اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے ملک کے مالیاتی اداروں کو بڑا سبق دیا کہ وہ بینکنگ سیکٹر کو جدید دور کی طرف لے جائیں اور شمولیت کو فروغ دیں۔ کراچی میں منعقدہ نویں پاکستان بینکنگ ایوارڈز 2024 سے خطاب کرتے ہوئے، احمد صاحب نے بتایا کہ مالی ادارے صرف بڑے اداروں کی خدمت کرنے کے بجائے، زراعت اور چھوٹے و درمیانے کاروبار (SMEs) کی طرف بھی توجہ دیں تاکہ سب کو بینکنگ کے پھلوں کا مزہ ملے۔
اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بینکنگ اور فنانس انڈسٹری کے سینئر ایگزیکٹوز اور ماہرین کی موجودگی میں احمد صاحب نے اس بات کا بھی قائل کیا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور FinTechs کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بینکنگ انڈسٹری نے معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور مشکل حالات میں ملک کا سہارا بنی ہے۔ اور یہ بھی کہ اس شعبے کی مالی کارکردگی کئی دیگر ممالک کے بینکوں سے بہتر ہے — تو گویا ہم سب کو فخر ہونا چاہیے کہ ہمارے بینک کرکٹر کی طرح کھیل رہے ہیں۔
احمد صاحب نے بینکوں کو روایتی ماڈلز کو اپ ڈیٹ کرنے کی بھی نصیحت کی، تاکہ مالیاتی ثالثی بڑھ سکے، مالی خواندگی بہتر ہو، اور کسٹمر کا تجربہ بھی بڑھ سکے۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ جدید اور پائیدار ماڈل اپنا کر ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنائیں جو مستقبل کی چمک دمک سے بھرپور ہو۔
پاکستان بینکنگ ایوارڈز، جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (NIBAF) اور DAWN میڈیا گروپ کے اشتراک سے منعقد ہوتے ہیں، بینکنگ کمیونٹی کو بہترین کارکردگی پر داد دینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایوارڈز 2016 سے بینکنگ کے میدان میں کامیابیوں کا معیار بن چکے ہیں۔
اس سال کی تقریب میں ایک نیا زمرہ شامل کیا گیا: خواتین کی شمولیت کے لیے بہترین بینک۔ میزان بینک کو بہترین بینک کا ایوارڈ ملا، جبکہ بینک آف پنجاب کو زراعت اور خواتین کی شمولیت میں بہترین کارکردگی پر سراہا گیا۔ موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کو بہترین مائیکرو فنانس بینک کے طور پر اعزاز ملا، HBL کو SMEs کے ساتھ اس کے کام کے لیے، اور بینک الفلاح کو ڈیجیٹل ایکسیلنس اور کسٹمر کی مصروفیت کے لیے ایوارڈ دیے گئے۔
ان ایوارڈز کا فیصلہ اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر سید سلیم رضا کی قیادت میں ایک غیر جانبدار جیوری نے کیا، جس میں بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر کی اہم شخصیات شامل تھیں۔ تقریب کے دوران، NIBAF کے سی ای او ریاض نذرعلی چنارا نے بینکوں کی لیڈرشپ اور اختراعات کی تعریف کی، اور ان کی محنت کا کریڈٹ دیا کہ کیسے وہ ملک کی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
آخر میں، جمیل احمد کے ریمارکس نے اس بات کی یاد دہانی کروائی کہ بینکنگ سیکٹر پاکستان کی معیشت کی جڑت ہے۔ ان کا پیغام تھا کہ ٹیکنالوجی اپنانا اور مالی شمولیت کے خلا کو پر کرنا ضروری ہے، تاکہ ہر طبقہ اپنی مالی خوشحالی کا مزہ لے سکے۔ تو، بینکوں کو اب پیچھے نہ رہنے کی ضرورت، بس ہنس کے کہو: "ٹیکنالوجی کے ساتھ چلیں، نہیں تو کہیں پیچھے نہ رہ جائیں!”
مزید تفصیلات
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد کی حالیہ تقریر میں بینکنگ سیکٹر کی معیشت میں اہمیت اور ترقی کے لیے جدت، ٹیکنالوجی اپنانے اور مالی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ان کے خطاب کے چند اہم نکات اور متعلقہ سیاق و سباق یہ ہیں:
1. جدیدیت اور مالی شمولیت کی اپیل
جمیل احمد نے مالیاتی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی اپنانے کی تلقین کی تاکہ زراعت اور چھوٹے و درمیانے کاروبار (SMEs) جیسے اہم شعبوں تک رسائی بڑھائی جا سکے۔ یہ دونوں شعبے پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن اکثر مالیاتی خدمات تک رسائی میں دشواریوں کا سامنا کرتے ہیں۔ بھائی، زراعت والوں کو قرضہ دیں گے تو وہ کھیتوں میں چاول اگائیں گے، نہ کہ کھانے کی پلیٹ میں!
2. بینکوں اور فِن ٹیک کا اتحاد
انہوں نے روایتی بینکوں اور فِن ٹیک کمپنیوں کے درمیان اشتراک پر زور دیا۔ ٹیکنالوجی کے فائدے اٹھا کر بینک نہ صرف اخراجات کم کر سکتے ہیں بلکہ ان افراد تک بھی پہنچ سکتے ہیں جنہیں بینک کا اندرونی ہال خواب لگتا تھا۔ اب گاؤں کے کسان بھی کہیں گے: "او بھائی، ایپ پر کر لو قرضہ اپلائی!”
3. معاشی اثرات اور بینکنگ سیکٹر کی مضبوطی
گورنر نے تسلیم کیا کہ پاکستانی بینکنگ سیکٹر نے مشکل حالات میں معیشت کا سہارا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ مالی لحاظ سے خطے کے دوسرے ممالک سے مضبوط ہے۔ تو مطلب، ہمارا بینکنگ سسٹم اتنا طاقتور ہے کہ دباؤ میں بھی مسکراتا ہے، جیسے شادی میں دلہا۔
4. روایتی ماڈلز کا دوبارہ جائزہ
جمیل احمد نے روایتی بینکنگ ماڈلز پر نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مالی خواندگی کو فروغ دیا جا سکے اور صارف کے تجربے کو بہتر بنایا جا سکے۔ بھائی، اب وقت آگیا ہے کہ بینک صارف کے پیچھے دوڑیں، نہ کہ صارف بینک کے پیچھے!
5. پائیدار اور جامع ماحولیاتی نظام
انہوں نے ایسے مالیاتی نظام کی تعمیر پر زور دیا جو جدت اور ترقی کے ساتھ ساتھ پائیداری اور شمولیت پر بھی توجہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایسا نظام بنائیں جہاں خواتین اور دیگر کمزور طبقے بھی فائدہ اٹھا سکیں، کیونکہ جب سب آگے بڑھیں گے تو معیشت بھی بھاگے گی!”
6. پاکستان بینکنگ ایوارڈز 2024
یہ تقریر پاکستان بینکنگ ایوارڈز کے دوران کی گئی، جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (NIBAF)، ڈان میڈیا گروپ، اور اے ایف فرگوسن اینڈ کمپنی کے اشتراک سے منعقد ہوئے۔ یہ ایوارڈز 2016 سے بہترین کارکردگی کو تسلیم کرنے کا ذریعہ بنے ہیں۔
7. اہم کھلاڑیوں کی پذیرائی
تقریب میں مختلف بینکوں کو ایوارڈز سے نوازا گیا، جیسے:
میزان بینک: مجموعی طور پر بہترین بینک۔
بینک آف پنجاب: زراعت اور خواتین کی شمولیت کے لیے۔
موبی لنک مائیکرو فنانس بینک: مائیکرو فنانس میں شاندار کارکردگی کے لیے۔
ایچ بی ایل: SMEs کے ساتھ کام کرنے کے لیے۔
بینک الفلاح: ڈیجیٹل ایکسیلنس اور صارفین کے ساتھ بہترین تعلقات کے لیے۔
8. خواتین کی شمولیت کے لیے نئی کیٹیگری
اس بار ایک نئی کیٹیگری، "بہترین بینک برائے خواتین کی شمولیت” شامل کی گئی، تاکہ خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی کو فروغ دیا جا سکے۔ بھائی، خواتین کو اب گھریلو بجٹ کے لیے بھی اپنے بینک اکاؤنٹ کا فائدہ ملے گا!
9. آزاد جیوری کا انتخاب
جیتنے والوں کا انتخاب ایک آزاد جیوری نے کیا، جس کی سربراہی سابق گورنر اسٹیٹ بینک سید سلیم رضا کر رہے تھے۔ اس جیوری میں بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر کی نمایاں شخصیات شامل تھیں، جو اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ انتخابی عمل شفاف ہو۔
10. بینکنگ سیکٹر کی تعریف
تقریب میں نائبیف کے سی ای او ریاض نذر علی چینارا نے بینکوں کی قیادت اور اختراعی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ بینک معیشت کے استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔”
نتیجہ
جمیل احمد کی تقریر کا خلاصہ یہی ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کریں، زراعت اور SMEs کو ساتھ لے کر چلیں، اور مالی شمولیت پر زور دیں۔ اگر ہم نے یہ سب کیا تو بینکنگ سیکٹر نہ صرف مضبوط ہوگا بلکہ ملکی معیشت کو بھی نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ تو بھائی، وقت آ گیا ہے کہ بینک بھی "اسمارٹ” بن جائیں!