بوئنگ کے مشینی کارکنوں کا نیا معاہدہ: ہڑتال کا خاتمہ یا مزید مشکلات؟
بوئنگ کے مشینی کارکن پیر کو نئے معاہدے پر ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہیں، جو 7 ہفتے سے زیادہ جاری رہنے والی ہڑتال کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ اگر یہ معاہدہ منظور ہو جاتا ہے، تو کمپنی کی مشینوں کی گھنٹیاں دوبارہ چل پڑیں گی، لیکن اس کے پیچھے کچھ دلچسپ تبدیلیاں بھی آ رہی ہیں۔
مشینی ماہرین کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن (IAM)، جو تقریباً 33,000 کارکنوں کی نمائندگی کرتی ہے، نے اس ہفتے کے آغاز میں عارضی معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا۔ یونین نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر کہا، "ہماری یونین نے تازہ ترین IAM/Boeing معاہدے کی توثیق کی ہے اور اب وقت ہے کہ ہمارے ممبران ان فوائد سے فائدہ اٹھائیں۔” گویا اب کارکنوں کو ان کی محنت کا میٹھا پھل ملنے والا ہے، اور یہ وہ لمحہ ہے جب مزید ہڑتال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، ورنہ "کیا پتہ اگلی پیشکش میں کم فائدہ ملے!”
نئے معاہدے میں اجرتوں میں چار سال کے دوران 38 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ یعنی، اب جو کارکن کام کریں گے، ان کی جیب بھی بھرے گی! بوئنگ نے اپنے توثیق بونس کو $12,000 تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، جو پچھلی پیشکش سے $5,000 زیادہ ہے۔ مزید براں، 401K شراکتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا، تاکہ ملازمین کا مستقبل روشن ہو۔
یونین نے پچھلے ماہ پچھلے معاہدے کو مسترد کر دیا تھا، جس میں 35 فیصد اجرت میں اضافہ اور $7,000 کا توثیق بونس تھا۔ یہ پیشکش کارکنوں کے لیے اتنی خوش کن نہیں تھی، اور یونین رہنماؤں نے کہا تھا کہ "جب کوئی کمپنی اپنے کارکنوں کے ساتھ کھل کر بدسلوکی کرتی ہے، تو اس کا حساب کتاب ہوتا ہے!”
اس دوران، بوئنگ نے ہڑتال کے دوران بچت کے اقدامات شروع کیے تھے، اور کمپنی پہلے ہی پیداوار اور کوالٹی کنٹرول کے مسائل سے دوچار تھی۔ جنوری میں بوئنگ 737 میکس کے دروازے کا پھٹنا بھی ایک یادگار حادثہ تھا۔ تاہم، ہڑتال کی وجہ سے 28 اکتوبر تک کمپنی اور اس کے ملازمین کو 9.66 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، جو کہ اس سال کی سب سے مہنگی ہڑتال ثابت ہوئی۔
آئی اے ایم کے اراکین سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ پیر کو نئے معاہدے پر ووٹ دیں گے۔ تو، سوال یہ ہے کہ کیا کارکنوں کا خواب سچ ہو گا یا بوئنگ کا ہنسی مذاق جاری رہے گا؟
مزید تفصیلات
بوئنگ نے آخرکار اپنی سات ہفتے طویل ہڑتال کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا معاہدہ پیش کیا ہے، جس میں کمپنی کی 33,000 سے زائد مشینی کارکنوں کی ہڑتال کے خاتمے کی امید ہے۔ یہ ہڑتال اس وقت شروع ہوئی تھی جب بوئنگ کی جانب سے پیش کردہ معاہدہ مزدور یونین کی توقعات کے مطابق نہیں تھا، خاص طور پر اجرتوں اور پنشن کے معاملات پر۔ لیکن اب، نیا معاہدہ ایسا لگتا ہے جیسے کہ "دنیا کا سب سے مزیدار کھانا” مل گیا ہو! اجرتوں میں 38 فیصد اضافہ، اور $12,000 کا سائننگ بونس، جو پہلے صرف $7,000 تھا، یہ سب کچھ کارکنوں کے لیے ایک خوشخبری کی طرح ہے۔
یہ پیشکش بوئنگ کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ اس سے ان کے مختلف طیاروں کی پیداوار دوبارہ شروع ہو سکے گی جیسے کہ 737 میکس اور 777۔ اس ہڑتال نے بوئنگ کی مالی حالت کو شدید متاثر کیا تھا، اور کمپنی کے لیے یہ "کرم کی بارش” کی طرح ہے۔ ساتھ ہی، بوئنگ نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے نئے طیارے سیئٹل میں بنائے گا، تاکہ محنت کشوں کے دل خوش رہیں۔
لیکن کچھ کارکنوں کے لیے یہ پیشکش ابھی بھی پوری نہیں ہو رہی۔ تھریسا پاؤنڈ، جو بوئنگ کی 16 سالہ تجربہ کار ہیں، نے اس پیشکش کو مسترد کیا، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ "صرف فوری خوشی سے کچھ نہیں ہوتا”۔ ان کا کہنا ہے کہ "اگر پنشن واپس نہ آئی تو ان کے لیے یہ سب کچھ کافی نہیں”۔
اب بات یہ ہے کہ بوئنگ نے اپنے ملازمین کو فیلڈ میں کامیاب بنانے کے لیے کچھ اضافی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ 401(k) میں اضافہ اور بہتر بونس۔ اگر یہ پیشکش منظور ہو جاتی ہے، تو کمپنی کی پیداوار میں تیزی آئے گی، اور دنیا بھر میں کمپنی کی شہرت بھی کچھ بہتر ہو گی۔ لیکن ایک بات یاد رکھیے، "جو جیتا وہی سکندر”!
یہ ہڑتال ایک طرف بوئنگ کے لیے مالی مشکلات کا باعث بنی تھی تو دوسری طرف یہ ایک نیا سبق بھی تھا: "کمپنی کو جب تک اپنے کارکنوں کی حقیقت کا پتا نہیں چلتا، تب تک یہی حالات رہیں گے۔”