بائیڈن کا "چٹانوں کا فیصلہ”: نپون اسٹیل کی بولی روک کر امریکی ملازمتوں کی حفاظت یا پنسلوانیا کے لیے مصیبت؟
صدر جو بائیڈن نے نپون اسٹیل کی 15 بلین ڈالر کی بولی کو روک کر امریکی اسٹیل انڈسٹری پر اپنے ہاتھ مضبوطی سے رکھ دیے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی معیشت کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن کچھ لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ یہ پنسلوانیا کے مزدوروں کے لیے "چولہے پر رکھی کھچڑی” جتنی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
نپون اسٹیل کا پلان: "چائے، سموسے اور 10 سال کی گارنٹی!”
نپون اسٹیل نے امریکہ کے پرانے بلاسٹ فرنس پلانٹس، خاص طور پر انڈیانا اور پنسلوانیا میں، 2.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔ سب سے بڑی بات؟ 10 سال تک "نو چھٹی، نو برطرفی!” قسم کی ضمانت دی گئی تھی۔
"بھائی، کونسی کمپنی ایسے وعدے کرتی ہے؟” مون ویلی میں امریکی اسٹیل کے ایک ٹیکنیشن جیسن زوگائی نے حیرت سے کہا۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ تو ایسا وعدہ ہے جیسے آپ کے کزن شادی کے بعد بھی آپ کے گھر سموسے لے کر آئیں گے!”
بائیڈن کے فیصلے پر ملازمین کا ردعمل
بائیڈن کا کہنا تھا کہ نپون کو روکنا قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ ان کے مطابق، "گھریلو اسٹیل کے بغیر، ہم کمزور ہو سکتے ہیں۔” لیکن وال اسٹریٹ کے گورڈن جانسن نے اس فیصلے کو "پنسلوانیا کے لیے برے دن” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، "یہ نہ تو کارکنوں کے لیے اچھا ہے اور نہ ہی یو ایس اسٹیل کے شیئر ہولڈرز کے لیے۔”
اسٹیل انڈسٹری: "دشمن کے ہتھوڑے، اور ہماری دیواریں”
1901 میں قائم ہونے والی یو ایس اسٹیل کبھی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی تھی، لیکن جاپان اور چین کی مسابقت نے اس کی پوزیشن ایسی ہلائی جیسے دیوالی پر پتنگ کی ڈور۔ 2023 میں یو ایس اسٹیل کے پاس اب 22,000 ملازمین رہ گئے ہیں، جو 1943 میں 340,000 تھے۔
نپون کا پلان "بلاسٹ فرنس یا الیکٹرک آرک فرنس؟”
اگر نپون معاہدہ ہو جاتا تو بلاسٹ فرنسز میں نئی زندگی آ سکتی تھی، لیکن اب یو ایس اسٹیل زیادہ تر الیکٹرک آرک فرنسز کی طرف جا رہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ "کم خرچ اور زیادہ مشہوری” کا راستہ ہو سکتا ہے، جیسے آپ نے ایک بار چائے کے بجائے "قہوہ” شروع کیا اور وہ ٹرینڈ بن گیا۔
گورنر کا انتباہ: "پنسلوانیا کی نوکریاں خطرے میں نہ ڈالیں”
پنسلوانیا کے گورنر جوش شاپیرو نے امریکی اسٹیل کو سخت الفاظ میں کہا کہ وہ ملازمتوں کو محفوظ رکھے، ورنہ "ہمارے لوگ اتنے پیسے والی چائے بھی نہیں خرید سکیں گے!” انہوں نے آگاہ کیا کہ آئندہ کسی بھی خریدار کو نپون اسٹیل کی طرح وعدے کرنے ہوں گے۔
خلاصہ: کیا یو ایس اسٹیل کو نپون کا ساتھ چھوڑنا مہنگا پڑے گا؟
بائیڈن نے جو بھی سوچ کر یہ فیصلہ کیا ہو، لیکن پنسلوانیا، انڈیانا اور ان کے باسیوں کے لیے یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں۔ کیا یہ گھریلو اسٹیل کی فتح ہے یا "دھات کے جنگل” میں مزید بھٹکنے کی شروعات؟ صرف وقت بتائے گا۔
مزید تفصیلات
بائیڈن کا نپون اسٹیل کی خریداری روکنے کا فیصلہ: امریکی اسٹیل ورکرز کی زندگی میں نیا ڈرامہ
صدر جو بائیڈن نے نپون اسٹیل کی $15 بلین کی پیشکش کو مسترد کر کے امریکی اسٹیل پر ایک نیا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے مطابق، یہ فیصلہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری تھا، لیکن مزدور اور تجزیہ کار اس فیصلے کو نوکریوں اور سرمایہ کاری کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ جیسے پاکستانی فلموں میں "ہیرو ہیروئن کو بچاتا ہے، لیکن گاؤں کا بڑا تباہ ہو جاتا ہے”، ویسے ہی یہ کہانی بھی کچھ ویسی ہی لگتی ہے۔
نپون اسٹیل کا بڑا دل اور بڑے وعدے
نپون اسٹیل نے امریکی اسٹیل خریدنے کے لیے نہ صرف 15 بلین ڈالر کی بولی لگائی، بلکہ انڈیانا کے گیری اور پنسلوانیا کے مون ویلی پلانٹس میں 2.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ بھی کیا۔ اور کمال یہ کہ انہوں نے اگلے 10 سال تک "نو چھٹیاں، نو کٹوتی” کا وعدہ بھی کیا تھا۔
مون ویلی پلانٹ کے ایک ورکر جیسن زوگائی نے نپون کی ڈیل کو دل سے سپورٹ کیا اور کہا، "بھائی، ایسا وعدہ تو ہمیں کوئی اور نہیں دے رہا! یہ وادی کو بدلنے والی ڈیل تھی۔” لیکن بدقسمتی سے، بائیڈن انتظامیہ نے ان کی بات سننے کی بجائے "نو انٹری” کا بورڈ لگا دیا۔
بائیڈن کا قومی سلامتی والا کارڈ
بائیڈن نے اپنی تقریر میں کہا، "ایک مضبوط گھریلو اسٹیل انڈسٹری قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ ہم غیر ملکی قبضے کی اجازت نہیں دے سکتے۔” یہ سن کر امریکی اسٹیل کے مزدوروں نے کہا، "جناب، یہ تو آپ ہمیں ہی کمزور کر رہے ہیں!”
ان کے اس فیصلے کے بعد یو ایس اسٹیل کے شیئرز میں 6.5 فیصد کمی دیکھنے کو ملی، اور مزدوروں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
"ہیرو” ٹرمپ کا ریپلائی: ٹوئٹ کا دھماکہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اگلے صدر منتخب ہو چکے ہیں، نے پہلے ہی نپون کے اس معاہدے کو روکنے کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے اپنی مشہور ٹرتھ سوشل ایپ پر کہا، "بطور صدر، میں اس معاہدے کو کبھی ہونے نہیں دوں گا۔ خریدار ہوشیار رہیں!”
یہ دیکھ کر پاکستانی سیاست کے فینز نے کہا، "بھائی، یہ تو ہماری لیڈرشپ کے ڈرامے جیسا لگ رہا ہے!”
ورکرز کا کنفیوژن: نوکریاں جائیں گی یا بچیں گی؟
امریکی اسٹیل، جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی تھی، آج عالمی مارکیٹ میں سخت مقابلے کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔ مزدور پریشان ہیں کہ نپون کے بغیر، کمپنی اپنے پرانے بلاسٹ فرنس پلانٹس کو اپگریڈ کرنے کے بجائے بند کر سکتی ہے۔
کمپنی الیکٹرک آرک فرنسز کی طرف بڑھنے کا سوچ رہی ہے، جیسا کہ اس کا بگ ریور پلانٹ، لیکن یہ سرمایہ کاری کرنے کے لیے بڑی رقم درکار ہوگی۔ مزدور کہہ رہے ہیں، "جناب، ہمیں نہ انویسٹمنٹ مل رہی ہے نہ یقین دہانی، اور آپ ہمیں دلاسے دے رہے ہیں!”
اقتصادی اور سیاسی جھگڑا
ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے اس فیصلے سے امریکی اسٹیل انڈسٹری میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو نقصان ہو سکتا ہے۔ گورڈن جانسن، جو اسٹیل انڈسٹری کے ایک معروف تجزیہ کار ہیں، نے اس فیصلے کو "پنسلوانیا کے لیے تباہی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، "یہ نہ مزدوروں کے لیے اچھا ہے نہ شیئر ہولڈرز کے لیے۔”
نپون اسٹیل اور یو ایس اسٹیل نے بائیڈن کے فیصلے کو "غیر منصفانہ” قرار دیا ہے اور اشارہ دیا ہے کہ وہ عدالت میں اس کا جواب دیں گے۔
پنسلوانیا کی پکار: وعدے کون پورے کرے گا؟
پنسلوانیا کے گورنر جوش شاپیرو نے امریکی اسٹیل کو خبردار کیا کہ "ہمارے مزدوروں کی نوکریوں اور معیشت کو خطرے میں نہ ڈالیں!” انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو بھی مستقبل میں یو ایس اسٹیل خریدنا چاہے گا، اسے نپون جیسے وعدے کرنے ہوں گے۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu