جبکہ بٹ کوائن (BTC) اپنی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، آپشن مارکیٹ کی حالیہ حرکات یہ بتاتی ہیں کہ تاجر اب پہلے کی طرح جوش و جذبے سے قیمتوں کی بلند ترین سطح کا پیچھا نہیں کر رہے۔
پیر کے روز، بٹ کوائن نے $107,000 کی سطح کو عبور کیا، جو 5 دسمبر کے پچھلے ریکارڈ سے بھی اوپر تھا، اور امریکی انتخابات کے بعد اس کی قیمتوں میں 50% سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ اور یہ سب کچھ صدر منتخب ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ہوا کہ امریکہ بٹ کوائن کو اپنے اسٹریٹجک ریزرو کے طور پر استعمال کرے گا، بالکل ویسے جیسے وہ تیل کا استعمال کرتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ قیمتیں اگلے سال کے آخر تک $150K سے $200K تک پہنچ سکتی ہیں، جیسے "بھینس کی کھال” (قیمتوں کا اضافہ) ابھی بھی باقی ہو۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ڈیریبٹ پر آپشنز کے مارکیٹ ڈیٹا کے مطابق، تاجر اب اتنے جوش و جذبے سے اوپر کی طرف بڑھنے کے بجائے زیادہ محتاط ہو گئے ہیں۔ جمعہ کو ختم ہونے والے آپشنز کے 25-ڈیلٹا رسک ریورسل منفی دکھا رہے ہیں، یعنی قیمتوں میں کمی سے بچنے کے لیے پوٹ آپشنز کی زیادہ مانگ ہو رہی ہے، جیسے "چائے پینے والے” محتاط ہو جاتے ہیں جب انھیں پتہ چلتا ہے کہ چائے میں زیادہ شکر نہیں ہے۔
یہ رجحان اس سے بالکل مختلف ہے جو ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں دیکھا تھا، جب تاجر نئی قیمتوں کو "چٹکیاں بجا کر” پکڑنے کے لیے دوڑ رہے تھے۔ ڈیریبٹ پر تازہ ترین بلاک ٹریڈز بھی مندی کا اشارہ دے رہی ہیں، جیسے $108,000 سٹرائیک پر کال آپشنز میں مختصر پوزیشن اور $100,000 سٹرائیک پوٹس میں طویل پوزیشنیں۔
محتاط جذبات کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ فیڈرل ریزرو بدھ کے روز 2025 کے لیے کم یا سست شرح میں کمی کا اشارہ دے سکتا ہے، جس سے بانڈ کی پیداوار میں سختی، ڈالر کی مضبوطی اور خطرناک اثاثوں میں سرمایہ کاری میں کمی ہو سکتی ہے۔ یوں بٹ کوائن کے تاجر ممکنہ طور پر اصلاح کے لیے پوزیشن میں ہیں، جیسے وہ "مچھلی کے ساتھ شکار” پر جانے سے پہلے سوچ سمجھ کر قدم رکھتے ہیں۔
مزید تفصیلات
جبکہ بٹ کوائن (BTC) نے نئی بلندیوں کو چھوا ہے، آپشن مارکیٹ کی حالیہ حرکات یہ بتاتی ہیں کہ تاجر اب پہلے کی طرح جوش و جذبے سے قیمتوں کی بلند ترین سطح کا پیچھا نہیں کر رہے۔
پیر کے روز بٹ کوائن نے $107,000 کی سطح عبور کی، جو 5 دسمبر کے پچھلے ریکارڈ سے بھی اوپر تھا۔ یہ قیمتوں میں اضافہ اس وقت آیا جب صدر منتخب ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ بٹ کوائن کو اپنے اسٹریٹجک ریزرو کے طور پر استعمال کرے گا، بالکل ویسے جیسے امریکہ تیل کے ذخائر کو استعمال کرتا ہے۔ اس بات نے بٹ کوائن کو ایک نیا پذیرائی دی، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قیمتیں اگلے سال کے آخر تک $150,000 سے $200,000 تک جا سکتی ہیں، جیسے "گھر کی مرغی” (یعنی بٹ کوائن کا مسلسل بڑھنا) اب سب کے ہاتھ میں۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپشن مارکیٹ کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ بٹ کوائن کے تاجر اب اتنے جوش و جذبے سے قیمتوں کی بلند سطح کا پیچھا نہیں کر رہے جیسے پہلے کرتے تھے۔ ڈیریبٹ جیسے آپشن مارکیٹ ڈیٹا کے مطابق، 25-ڈیلٹا رسک ریورسل منفی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تاجر زیادہ محتاط ہو گئے ہیں اور اب وہ بٹ کوائن کی قیمتوں میں کمی کے خلاف تحفظ کے لیے زیادہ پوٹ آپشنز خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیمتوں میں کمی کا خطرہ بڑھ رہا ہے، اور تاجر اس سے بچنے کے لیے محتاط ہو گئے ہیں، جیسے "چائے کے پیالے میں طوفان” سے بچنا چاہتے ہوں۔
بٹ کوائن کیا ہے؟
بٹ کوائن 2009 میں ایک گمنام شخصیت یا گروپ نے تخلیق کیا تھا جسے ساتوشی ناکاموٹو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایک ڈی سینٹرلائزڈ (غیر مرکزیت) ڈیجیٹل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ بلاک چین ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو ہر بٹ کوائن ٹرانزیکشن کو ریکارڈ کرتی ہے اور دنیا بھر کے کمپیوٹرز کے نیٹ ورک (نوڈز) کے ذریعے محفوظ رہتی ہے، جس سے اس میں کوئی تبدیلی یا ہیرا پھیری کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔
بٹ کوائن کی کشش اس کی کمیابی (scarcity) اور اس کی افراط زر سے بچاؤ کی صلاحیت میں ہے۔ چونکہ بٹ کوائن کی فراہمی 21 ملین تک محدود ہے، اس لیے اس کی قیمتوں کا تعین سپلائی اور ڈیمانڈ سے ہوتا ہے۔ بہت سے سرمایہ کار بٹ کوائن کو "قیمت کا ذخیرہ” سمجھتے ہیں اور اسے سونے کی طرح افراط زر کے خلاف تحفظ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
تاجر کا محتاط رویہ
آپشن مارکیٹ بٹ کوائن تاجر کے جذبات کو جانچنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ پہلے جب بٹ کوائن کی قیمت بڑھتی تھی تو تاجر قیمتوں کے پیچھے دوڑتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن اب کے ڈیٹا کے مطابق، تاجر اتنے جارحانہ نہیں رہے۔ جیسے کہ 25-ڈیلٹا رسک ریورسل منفی ہو گیا ہے، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاجر پوٹ آپشنز (جو قیمتوں میں کمی کی پیشگوئی کرتی ہیں) زیادہ خرید رہے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تاجر محتاط ہیں اور قیمتوں میں کمی سے بچنے کے لیے تیار ہیں۔
کیوں محتاط ہیں تاجر؟
یہ محتاط جذبات کئی عوامل کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلا سبب معاشی حالات ہیں، خاص طور پر فیڈرل ریزرو کے فیصلے، جس میں 2025 کے لیے کم شرح سود یا سست شرح میں کمی کا اشارہ دیا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ڈالر مضبوط ہو سکتا ہے اور خطرناک اثاثوں میں سرمایہ کاری میں کمی آ سکتی ہے، جیسے بٹ کوائن۔
دوسرا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ بٹ کوائن مارکیٹ اب پچھلے مقابلے میں زیادہ پختہ ہو چکی ہے۔ جیسے جیسے بٹ کوائن مقبول ہو رہا ہے، تاجر اور سرمایہ کار زیادہ سمجھدار ہو گئے ہیں اور اب وہ بٹ کوائن کی قیمتوں میں اضافے کو بغیر سوچے سمجھے نہیں پکڑتے۔
نتیجہ
آخرکار، بٹ کوائن کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باوجود تاجر اب اتنے جوش و جذبے سے اس کی بلند قیمتوں کا پیچھا نہیں کر رہے جیسے پہلے کرتے تھے۔ آپشن مارکیٹ کے ڈیٹا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بٹ کوائن تاجر زیادہ محتاط اور حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں۔ بٹ کوائن اب بھی ایک انتہائی متحرک اور قیاس آرائی کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا اثاثہ ہے، لیکن اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ تاجر اب زیادہ محتاط انداز میں قدم اٹھا رہے ہیں۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu