روس کا خفیہ اسٹیلتھ ڈرون مشرقی یوکرین میں گر کر تباہ: جنگ، ٹیکنالوجی اور اس کے اثرات پر ایک تفصیلی نظر
یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ نے جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کا استعمال تیز کر دیا ہے، جس میں دونوں فریق جدید ہتھیاروں کا استعمال کر کے اپنے فائدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک روسی اسٹیلتھ ڈرون کی مشرقی یوکرین میں گر کر تباہ ہونے کی خبر آئی ہے، جس نے نہ صرف اس ڈرون کی کارکردگی کو سوالیہ نشان بنایا بلکہ اس جنگ میں ڈرون جنگی حکمت عملی کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم روس کے S-70 Okhotnik ڈرون، اس کی ترقی، یوکرین میں اس کے استعمال اور اس کے تباہ ہونے کے بعد کے اثرات پر تفصیل سے بات کریں گے۔
S-70 Okhotnik: ایک جدید اسٹیلتھ ڈرون جو ہلچل مچانے کے لئے تیار تھا
S-70 Okhotnik ایک اسٹیلتھ ڈرون ہے جسے روس نے اپنی فوجی طاقت کو جدید بنانے کے لیے تیار کیا تھا۔ اس ڈرون کا نام "Hunter” (شکار) رکھا گیا ہے، اور یہ مختلف مشنز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن میں اسٹرائیک، ریکانسنس اور الیکٹرانک وارفیئر شامل ہیں۔ اس ڈرون کی سب سے بڑی خاصیت اس کا اسٹیلتھ ڈیزائن اور طویل فاصلے تک کارروائی کرنے کی صلاحیت ہے۔
S-70 Okhotnik کی ترقی
S-70 Okhotnik کو روس کی مشہور Sukhoi ڈیزائن بیورو نے تیار کیا تھا، جو یونائیٹڈ ایئرکرافٹ کارپوریشن کا حصہ ہے۔ 2019 میں اس ڈرون کی پہلی بار رونمائی کی گئی تھی۔ Okhotnik روس کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس میں وہ اپنی فوجی ٹیکنالوجی کو نئی سطح تک لے جانے کے لیے ڈرونز اور دیگر جدید آلات تیار کر رہا ہے۔ اس ڈرون کی رفتار تقریباً 1000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ تقریباً 15,000 میٹر تک بلند پرواز کر سکتا ہے۔
Okhotnik کا اسٹیلتھ ڈیزائن اسے دشمن کی ریڈار سے بچنے کی صلاحیت دیتا ہے، جس سے یہ دشمن کے علاقے میں خطرے کے بغیر کارروائی کرنے کے قابل بنتا ہے۔ اس میں جدید سینسرز اور ایویونکس سسٹمز بھی نصب ہیں، جو اس کو اسٹرائیک، ریکانسنس اور الیکٹرانک جنگی کارروائیوں میں مدد دیتے ہیں۔ اس میں مختلف قسم کے بم اور میزائل بھی نصب کیے جا سکتے ہیں۔ Okhotnik کو روس کے جدید Su-57 فائٹر طیاروں کے ساتھ مل کر استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
S-70 Okhotnik کا یوکرین میں استعمال
جنگ کے دوران، روس نے مختلف قسم کے ڈرونز کا استعمال کیا، اور S-70 Okhotnik ان میں سے ایک تھا۔ Okhotnik کو یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں میں مدد کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہ ڈرون خاص طور پر دشمن کی لائینز کے پیچھے کارروائیاں کرنے کے لیے موزوں تھا، کیونکہ اس کی اسٹیلتھ صلاحیتوں نے اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے میں مدد دی۔
یورپ کے دیگر حصوں میں اس ڈرون کی کارروائیوں کے بارے میں کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں اس کا ایئر اسٹرائیک اور ریکانسنس کے دوران کردار بتایا گیا ہے۔ تاہم، اس کے استعمال کی تعداد بہت زیادہ نہیں تھی، اور زیادہ تر اسے تجرباتی سطح پر ہی استعمال کیا جا رہا تھا۔
S-70 Okhotnik کا تباہ ہونا: یوکرین میں اس کے گرنے کی کہانی
یوکرین کی مشرقی سرحد پر روس کا یہ جدید اسٹیلتھ ڈرون ایک حادثے کا شکار ہوگیا۔ یہ واقعہ یوکرین کے شہر کوستیانٹی نیوکوا کے قریب پیش آیا، جو ڈونٹسک کے علاقے میں واقع ہے۔ یہ علاقے جنگ کی شدت کے حوالے سے بہت اہم ہیں اور یہاں سخت لڑائیاں ہو رہی ہیں۔
واقعے کی تفصیلات
ڈرون کو روسی فوجی طیاروں کی حمایت حاصل تھی، اور دونوں روسی Su-57 فائٹر طیارے اور Okhotnik ڈرون ایک ساتھ کارروائی کر رہے تھے۔ مقامی ذرائع نے پہلے ان دھاروں کو دیکھ کر یہ قیاس کیا کہ یہ روسی طیارے ایک دوسرے پر حملہ کر رہے ہیں، مگر جب تحقیق کی گئی تو یہ واضح ہوا کہ گرنے والا طیارہ دراصل S-70 Okhotnik تھا۔ یوکرین کے فوجیوں نے فوراً جائے حادثہ پر پہنچ کر اس کے ملبے کا جائزہ لیا اور تحقیقات کا آغاز کیا۔
یہ بات دلچسپ ہے کہ Okhotnik جیسے جدید اسٹیلتھ ڈرون کو اتنی قریب سے گرا لیا گیا، کیونکہ اس کی اسٹیلتھ صلاحیتیں اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھیں۔ مگر اس واقعے نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ ڈرون بھی کسی نہ کسی طریقے سے متاثر ہو سکتا ہے۔
ڈرون کے گرنے کی ممکنہ وجوہات
اب تک یہ کہا جا رہا ہے کہ اس ڈرون کو الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہو سکتا ہے۔ یوکرین نے اس دوران اپنی الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں کو بڑھایا ہے، جس سے دشمن کے ڈرونز کے نیویگیشن سسٹمز کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔
ایک اور امکان یہ ہے کہ ڈرون میں فنی خرابی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے یہ گر گیا۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ڈرون ابھی ٹیسٹ مرحلے میں تھا، اس لیے اس میں کسی قسم کی تکنیکی خرابی ممکن ہے۔
روس-یوکرین جنگ پر اس کے اثرات
S-70 Okhotnik کا گرنا روس اور یوکرین دونوں کے لیے ایک اہم پیغام لے کر آیا ہے۔ اس واقعے نے یہ ثابت کر دیا کہ جدید ترین ٹیکنالوجی بھی ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتی اور ہر قسم کی جنگ میں اپنی طاقت اور کمزوریوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
الیکٹرانک جنگی حکمت عملی کا بڑھتا ہوا اثر
یہ واقعہ اس بات کا اشارہ ہے کہ الیکٹرانک جنگی حکمت عملی اب نہ صرف بڑی طاقتوں کے درمیان جنگوں کا حصہ بن چکی ہے بلکہ چھوٹے چھوٹے وسائل والے ممالک بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔ یوکرین نے اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے، اور ان کی جانب سے الیکٹرانک وارفیئر کا استعمال روسی ڈرونز کے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے۔
روس کے فوجی حکمت عملی پر اثرات
Okhotnik کی ناکامی روس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ یہ ڈرون روس کی فوجی حکمت عملی کا اہم حصہ تھا، اور اس کا گرنا روس کے لیے ایک ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بڑا نقصان ہے۔ روسی فوج کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ کس طرح وہ اپنے جدید ڈرونز کی حفاظت کر سکتا ہے اور اس میں مزید پیشرفت کر سکتا ہے۔
ڈرونز کی جنگ میں بڑھتا ہوا کردار
Okhotnik کے گرنے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ڈرونز جنگ میں ایک مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، اور مستقبل میں ان کا استعمال اور بھی زیادہ ہونے والا ہے۔ ڈرونز نہ صرف نگرانی اور معلومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں بلکہ اب یہ حملوں میں بھی شامل ہو چکے ہیں۔ مگر، یہ واقعہ بتاتا ہے کہ اس قسم کی ٹیکنالوجی بھی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔
نتیجہ
روس کا S-70 Okhotnik اسٹیلتھ ڈرون کا گرنا ایک اہم واقعہ ہے جس نے جنگ کی نوعیت کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی، جیسے ڈرونز، بھی کبھی نہ کبھی ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہیں۔ جنگ میں صرف طاقت نہیں، بلکہ اس طاقت کے استعمال کی حکمت عملی اور اس کے خلاف تدابیر بھی اہم ہیں۔ جیسے پاکستانی چائے کی چسکی کی طرح، ٹیکنالوجی کے استعمال کا مزہ بھی تیز ہوتا ہے، مگر یہ کبھی کبھار مزید مسائل بھی پیدا کرتا ہے۔
اس حادثے نے دونوں ممالک کو اس بات کا احساس دلایا ہے کہ ٹیکنالوجی کی جنگ میں ہمیں اس کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سمجھنا ہوگا۔ جیسے پاکستان میں اکثر کہا جاتا ہے، "جو بہت زیادہ اُڑتا ہے، وہ کبھی نہ کبھی گرتا ہے”۔