پاکستان روس کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات کی راہ پر، فنڈنگ کے نئے مواقع بھی!
اسلام آباد: پاکستان اگلے ہفتے روس کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے مذاکرات کرے گا اور مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کی درخواست کرے گا، جن میں تین اہم اسکیمیں بھی شامل ہیں جو پہلے چینی فنڈنگ کے لیے پیش کی گئی تھیں۔
تین روزہ مذاکرات پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن (IGC) کے پلیٹ فارم پر منعقد ہوں گے، جس میں ماسکو کے ساتھ کاروباری تعلقات استوار کرنے کی راہ میں بین الاقوامی مالیاتی پابندیوں کا سامنا بھی ہوگا۔ روس کے SIWFT سے نکلنے کے بعد، پاکستان ابھی تک کسی متبادل ادائیگی کے طریقہ کار کو مستحکم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے، مگر بھارت نے ان پابندیوں کے باوجود روس کے ساتھ کاروبار جاری رکھا ہے۔
وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، جو آئی جی سی کے شریک چیئرمین ہیں، اس وفد کی قیادت کریں گے۔ آئی جی سی کی یہ نویں میٹنگ ہے، جو تقریباً دو سال بعد ہو رہی ہے، اور اس میں اقتصادی، تجارتی، اور مالی ایجنڈے پر توجہ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، اس ملاقات کے دوران پاکستان اور روس کے درمیان کاروبار کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی، خاص طور پر جب مغربی پابندیوں کے خوف سے پاکستانی بینکوں کی جانب سے روس کے ساتھ کرسپانڈنٹ بینکنگ تعلقات استوار کرنے میں ہچکچاہٹ ہے۔ یاد رہے، کہ بھارت پابندیوں کے باوجود ماسکو کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے۔
پاکستان کا موقف یہ ہے کہ وہ کسی بھی مغربی یا ایشیائی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتا، اور بھارت اور اسرائیل کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کے دروازے کھولنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے روس کے ساتھ کرسپانڈنٹ بینکنگ کے معاملات پر بھی بات چیت کرنے کا ارادہ کیا ہے، تاکہ ادائیگیوں کا عمل آسان بنایا جا سکے۔
ایسے میں روسی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہنے کی نیت سے پاکستان نے مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی فہرست تیار کی ہے۔ ان میں سکھر-حیدرآباد موٹر وے (M-6) اور گوادر-ہوشاب-آواران-خضدار موٹروے (M-8) جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں، جن پر چین کی جگہ روسی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
پاکستان بھی دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر اہم منصوبوں کے لیے روسی سرمایہ کاری کی درخواست کرے گا، اور ساتھ ہی پاکستان ریفائنری کی اپ گریڈیشن اور خام تیل و ایل این جی کی رعایتی خریداری کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
اب تک تو ہم سوچ رہے تھے کہ چین ہی سب کچھ کرے گا، لیکن روس کا نام سن کر دل میں کچھ اور خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے!
معاشی تعاون کے لیے پانچ سالہ روڈ میپ بھی تیار کیا جا رہا ہے، جس میں حلال گوشت کی تجارت میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہو گی۔
اور ہاں، پاکستان روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے ذریعے نقد ادائیگی کے مسئلے کو حل کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ یہ تمام منصوبے ان ممالک کے لیے ہیں جو دنیا کے تیز ترین ترقی کرنے والے علاقوں میں شامل ہیں، لیکن اگر پاکستان کو روس کے ساتھ واقعی پٹھے کا تعلق بنانا ہے، تو کچھ زیادہ محنت کی ضرورت ہوگی۔
حکومت اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافہ، اور بالخصوص غیر تیل کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے یہ ملاقات بہت اہمیت رکھتی ہے۔
تو جناب، اگلے ہفتے کا کاروبار تو ویسا ہی ہونے والا ہے جیسا ہم سب کو امید تھی – روس کی طرف سے گرما گرم سرمایہ کاری، اور پاکستان کا ساتھ!
مزید تفصیلات
پاکستان کی حکومت روس سے مالی معاونت کی طلب میں کمیابی کی راہ پر
پاکستان کی حکومت نے حالیہ برسوں میں مختلف عالمی اقتصادی چیلنجز کا سامنا کیا ہے، اور ان چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات بڑھانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ ایک اہم اور حالیہ ترقی روس کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعلقات کی گہرائی میں اضافے کے حوالے سے سامنے آئی ہے۔ پاکستان نے روس سے مالی معاونت اور سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے تاکہ وہ اپنے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں اور توانائی کے شعبے میں ترقی کے لیے درکار فنڈنگ حاصل کر سکے۔
یہ درخواست بین الحکومتی اقتصادی کمیٹی (IGC) کے تحت پیش کی گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ اس ملاقات میں، پاکستان روس سے مختلف مالی وسائل حاصل کرنے کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کی کوشش کرے گا، جن میں توانائی، انفراسٹرکچر، اور دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
پاکستان کا اقتصادی بحران اور روس کے ساتھ تعلقات کا نیا موڑ
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے بحران، مالیاتی مشکلات اور اقتصادی ترقی کی سست روی کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر معاشی دباؤ اور داخلی سطح پر سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی معیشت کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے لیے غیر روایتی مالی وسائل کی ضرورت محسوس کی گئی ہے، اور روس جیسے ملک سے ممکنہ سرمایہ کاری اور فنڈنگ ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔
پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعلقات ہمیشہ مضبوط نہیں رہے۔ سرد جنگ کے دوران، دونوں ممالک کے تعلقات سرد تھے، لیکن گزشتہ دہائیوں میں دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں۔ 2010 کے بعد، روس کے ساتھ پاکستان کی تجارت اور اقتصادی تعلقات میں ایک نئی جہت آئی ہے، اور اب پاکستان روس سے زیادہ مالی امداد اور سرمایہ کاری کی درخواست کر رہا ہے۔
پاکستان روس سے کیوں مالی معاونت چاہتا ہے؟
پاکستان نے اپنی اقتصادی ترقی کے لیے مختلف ممالک سے مالی معاونت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، خاص طور پر چین اور سعودی عرب جیسے بڑے اقتصادی شراکت داروں سے۔ تاہم، یہ شراکت داروں کی فراہم کردہ فنڈنگ ایک خاص سطح تک محدود رہی ہے، اور پاکستان کو زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے شعبے کی ترقی کر سکے۔
روس کی اقتصادی صورتحال پاکستان کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔ روس کے پاس توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع ہیں، خاص طور پر خام تیل، قدرتی گیس، اور ایل این جی کی خریداری کے حوالے سے۔ روس اس وقت اپنے عالمی تعلقات کو بہتر بنانے اور تجارتی راستے کھولنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اور پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے روس کے ساتھ مختلف منصوبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کی تجویز، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری، اور تجارت میں اضافے کے لیے بارٹر سسٹم کی تجویز شامل ہیں۔
روس سے مالی امداد کے امکانات
پاکستان کی درخواست میں تین اہم منصوبے شامل ہیں جو چینی فنڈنگ کے لیے پیش کیے گئے تھے، لیکن اب روس کے لیے یہ امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں سکھر-حیدرآباد موٹر وے (M-6) اور گوادر-ہوشاب-آواران-خضدار موٹروے (M-8) شامل ہیں، جو پاکستان کے معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان کی اقتصادی ترقی کو تیز کر سکتے ہیں بلکہ روس کے لیے ایک نئے تجارتی راستے کے طور پر بھی کام کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے یہ منصوبے روس کو پیش کیے ہیں کیونکہ روس اپنے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے۔ اس کے علاوہ، دیامر بھاشا ڈیم جیسے بڑے منصوبے بھی پاکستان اور روس کے درمیان سرمایہ کاری کے امکانات پیدا کرتے ہیں۔
پاکستان نے روس سے توانائی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے، خاص طور پر خام تیل، ایل این جی، اور قدرتی گیس کی خریداری کے لیے۔ روس پاکستان کو توانائی کی قلت کو دور کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے، جو ملک کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کا مستقبل
پاکستان نے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی پیش کی ہیں، جن میں ایک پانچ سالہ روڈ میپ کی تیاری شامل ہے۔ اس روڈ میپ میں تجارت، سرمایہ کاری، اور توانائی کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔ پاکستان نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ وہ روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارت کرے تاکہ نقد ادائیگی کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
پاکستان نے حلال گوشت کی تجارت کے حوالے سے بھی روس کے ساتھ کاروبار بڑھانے کی تجویز دی ہے، جو نہ صرف پاکستان کی اقتصادی ترقی میں مدد دے سکتی ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔
پاکستان اور روس کے تعلقات میں آنے والی رکاوٹیں
اگرچہ پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں جو دونوں ممالک کے تعلقات کو بڑھانے میں چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہیں۔ ایک اہم رکاوٹ عالمی سطح پر روس کے خلاف عائد اقتصادی پابندیاں ہیں، جو پاکستان کے لیے ایک چیلنج بن سکتی ہیں۔
پاکستان نے روس سے اقتصادی تعلقات بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، لیکن مغربی ممالک کی جانب سے روس کے خلاف پابندیاں پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن سکتی ہیں۔ پاکستان کے بینکوں کی جانب سے روس کے ساتھ کرسپانڈنٹ بینکنگ تعلقات استوار کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی گئی ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں کچھ مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
پاکستان کے لیے روس کے ساتھ تعلقات کے فوائد
پاکستان کے لیے روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے کئی فوائد ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، روس پاکستان کے لیے توانائی کے شعبے میں ایک بڑا شراکت دار بن سکتا ہے، خاص طور پر قدرتی گیس اور ایل این جی کی خریداری کے حوالے سے۔ اس کے علاوہ، روس کی موجودگی پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔
پاکستان کو یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ روس کے ساتھ تجارت کے ذریعے نئے عالمی بازاروں تک رسائی حاصل کر سکے، اور روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات سے پاکستان کو عالمی سطح پر ایک نئی اقتصادی حیثیت حاصل ہو سکتی ہے۔
اختتام
پاکستان نے روس کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے، جس میں روس سے مالی معاونت اور سرمایہ کاری کی درخواست کی گئی ہے۔ روس کی موجودگی پاکستان کے لیے توانائی کے شعبے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور تجارتی تعلقات میں نئے امکانات پیدا کر سکتی ہے۔ تاہم، عالمی سطح پر عائد پابندیاں اور دیگر اقتصادی چیلنجز پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرے تاکہ وہ اقتصادی بحران سے نمٹنے اور ترقی کے نئے راستے تلاش کرنے میں کامیاب ہو سکے۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu