اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کو اعلان کیا کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کی سپورٹ کے لیے کمر کس چکی ہے اور اب پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا، "معیشت کی بحالی کے لیے کچھ کڑوی گولیاں کھانی پڑتی ہیں، لیکن فکر نہ کریں، آخر میں یہ گولیاں گلاب جامن جیسا میٹھا نتیجہ دیں گی۔”
یہ بیان سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI) کے دورے کے دوران سامنے آیا، جہاں وزیر نے تاجر برادری کے ساتھ گپ شپ کے انداز میں معیشت کے مسائل اور ممکنہ حل پر گفتگو کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر تجارت جام کمال خان بھی موجود تھے، جو اپنے اپنے حصے کی مشورے لے کر آئے تھے۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو موجودہ 10.3 فیصد سے بڑھا کر 13-14 فیصد کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، "بھائی، ہمیں اپنے گھریلو بجٹ کو چلانے کے لیے چائے کی پیالی کے بجائے پورا کیتلی بھرنا ہوگا!”
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت معیشت کو پائیدار ترقی کی پٹری پر ڈالنے کے لیے ضروری اصلاحات کرنے کو تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا، "یہ کڑوا سچ ہے کہ ملک کو جنگل سے نکالنے کے لیے سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں، لیکن فکر نہ کریں، سبز چراگاہیں قریب ہیں!”
وزیر نے تاجر برادری کو یقین دلایا کہ ایف بی آر کو جلد ہی کاروبار دوست ادارہ بنایا جائے گا، مگر یہ بھی واضح کر دیا کہ ٹیکس کے معاملے میں کسی کو ‘نانی یاد’ دلانے میں کوئی جھجک نہیں ہوگی۔
فائنل ٹیکس ریجیم کے حوالے سے SCCI کے صدر کی تجاویز پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا، "بھائی، ہم آپ کی بات غور سے سن رہے ہیں۔ جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ SMEs اور برآمدات کے فائدے میں ہوگا، کیونکہ ہم سب کا بھلا اسی میں ہے۔”
مزید تفصیلات
اورنگزیب نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو حمایت کا یقین دلایا
پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے وزیر خزانہ اورنگزیب نے جمعرات کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) کو حکومت کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا، "چند سخت فیصلے تو کرنا پڑیں گے، لیکن آخرکار سب کا فائدہ ہی فائدہ ہے، جیسے کہ چائے کے ساتھ کھانے کی لذت!”
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI) کے دورے کے دوران اورنگزیب نے کاروباری حضرات سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے نئے اقدامات اور اصلاحات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر تجارت جام کمال خان بھی ان کے ہمراہ تھے، اور دونوں نے اپنی اپنی حکومتی حکمت عملی پر بات کی۔
معیشت کی مضبوطی کے لیے پُرعزم فیصلے
اورنگزیب نے واضح کیا کہ معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے کچھ کڑوی گولیاں کھانی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا، "اگر آج مشکل فیصلے نہ کیے تو کل ہم سب کو ان کا پچھتاوا ہوگا، اور اس پچھتاوے کا ذائقہ بالکل دال چاول کی طرح ہوگا!”
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو 10.3 فیصد سے بڑھا کر 13-14 فیصد تک لے جانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس سے نہ صرف خزانہ مضبوط ہوگا، بلکہ ملکی معیشت بھی درست سمت میں گامزن ہوگی۔
اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے اسٹرکچرل اصلاحات کر رہی ہے تاکہ ملک کی معاشی حالت بہتر ہو اور ادائیگیوں کے توازن کا بحران نہ ہو۔ "ہمارے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اس وقت صحیح فیصلے کریں تاکہ کل ہماری معیشت مضبوط ہو، اور ہمیں یہ تمام فیصلے ‘مصلحے’ کی طرح ہی ملیں گے,” انہوں نے مزید کہا۔
ایف بی آر کو کاروبار دوست ادارہ بنانا
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایف بی آر کو ایک کاروبار دوست ادارہ بنائے گی۔ لیکن یہاں ایک چیز واضع کرنی ضروری ہے، "یہ کوئی چھوٹے بھائی کی طرح نہیں ہوگا جو بغیر کام کے تیز ہو!” انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے معاملات میں کسی بھی شعبے کو رعایت نہیں ملے گی، بلکہ تمام کاروباری اداروں کو مساوی بنیادوں پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ایس سی سی آئی کے صدر کی طرف سے فائنل ٹیکس ریجیم کے بارے میں کی جانے والی نمائندگیوں کو وزیر خزانہ نے صبر سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ ان تجاویز پر تفصیل سے غور کیا جائے گا اور جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ SMEs اور برآمدات کے بہترین مفاد میں ہوگا۔
سب کے لیے فائدہ
اورنگزیب نے مزید کہا کہ ایک مستحکم اور مضبوط معیشت کے فوائد سب کو ملیں گے، چاہے وہ چھوٹے کاروبار ہوں یا عام لوگ۔ "یہ سب کچھ ہم سب کے فائدے کے لیے ہے، نہ کہ صرف بڑے لوگوں کے لیے!”
کاروباری کمیونٹی کے ساتھ تعاون
وزیر خزانہ نے کاروباری کمیونٹی کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی مضبوطی کے لیے تاجروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، تاکہ تمام چیلنجز کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔
پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور حکومت ان کی حمایت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیر خزانہ کے یقین دہانی سے کاروباری افراد کو حوصلہ ملا ہے کہ حکومت ان کے ساتھ ہے، اور آئندہ کے فیصلے ان کے مفاد میں ہوں گے۔
#BusinessTrendsPakistan #CryptoTradingTips #PakistaniStockMarket #UrduTechNews #DigitalEconomyPakistan #BitcoinPakistan #FinanceNewsPakistan #StartupTrendsUrdu #BlockchainBasics #UrduEconomicUpdates