دسمبر 2024 میں اوگرا نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں تھوڑا سا اضافہ کر دیا ہے۔ اب گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت ایک روپے 32 پیسے، اور کمرشل سلنڈر کی قیمت پانچ روپے 7 پیسے بڑھ گئی ہے۔
اوگرا کے مطابق، ایل پی جی کی پیداوار کی قیمت میں دو روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد فی میٹرک ٹن قیمت 112.16 روپے سے بڑھ کر 254.30 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں گھریلو سلنڈر کی قیمت 2999.47 روپے سے بڑھ کر 3000.79 روپے، جبکہ کمرشل سلنڈر کی قیمت 11,540.33 روپے سے بڑھ کر 11,545.41 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے حکومت کو نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سرکاری قیمتوں کا نفاذ نہیں ہو رہا اور بلیک مارکیٹ کا راج ہے۔ "کوئی بھی ایل پی جی پلانٹ حکومت کی طے شدہ قیمتوں پر گیس فراہم نہیں کر رہا، اور مافیا مارکیٹ پر قابض ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔”
کھوکھر نے افسوس کا اظہار کیا کہ چھوٹے ایل پی جی ڈیلرز کو تو جرمانے کا سامنا ہے، لیکن بڑے مافیا والے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چھوٹے خوردہ فروشوں پر جرمانے لگانے کی بجائے، ایل پی جی پلانٹس سے سرکاری قیمت پر گیس فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل پی جی کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے ایک ضروری ایندھن ہے جو ان کی کھانا پکانے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ لیکن قیمتوں میں اضافے نے اس ضروری ایندھن کو غریب عوام کے لیے اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔
پاکستان میں قدرتی گیس کا بحران اتنا شدید ہے کہ لوگوں کو دو وقت کا کھانا پکانے کے لیے بھی گیس نہیں مل پاتی۔ ایل پی جی اس کمی کو پورا کر سکتا ہے، لیکن ملک کی مقامی پیداوار صرف 40 فیصد ضرورت کو پورا کرتی ہے، اور باقی 60 فیصد کی ضرورت درآمدی ایل پی جی سے پوری کی جاتی ہے۔
کھوکھر نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ایل پی جی کی قیمتوں کو سرکاری نرخوں پر مستحکم کرے، اور تمام ایل پی جی ڈیلرز سے اپیل کی کہ وہ اوگرا کی قیمتوں پر عمل کریں اور مارکیٹ کو استحکام دیں۔
اب تو بس یہی دعا ہے کہ کوئی اللہ کا بندہ ان "مہنگے” سلنڈرز کے ساتھ تو سیاست میں نہیں آ رہا!
مزید تفصیلات
دسمبر 2024 میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 0.11 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ ایل پی جی کے گھریلو اور کمرشل سلنڈرز کی قیمتیں بھی چمک اُٹھیں، جیسے ٹماٹر کے دام ہو جائیں، کچھ اس طرح:
- گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 1.32 روپے کا اضافہ ہوا۔
- کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 5.07 روپے کا اضافہ ہوا۔
اوگرا کے مطابق، ایل پی جی کی پیداواری قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ اب فی میٹرک ٹن کی قیمت 112.16 روپے سے بڑھ کر 254.30 روپے فی کلوگرام تک جا پہنچی ہے۔ نتیجتاً، گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 2,999.47 روپے سے بڑھ کر 3,000.79 روپے ہو گئی ہے، اور کمرشل سلنڈر کی قیمت 11,540.33 روپے سے بڑھ کر 11,545.41 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
لیکن صاحب! اس اضافہ کے باوجود، ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر صاحب نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ ملک بھر میں سرکاری قیمتوں کا نفاذ صحیح طریقے سے نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ "حکومت کا کنٹرول تو جیسے چمچ کے ساتھ دال کا حصہ بن چکا ہے!” کھوکھر صاحب نے مزید کہا کہ چھوٹے ڈیلرز تو جرمانے کا شکار ہو رہے ہیں، لیکن بڑے "میاں بیوی” کے کاروباری افراد بے فکر ہیں۔
کھوکھر صاحب نے یہ بھی کہا کہ ایل پی جی غریبوں کے لیے ایک ضروری ایندھن ہے، جو ان کی کھانا پکانے کی ضروریات پوری کرتا ہے، لیکن اب قیمتوں کا اضافہ غریب عوام کے لیے "ایک اور آخری کیل” ثابت ہو سکتا ہے۔ اور تو اور، پاکستان میں قدرتی گیس کا بحران اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ لوگوں کو دو وقت کی روٹی پکانے کے لیے بھی گیس میسر نہیں۔ ایل پی جی ایک سستا متبادل ہے، لیکن ہمارے ملک کی مقامی پیداوار صرف 40 فیصد ضروریات پوری کرتی ہے، باقی 60 فیصد کے لیے ہم غیر ملکی ایل پی جی پر انحصار کرتے ہیں۔
کھوکھر صاحب نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے سرکاری قیمتوں پر ایل پی جی کی فراہمی کو یقینی بنائے، اور ایل پی جی ڈیلرز سے بھی اپیل کی کہ وہ اوگرا کی قیمتوں کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ مارکیٹ میں استحکام لایا جا سکے۔
خیر، اس قیمتوں کے اضافے نے تو جیسے عوام کا دل بھی "ایل پی جی” کر دیا، لیکن امید ہے حکومت ان کی مدد کرے گی اور ان کے "چولہے” کی لگان کو ٹوٹنے نہیں دے گی۔