پاکستانی سرکاری اداروں کا تاریخی کارنامہ، لیکن بجلی کمپنیوں اور پی آئی اے کی کہانی وہی پرانی!
اسلام آباد: پہلی بار پاکستان کے سرکاری ادارے 102 ارب روپے کا خالص منافع کمانے میں کامیاب ہوئے، لیکن بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور پی آئی اے کی مالی خرابی نے مزہ کرکرا کردیا۔ پی آئی اے کا حال تو وہی ہے کہ "چلے بھی نہیں اور خرچہ بھی پورا!”
کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی کاروباری ادارے (CCoSOEs) نے جولائی سے دسمبر 2023 کی ششماہی رپورٹ کی منظوری دی، جس میں پبلک سیکٹر نے کل 510 ارب روپے کی آمدنی ظاہر کی۔ لیکن "خرچ کے دیو” نے 407 ارب روپے کھا لیے، تب جا کر 102 ارب کا منافع بچا۔
پی ٹی سی ایل: نجکاری کا سبق یا سبق کی نجکاری؟
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق، پی ٹی سی ایل نے 7.8 ارب روپے کا نقصان کیا، حالانکہ یہ کمپنی تقریباً دو دہائیاں پہلے نجکاری کے عمل سے گزری تھی۔ لگتا ہے کہ پرانی بات "نجکاری مسائل کا حل نہیں” ایک بار پھر درست ثابت ہوئی۔
منافع میں "سونے کے انڈے” دینے والے ادارے
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی نے 123.3 ارب روپے کا منافع کمایا، اور پیچھے پیچھے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ 68.8 ارب روپے کے ساتھ رہی۔ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی نے 36.3 ارب روپے کی کمائی کی، جبکہ لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی اور نیشنل بینک آف پاکستان بھی منافع کے کھیل میں پیش پیش رہے۔
لیکن نقصان میں "کہانی وہی پرانی”
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 151.4 ارب روپے کا نقصان دکھایا۔ پی آئی اے 51.8 ارب روپے کے نقصان کے ساتھ اپنی "روایتی پرواز” پر رہی، جبکہ کوئٹہ الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی اور پاکستان ریلوے نے بھی نقصان کی دوڑ میں اپنا حصہ ڈالا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز: "نا نفع، نا نقصان، سیدھا بند!”
وزیراعظم نے 2.2 ارب روپے کے نقصان کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پاور سیکٹر کے سات ادارے نقصان کی فہرست میں شامل ہیں، جو بجلی کے بلوں کی طرح عوام کو "بجھا” رہے ہیں۔
ایم ایف کے تحفظات: دولت فنڈ یا پریشانی کا گڑھا؟
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے سرکاری کمپنیوں کو سوورین ویلتھ فنڈ میں رکھنے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ لگتا ہے، ان کا کہنا ہے: "یہ منافع اپنے پاس رکھو، ہم پر نہ چمکاؤ!”
خلاصہ
سرکاری اداروں کی 15% آمدنی میں اضافہ اور کچھ اداروں کا تاریخی منافع یقیناً خوش آئند ہے۔ لیکن بجلی کی کمپنیاں، پی آئی اے، اور دیگر خسارے میں چلنے والے ادارے قومی خزانے کو مستقل ٹینشن دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ غیر ضروری اخراجات کو "کرنٹ” لگایا جائے اور نظام کو واقعی "چارجر” کیا جائے۔
مزید تفصیلات
سرکاری اداروں نے 102 ارب روپے کا منافع کمایا: ترقی کی کہانی مگر کچھ پرانے مسائل باقی
پاکستان کے سرکاری اداروں (SOEs) نے مالی سال 2023-24 کی پہلی ششماہی میں تاریخی کامیابی حاصل کی۔ ان اداروں نے مجموعی طور پر 102 ارب روپے کا منافع کمایا، جو کہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے، خاص طور پر ایک ایسے ملک کے لیے جو اکثر معاشی مشکلات کا شکار رہتا ہے۔ لیکن یہ کامیابی کچھ پرانے مسائل کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، جیسا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (DISCOs) اور قومی ایئر لائن (PIA) کی جانب سے جاری نقصانات۔
سرکاری اداروں کی کارکردگی کا جائزہ
کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ادارے (CCoSOEs) کے مطابق، پاکستان کے پبلک سیکٹر اداروں نے جولائی سے دسمبر 2023 تک 510 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی۔ آپریٹنگ اخراجات 407 ارب روپے کے بعد خالص منافع 102 ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یہ کامیابی زیادہ تر توانائی اور پیٹرولیم کمپنیوں کی مرہون منت ہے، جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم، دیگر شعبوں کے نقصانات نے اس کامیابی کے اثر کو کچھ کم کر دیا۔
منافع بخش ادارے کون کون سے ہیں؟
توانائی کا شعبہ سرکاری اداروں کی کامیابی میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوا:
1. آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL)
OGDCL نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 123.3 ارب روپے کا منافع کمایا۔ تیل اور گیس کی دریافت اور پیداوار میں اضافے نے اسے سب سے آگے رکھا۔
2. پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL)
PPL نے 68.8 ارب روپے کا منافع ریکارڈ کیا، جو کہ عالمی تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باوجود متاثر کن ہے۔
3. نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (NPPMCL)
NPPMCL نے 36.3 ارب روپے کا منافع کمایا، جو کہ ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کا مظہر ہے۔
مسلسل نقصان اٹھانے والے ادارے
کامیاب اداروں کے ساتھ ساتھ، کئی سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں:
1. نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA)
NHA نے 151.4 ارب روپے کا خسارہ کیا، جو ناقص منصوبہ بندی اور ٹول کلیکشن میں کمی کا نتیجہ ہے۔
2. پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (PIA)
PIA نے 51.8 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔ یہ ادارہ مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی خامیوں کی وجہ سے مسلسل خسارے میں ہے۔
3. بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (DISCOs)
کئی DISCOs جیسے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (QESCO) نے بھی بڑے نقصانات ریکارڈ کیے، جو کہ بجلی چوری اور ناقص بلنگ نظام کا نتیجہ ہیں۔
4. پاکستان ریلویز
قومی ریلوے نظام مسلسل نقصانات کی لپیٹ میں ہے، جو اس کی فرسودہ پالیسیوں اور آپریشنل مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔
اہم مشاہدات اور خدشات
1. یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (USC)
وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جو 2.2 ارب روپے کے نقصان کا شکار ہے۔ یہ فیصلہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
2. آئی ایم ایف کے تحفظات
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) نے سرکاری اداروں کے لیے Sovereign Wealth Fund کے تحت منصوبوں پر اعتراض کیا ہے۔ ان کے تحفظات گورننس، شفافیت اور مالی پائیداری کے حوالے سے ہیں۔
3. PTCL کی کہانی
2006 میں نجکاری کے باوجود، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) نے 7.8 ارب روپے کا نقصان کیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ نجی اداروں کو بھی جدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
آگے کا راستہ
1. خسارہ زدہ اداروں کی اصلاحات
PIA، DISCOs، اور NHA جیسے اداروں کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں، تاکہ گورننس بہتر ہو اور خسارے کم کیے جا سکیں۔
2. منافع بخش اداروں کی حمایت
OGDCL اور PPL جیسے اداروں کو مستحکم رکھنے کے لیے سرمایہ کاری اور پالیسی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
3. شفافیت اور احتساب
حکومت کو تمام سرکاری اداروں میں شفافیت اور پیشہ ورانہ مینجمنٹ کو یقینی بنانا ہوگا۔
4. آئی ایم ایف کے خدشات کا حل
عالمی اعتماد بحال کرنے کے لیے حکومت کو شفاف گورننس کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
نتیجہ
سرکاری اداروں کا 102 ارب روپے کا منافع اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر انہیں مؤثر طریقے سے چلایا جائے تو یہ قومی معیشت کے لیے بڑا سہارا بن سکتے ہیں۔ تاہم، نقصان اٹھانے والے اداروں کے مسائل کو حل کیے بغیر یہ کامیابی عارضی ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی معاشی بحالی میں سرکاری ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے اصلاحات، شفافیت، اور احتساب کی اشد ضرورت ہے۔ اس کہانی کو مزید ترقی دینے کے لیے مضبوط پالیسی اقدامات ناگزیر ہیں۔
#PakistaniStartups2024 #BlockchainForBeginners #TechNewsForPakistanis #CryptoInvestmentTips #EconomicUpdatesPakistan #FinanceForProfessionalsUrdu