امریکی حکومت نے ابوظہبی میں مائیکروسافٹ سے چلنے والی ایک جدید AI سہولت کے لیے مصنوعی ذہانت کے چپس کی برآمد کی منظوری دے دی ہے۔ یہ معاہدہ G42 نامی ایک اماراتی AI فرم کے ساتھ امریکی کمپنی کی خصوصی شراکت داری کا حصہ ہے۔ اس سال کے شروع میں، مائیکروسافٹ نے G42 میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جس کے نتیجے میں امریکی کمپنی کو اقلیتی حصص اور بورڈ میں سیٹ مل گئی۔ اس معاہدے کے تحت، G42 اپنے AI ایپلی کیشنز کو چلانے کے لیے مائیکروسافٹ کی کلاؤڈ سروسز استعمال کرے گا۔
اب یہاں مروت کی بات نہیں! جب امریکی قانون سازوں نے یہ سنہری موقع دیکھا، تو فوراً ان کے دماغ میں یہ سوال آیا: "اگر یہ چپس چین تک پہنچ گئیں تو؟” اور انہوں نے مائیکروسافٹ سے کہا کہ G42 کے چینی کمیونسٹ پارٹی، فوج، اور حکومت کے ساتھ تعلقات کی امریکی تشخیص کروانے سے پہلے اس معاہدے کو آگے نہ بڑھایا جائے۔
کامرس ڈیپارٹمنٹ اور G42 نے فوری طور پر اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، اور مائیکروسافٹ بھی خاموش ہو گیا۔ دل میں آیا کہ اگر یہ خاموشی کوئی پاکستانی چائے کی دکان کی طرح ہو، تو کتنی دیر تک برقرار رہ سکتی ہے؟
رپورٹ کے مطابق، مائیکروسافٹ کو اس لائسنس کی برآمد کی اجازت اس صورت میں ملے گی جب وہ ان ممالک سے متعلق رسائی روک دے جو امریکی ہتھیاروں کی پابندیوں میں شامل ہیں یا جن کی فہرست میں امریکی سیکیورٹی ایجنسیز کے مشتبہ افراد شامل ہیں۔ یہ پابندیاں خاص طور پر چین، چینی حکومت یا چین میں کام کرنے والے افراد کے لیے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ AI سسٹمز قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، اور ان سے کیمیائی، حیاتیاتی اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری آسان ہو سکتی ہے۔ لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اس سال کے آغاز میں سب سے بڑے AI سسٹم بنانے والوں سے درخواست کی تھی کہ وہ امریکی حکومت کو اپنے منصوبوں کی تفصیلات فراہم کریں۔
G42 نے اپنے چین کے تعلقات پر خدشات کے باوجود اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ امریکی شراکت داروں اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ مل کر AI کی ترقی اور معیارات کے تعین کے لیے کام کر رہا ہے۔
G42 میں ابوظہبی خودمختار دولت فنڈ، متحدہ عرب امارات کا حکومتی خاندان اور امریکی نجی ایکویٹی فرم سلور لیک نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ کمپنی کے چیئرمین شیخ تہنون بن زید النہیان متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر اور متحدہ عرب امارات کے صدر کے بھائی ہیں۔ یہ وہ باتیں ہیں جو عام طور پر صرف رشتہ داروں کو بتائی جاتی ہیں!
مزید تفصیلات
امریکی حکومت نے مائیکروسافٹ اور G42 کے درمیان شراکت داری کے تحت متحدہ عرب امارات میں جدید مصنوعی ذہانت (AI) چپس کی برآمد کی منظوری دے دی ہے۔ مائیکروسافٹ نے G42 میں 1.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جس سے امریکی کمپنی کو اقلیتی حصہ اور بورڈ کی نشست حاصل ہوئی۔ تاہم، اس معاہدے کو چینی تعلقات کے حوالے سے امریکی حکام کی نگرانی کا سامنا ہے، کیونکہ ان کا خدشہ ہے کہ G42 چینی فوجی ایپلیکیشنز میں ان چپس کا استعمال کر سکتا ہے۔
AI چپس وہ خصوصی ہارڈویئر ہیں جو مصنوعی ذہانت کے کاموں کو تیز کرنے کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ یہ چپس، جیسے کہ GPUs اور مخصوص AI ایکسیلیریٹرز، بڑی مقدار میں ڈیٹا پروسیس کرنے میں مدد دیتی ہیں، جس سے جدید AI ماڈلز چلانے میں آسانی ہوتی ہے۔ ان چپس کی مدد سے مشین لرننگ، خودکار ڈرائیونگ، اور امیج ریکگنیشن جیسے پیچیدہ کام زیادہ تیز اور مؤثر طریقے سے کیے جا سکتے ہیں۔
مائیکروسافٹ اور G42 کی شراکت داری کے باوجود، اس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں کیونکہ G42 کے چین کے ساتھ تعلقات کی خبریں سامنے آئی ہیں، جن کی وجہ سے امریکی حکام نے چینی فوج یا حکومت کے ساتھ اس کے روابط پر تشویش کا اظہار کیا۔ یہ معاہدہ امریکی حکومت کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے کیونکہ AI ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فوجی اور سویلین مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ یہ سب کچھ تھوڑا پیچیدہ لگتا ہے، لیکن یہ ترقی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ دنیا بھر میں AI چپس کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ اور جب آپ ٹیکنالوجی کے میدان میں دوڑ کا حصہ بننے کی کوشش کر رہے ہوں، تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ "جہاں ٹیکنالوجی، وہاں سیاست”۔ اس سب میں امریکہ اور چین کی کشمکش، اور اس میں مائیکروسافٹ جیسے بڑے کھلاڑی، اس کھیل کو اور دلچسپ بناتے ہیں۔
#UrduBusinessNews #CryptoNewsPakistan #LatestFinanceTrends #TechUpdatesPakistan #UrduCryptoNews #StockMarketUpdates #AIInPakistan #BlockchainNewsUrdu #PakistaniEconomyUpdates #InvestmentNewsUrdu