کیا دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اپنے قدموں پر کھڑا رہ سکے گی؟
بھئی، انڈین معیشت کا حال دیکھ کر تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے وہ ہاتھی کو تیز دوڑنے کی کوشش کر رہا ہو، مگر قدم رک گئے ہیں! جولائی سے ستمبر 2024 کے دوران جی ڈی پی کی شرح پانچ اعشاریہ چار فیصد تک آ پہنچی، جو کہ پچھلے سات سہ ماہیوں میں سب سے کم سطح ہے۔ اور یہ تو ریزرو بینک آف انڈیا کی سات فیصد کی پیشگوئی سے بھی کم ہے۔
اگرچہ یہ دوسرے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ابھی بھی ٹھیک چل رہی ہے، لیکن یہ اعداد و شمار ہمیں بتا رہے ہیں کہ معیشت کی رفتار سست ہو رہی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ صارفین کی کم ہوتی ہوئی مانگ، سرمایہ کاری میں سست روی اور حکومتی اخراجات میں کمی جیسے عوامل ہیں۔ انڈین مال کی برآمدات بھی سنہ 2023 میں بس دو فیصد تک رہ گئیں۔
اب، فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز (FMCG) کی فروخت میں تو تھوڑی تیزی آئی ہے، مگر عوامی سطح پر تجارت کرنے والی کمپنیاں اور ان کے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی آئی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 25-2024 مالی سال کے لیے ترقی کی پیشگوئی 6.6 فیصد رکھی تھی، لیکن اب وہ اس پر نظرثانی کرنے کی سوچ رہے ہیں۔
اقتصادی ماہر راجیشوری سینگپتا کا کہنا ہے کہ "یہ حالات اچانک نہیں بدلے، بلکہ یہ آہستہ آہستہ خراب ہو رہے تھے۔ سست روی اور طلب کی کمی صاف نظر آ رہی ہے۔”
دوسری طرف، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے تو پھر بھی اُمید کی کرن دکھا رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گراوٹ انتخابی موسم اور حکومتی اخراجات میں کمی کا نتیجہ ہے، اور تیسری سہ ماہی میں معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر آ جائے گی۔
لیکن، دل کی بات کی جائے، تو انڈیا کی معیشت ابھی بھی دنیا کی تیز ترین ترقی کرتی معیشت ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ عوامی کھپت میں کمی، عالمی کھپت میں گراوٹ، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کی طرف سے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے شرحِ سود میں کمی کرنے کے باوجود معیشت کی رفتار میں کمی آئی ہے۔
اب یہ بات بھی اہم ہے کہ شرحِ سود کا زیادہ ہونا کاروبار اور صارفین کے لیے قرض لینا مہنگا کر دیتا ہے، اور اس سے سرمایہ کاری اور کھپت دونوں میں کمی آتی ہے، جو کہ معیشت کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔
اگرچہ آر بی آئی نے گزشتہ دو سالوں سے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی، مگر مہنگائی میں اضافے کا تو سادہ سا حساب ہے! اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 6.2 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ مرکزی بینک کے 4 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔
اور پھر، ماہر اقتصادیات ہمانشو کا کہنا ہے کہ "شرحِ سود کم کرنے سے تب تک ترقی نہیں ہو سکتی جب تک کھپت کی طلب مضبوط نہ ہو۔ جب تک لوگوں کے پاس خریداری کی طاقت نہیں ہوگی، کاروباری لوگ بھی پیسے نہیں لگائیں گے۔”
اسی دوران، آر بی آئی کے سابق گورنر شکتیکانتا داس نے انڈیا کی ترقی کی کہانی کو ابھی بھی مضبوط قرار دیا۔ ان کا ماننا ہے کہ مہنگائی اور ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا اچھی بات ہے، مگر ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ جب کھپت نہیں ہو گی تو ترقی کا سفر رکتا ہے۔
انڈیا کی معیشت میں کچھ "دوہری رفتار” چل رہی ہے، جہاں پرانی معیشت اور نئی معیشت مختلف سمتوں میں چل رہی ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پرانی معیشت میں چھوٹے کاروبار اور زرعی شعبہ ابھی بھی اصلاحات کا انتظار کر رہا ہے، جب کہ نئی معیشت کورونا کے بعد برآمدات اور سروسز میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
انڈیا کی معیشت کے معاملے میں اب بھی کئی چیلنجز ہیں۔ عالمی سطح پر کم ٹیرف اور بہتر سرمایہ کاری کے بغیر اس کا ترقی کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹیرف کم کرنے اور برآمدات کے لیے سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آخرکار، انڈیا کی معیشت کی حالت ایسی ہے جیسے کرکٹ میچ میں ایک کھلاڑی تیز دوڑ رہا ہو، مگر دوسرے کھلاڑیوں کو اس کے پیچھے چلتے رہنا پڑ رہا ہو۔ پھر بھی، حکومت اور اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈیا اب بھی عالمی سطح پر تیز رفتار ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے، بس تھوڑے بہت ٹنڈے تلورے کی ضرورت ہے۔
لہذا، آئیے دیکھتے ہیں کہ انڈیا کی معیشت جلد ہی دوبارہ اپنے پاؤں پر کیسے کھڑی ہوتی ہے!
مزید تفصیلات
انڈیا میں گاڑیوں کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی، کیا دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھنے والی معیشت اب تنزلی کی طرف جا رہی ہے؟
انڈیا دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے طور پر شہرت رکھتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں معیشت کی رفتار میں سست روی نے اس سوال کو جنم دیا ہے کہ کیا انڈیا اب تنزلی کی طرف جا رہا ہے؟ خاص طور پر گاڑیوں کی خرید و فروخت میں کمی نے اس خدشے کو مزید تقویت دی ہے۔ گاڑیوں کی صنعت ایک اہم اشارہ ہے جو کسی بھی معیشت کی صحت کو ظاہر کرتا ہے، اور انڈیا میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔
گاڑیوں کی خرید و فروخت میں کمی کی وجوہات
انڈیا میں گاڑیوں کی خریداری میں کمی کے کئی عوامل ہیں، جن میں سب سے اہم صارفین کی خریداری کی قوت میں کمی، اقتصادی سست روی، اور قرضوں کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔ 2024 کی تیسری سہ ماہی کے دوران، گاڑیوں کی خریداری میں واضح کمی دیکھنے کو ملی۔ خصوصاً چھوٹی اور متوسط قیمت کی گاڑیوں کی فروخت میں گراوٹ آئی ہے، جو کہ انڈیا کی گاڑیوں کی صنعت کا بنیادی حصہ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی خریداری میں کمی کی وجہ صرف اقتصادی سست روی نہیں ہے بلکہ صارفین کا رویہ بھی بدل رہا ہے۔ مہنگائی اور روزمرہ کی ضروریات میں اضافے کے سبب لوگ اب گاڑی خریدنے کے بجائے اپنی بچت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، انڈیا میں بڑھتی ہوئی شرحِ سود نے بھی صارفین کے لیے قرضوں کو مہنگا کر دیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی خریداری میں کمی آئی ہے۔
عالمی اقتصادی حالات کا اثر
انڈیا کی معیشت میں عالمی اقتصادی حالات کا بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ چین جیسے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کمی، عالمی طلب میں کمی، اور خام مال کی قیمتوں میں اضافہ، یہ سب عوامل انڈیا کی معیشت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ گاڑیوں کی صنعت ان تبدیلیوں سے متاثر ہوئی ہے کیونکہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے سبب گاڑیوں کی تیاری کی لاگت بڑھ گئی ہے، جس کا اثر صارفین پر پڑا ہے۔
حکومتی اقدامات
انڈین حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں گاڑیوں کی خریداری کے لیے خصوصی قرضوں کی سہولت، ٹیکس میں کمی، اور توانائی کی بچت کی حکمت عملی شامل ہیں۔ تاہم، یہ اقدامات ابھی تک گاڑیوں کی خریداری کی شرح میں قابلِ ذکر اضافہ نہیں کر پائے ہیں۔
مستقبل کے امکانات
انڈیا کی گاڑیوں کی صنعت کے مستقبل کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اقتصادی حالات میں بہتری آتی ہے اور صارفین کی خریداری کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، تو گاڑیوں کی خریداری میں بھی تیزی آ سکتی ہے۔ تاہم، اس کے لیے حکومت کو مزید اصلاحات کرنی ہوں گی اور قرضوں کے حصول کو مزید آسان بنانا ہوگا۔
نتیجہ
انڈیا کی معیشت میں سست روی اور گاڑیوں کی خرید و فروخت میں کمی ایک سنگین چیلنج ہے، مگر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ انڈیا اپنی ترقی کی رفتار کو مکمل طور پر کھو دے گا۔ اگرچہ اس وقت گاڑیوں کی صنعت میں کمی دیکھنے کو ملی ہے، لیکن انڈیا کی معیشت کے پائیدار ترقی کے امکانات ابھی بھی موجود ہیں۔ اقتصادی اصلاحات اور حکومت کے درست اقدامات سے انڈیا کی گاڑیوں کی صنعت دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu