کرسمس کے قریب ایمیزون کے کارکنوں نے سات ڈیلیوری ہبز پر ہڑتال کا آغاز کیا ہے، اور ہاں، یہ ہڑتال بھی ٹیمسٹرس یونین کے ساتھ ہے!
یہ کارکن، جنہوں نے حالیہ دنوں میں ہڑتال کے حق میں ووٹ دیا تھا، جمعرات کو اس وقت پکیٹ لائنز میں شامل ہوئے جب ایمیزون نے یونین کے ساتھ معاہدہ مذاکرات کے لیے اتوار کی ڈیڈ لائن کو نظرانداز کر دیا۔ سٹار بکس کے کارکن بھی پانچ روزہ ہڑتال پر جا رہے ہیں، کیونکہ کمپنی کے ساتھ مذاکرات میں کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی۔ لگتا ہے، کرسمس کی خوشیاں ان سب پر بھاری پڑ گئی ہیں!
ایمیزون کا کہنا ہے کہ انہیں توقع نہیں ہے کہ یہ ہڑتال چھٹیوں کی ترسیل کو متاثر کرے گی، مگر لگتا ہے کہ انہیں بھی نہیں پتا کہ جب کام بند ہوتا ہے تو چھٹیاں کیسے گزرتی ہیں!
ہر ڈیلیوری اسٹیشن پر دو سو ملازمین ہیں، اور ٹیمسٹرس یونین خاص طور پر ڈیلیوری ڈرائیوروں کو منظم کر رہی ہے، جو کمپنی کے لیے پیکجز ڈلیور کرتے ہیں۔ البتہ، ایمیزون نے ان ڈرائیوروں کو اپنے ملازمین کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ حالانکہ حقیقت میں، اگر ملازمت کی بات ہو تو ایمیزون شاید اس بات سے انکار کرے کہ وہ پیزا بھی بنا رہا ہے!
ہڑتالیں جنوبی کیلیفورنیا کے تین ہبز، سان فرانسسکو، نیو یارک، اٹلانٹا، جارجیا اور اسکوکی، الینوائے میں ہو رہی ہیں۔ یونین نے کہا ہے کہ یہ ہڑتالیں مزید پھیل بھی سکتی ہیں، جیسے کسی کرسمس کی پارٹی میں مزید گانے شامل ہو جائیں!
ایمیزون کا کہنا ہے کہ ہڑتال کرنے والے زیادہ تر "باہر کے لوگ” ہیں، اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یونین کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ جب تک ہڑتال نہ ہو، ایمیزون کو کوئی یقین نہیں آتا!
ہڑتالی کارکن زیادہ اجرت، بہتر مراعات اور محفوظ کام کے حالات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایمیزون کا کہنا ہے کہ وہ ان کارکنوں کو ملازمت دینے کا انکار کرتا ہے، حالانکہ حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ ان ڈرائیوروں کا "مشترکہ آجر” ہیں۔ ویسے، یہ ہے وہ پاکستان کا انداز کہ جب تک مشکل نہ آئے، ہم نہیں مانتے!
ایمیزون کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا اس کے کاموں پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا، مگر ہم سب جانتے ہیں کہ جب چھٹیوں کے موسم میں ہڑتال ہو، تو میٹرو علاقوں میں ترسیل میں تاخیر کا امکان ہے۔ تو بھائی، اگر آپ نے کرسمس کے تحفے ابھی تک نہیں خریدے، تو اب وقت آ گیا ہے کہ کچھ فوری خریداری کر لیں!
مزید تفصیلات
ایمیزون کے کارکن مختلف ڈیلیوری ہبز پر ہڑتال کر رہے ہیں، اور یہ ہڑتال کرسمس سے چند دن پہلے شروع ہوئی ہے۔ ٹیمسٹرز یونین سے تعلق رکھنے والے یہ کارکن زیادہ اجرت، بہتر مراعات اور محفوظ کام کے حالات کے مطالبے کے ساتھ ہڑتال پر ہیں۔ یہ صورتحال بہت اہم ہے کیونکہ یہ کرسمس کے رش کے دوران ہو رہی ہے، جب ایمیزون کی ترسیل کا دباؤ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ تو آئیں، جانتے ہیں اس ہڑتال کے بارے میں کچھ مزید دلچسپ باتیں۔
ہڑتال کہاں ہو رہی ہے؟
ٹیمسٹرز یونین کے مطابق، یہ ہڑتال سات ایمیزون ڈیلیوری ہبز پر ہو رہی ہے۔ ان ہبز میں تین جنوبی کیلیفورنیا میں ہیں، جبکہ سان فرانسسکو، نیو یارک سٹی، اٹلانٹا، جارجیا اور اسکاکی، الینوائے میں بھی ہڑتال ہو رہی ہے۔ یونین نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے کارکن ہڑتال میں شامل ہیں، لیکن یہ دعویٰ کیا ہے کہ مزید کارکن بھی شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
کیلیفورنیا کے کچھ ایمیزون ایئر ہبز اور نیو یارک کے ایک ایمیزون گودام میں کارکن پہلے ہی ہڑتال کی اجازت دے چکے ہیں۔ ٹیمسٹرز کا کہنا ہے کہ ان کی مقامی یونینز ایمیزون کے دوسرے گوداموں میں بھی پکیٹ لائن لگا رہی ہیں، اور ہڑتال کا دائرہ بڑھ سکتا ہے۔
ہڑتال کا مقصد کیا ہے؟
ہڑتال کرنے والے کارکن زیادہ اجرت، بہتر مراعات اور کام کے محفوظ حالات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ٹیمسٹرز یونین پچھلے ایک سال سے ایمیزون کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایمیزون کا موقف ہے کہ یہ کارکن اس کے ملازمین نہیں ہیں بلکہ ٹھیکیدار ہیں، جس کی وجہ سے ایمیزون ان کے حقوق کے لیے ذمہ دار نہیں مانتا۔ مگر ٹیمسٹرز نے اس بات کو چیلنج کیا ہے اور نیشنل لیبر ریلیشنز بورڈ (NLRB) میں ایمیزون کے خلاف غیر منصفانہ لیبر چارجز دائر کیے ہیں۔
اگست میں، NLRB نے فیصلہ دیا کہ ایمیزون کو ان ڈرائیورز کے "مشترکہ آجر” کے طور پر درجہ بندی کیا جائے، جس کے بعد کمپنی نے دباؤ کے تحت ڈرائیوروں کے لیے فی گھنٹہ اجرت میں اضافہ کیا۔
ایمیزون پر اثرات
ایمیزون نے کہا ہے کہ اسے توقع نہیں ہے کہ یہ ہڑتال اس کی تعطیلات کی ترسیل پر اثر انداز ہوگی، مگر سچ تو یہ ہے کہ اگر یہ ہڑتال طویل عرصے تک جاری رہتی ہے تو شہر کے بڑے علاقوں میں ترسیل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ایمیزون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اپنے ڈلیوری نیٹ ورک کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ وہ ایسے حالات میں بھی کام کر سکے۔
لیکن اگر یہ ہڑتال زیادہ دنوں تک چلتی ہے، تو ایمیزون کو اضافی لاگت اور آپریشنل مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اور اگر آپ پاکستان میں ہیں، تو تصور کریں کہ یہ ہڑتال پاکستان میں ہوتی تو شاید آپ کے انٹرنیٹ آرڈر کے بجائے "ابھی آرہا ہوں” والے کالز زیادہ آتیں!
بڑی تصویر
ایمیزون کے ساتھ یہ مسئلہ صرف ہڑتال تک محدود نہیں ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں کمپنی کو اس کی مزدور پالیسیوں کی وجہ سے کافی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ کارکنوں کی حفاظت، اجرت اور کام کے حالات میں بہتری کے مطالبے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایمیزون نے کچھ بہتریاں کی ہیں جیسے گودام کے کارکنوں کے لیے اجرت میں اضافہ، مگر نقادوں کا کہنا ہے کہ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، خاص طور پر جب زندگی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
نتیجہ
تو جناب، ایمیزون کی ہڑتال صرف ایک معمولی مزدور مسئلہ نہیں بلکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب صرف بڑے بڑے لوگ ہی نہیں بلکہ چھوٹے ملازمین بھی اپنی آواز اٹھا رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایمیزون اس دباؤ کا کیسے سامنا کرتا ہے اور یہ ہڑتال کتنے دنوں تک جاری رہتی ہے۔ اور آپ جانتے ہیں، اگر یہ ہڑتال پاکستان میں ہوتی تو شاید ایمیزون کو کچھ "پیزا اور چائے” کی پیشکش بھی کرنی پڑتی!
#CryptoTradingPakistan #PakistaniBusinessIdeas #StockMarketPakistan2024 #UrduAIExplained #FinanceGrowthPakistan #DigitalCurrencyInsights #BusinessInPakistan #TechUpdates2024 #CryptoForBeginnersUrdu #StartupSuccessTips