔
اگر بیرک گولڈ اس ماہ رپورٹ پیش کرتے ہیں تو سعودی عرب کی شمولیت کا عمل 2025 کے وسط تک مکمل ہو جائے گا، اور پاکستانی عوام کے لیے یہ "گوڈ نیوز” ہوگی۔
ابھی تک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) اس معاملے کی نگرانی کر رہی ہے اور اس کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں بھی اس پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ اور وزیر توانائی مصدق ملک کے جوابات کا ابھی انتظار کیا جا رہا ہے، جیسے ہم کسی دوست سے جواب کی امید کرتے ہیں اور وہ "دیر سے” آتا ہے۔
پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری میں دلچسپی سے خوش ہو کر کئی افراد نے اس پر کریڈٹ کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن حقیقت میں، جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری "دوسری روٹی” جیسی ہے – آپ کی دلچسپی ابھی، اور آپ کا فائدہ کل!
مزید تفصیلات
ریکوڈک، بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع وہ اربوں ڈالر کے تانبے اور سونے کے کان کنی کے منصوبے، پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑا موقع بننے کے قریب تھے، لیکن اب یہ ممکنہ طور پر تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔ کینیڈین کان کنی کمپنی بیرک گولڈ، جو اس منصوبے میں 50 فیصد حصص رکھتی ہے، ابھی بھی اس میں شامل ہے، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس کی تکمیل میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ ان رکاوٹوں کا بڑا سبب ملک میں ملکیت کی تبدیلی، سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور حکومتی پالیسیوں کی غیر یقینی صورتحال ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ جس کی تیاری میں ایک دہائی سے زیادہ کا وقت لگ چکا ہے، اب تک اہم فیصلوں کے منتظر ہے۔ ان فیصلوں میں سب سے بڑا مسئلہ ملکیت کی تقسیم ہے، جس میں سعودی عرب اور بیرک گولڈ کے درمیان مفاہمت اور پاکستان کی حکومت کی شمولیت شامل ہے۔ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں پاکستان کے مختلف شعبوں جیسے توانائی، انفراسٹرکچر اور کان کنی میں اپنی دلچسپی بڑھائی ہے، اور اکتوبر میں سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے اعلان کیا کہ سعودی عرب اس منصوبے میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سعودی عرب کی اس سرمایہ کاری کا مقصد پاکستان میں پالیسی کی تبدیلیوں کے خطرات کو کم کرنا اور بیرک گولڈ کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ بیرک گولڈ کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی شمولیت اس منصوبے کو زیادہ محفوظ بنائے گی، خاص طور پر جب پاکستان میں پالیسی اچانک بدل سکتی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ وہ 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ ریکوڈک منصوبے میں شامل ہو گا، مگر ابھی تک اس کی حصص کی قیمتوں کا تعین نہیں ہو سکا، جو کہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
اس منصوبے کی تکمیل میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستانی حکومت ابھی تک جدید فزیبلٹی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے جس کی مدد سے حصص کی قیمتوں کا تعین کیا جائے گا۔ ایک ذریعے کے مطابق، "اگر بیرک گولڈ اس ماہ رپورٹ فراہم کر دیتی ہے تو سعودی عرب کی شمولیت کا عمل 2025 کے وسط تک مکمل ہو جائے گا”۔ تاہم، اس تاخیر سے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی پریشانی بڑھ سکتی ہے، کیونکہ ریکوڈک کی کامیابی سے پاکستان کی معیشت میں انقلاب آ سکتا ہے۔
پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی عرب کی دلچسپی خوش آئند ہے، مگر اس میں شامل ہونے والی سیاسی پیچیدگیاں اور ملکیت کے تنازعات اس منصوبے کی تکمیل میں مزید رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ اگرچہ سعودی عرب کا شمولیت اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے، مگر پاکستان کی حکومت کو اپنے طویل المدتی مفادات کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ اس منصوبے کی مکمل تکمیل کے لیے دونوں طرف کے بیچوانوں اور فیصلوں کا وقت درکار ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس کے بارے میں فیصلہ 2025 تک آ جائے گا۔
اگر ریکوڈک منصوبہ مکمل ہو جاتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے اقتصادی لحاظ سے بہت بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے، لیکن یہ صرف اس صورت میں ممکن ہوگا جب تمام فریقین اپنے مفادات کے درمیان توازن قائم کریں اور ملک میں سرمایہ کاری کے لیے ایک مستحکم اور مستقل پالیسی کی ضرورت ہے۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu