آرکٹک برف پگھلاؤ اور یورپ میں شدید سردی کا امکان: ایک جامع جائزہ
ایک نئی تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ لاکھوں سال قبل، جب عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا، آرکٹک کی برف پگھل گئی، جس کے باعث یورپ میں سخت سردی کا سامنا ہوا۔ یہ مطالعہ آج کے موسمی حالات سے موازنہ کرتے ہوئے یہ ظاہر کرتا ہے کہ آرکٹک برف کے پگھلاؤ کے دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے مستقبل میں یورپ میں شدید سردی کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔
تحقیق کی اہمیت اور اس کے نتائج
یہ تحقیق iC3 پولر ریسرچ ہب کی جانب سے کی گئی، جس میں آخری انٹرگلیشیل دور کے موسمیاتی حالات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس دور میں، عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1 سے 2 ڈگری سیلسیس زیادہ تھا، اور آج ہم ایک ڈگری کا اضافہ پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ اس مطالعے کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے ممکنہ اثرات کو واضح کرنا ہے، تاکہ آج کے حالات میں ماضی کی تجربات سے رہنمائی حاصل کی جا سکے۔
ڈاکٹر محمد عزت، جو آرکٹک یونیورسٹی آف ناروے کے محقق ہیں، نے اس تحقیق کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ "آرکٹک برف کے پگھلاؤ کا اثر نہ صرف شمالی یورپ بلکہ عالمی موسمی نظام پر بھی پڑ سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار پہلے سے کہیں زیادہ تیز ہے، اور اگر یہی رجحان جاری رہا تو آنے والے سالوں میں دنیا کو سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
آرکٹک برف کے ماضی اور حال کا تجزیہ
یہ تحقیق نورڈک سمندروں سے حاصل کردہ نمونوں کے تجزیے پر مبنی ہے، جس میں سمندری حالات کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل کی گئیں۔ تقریباً 128,000 سال قبل آرکٹک کی برف کے پگھلاؤ نے بحر اوقیانوس کے پانیوں کی گردش میں نمایاں تبدیلی پیدا کی، جس کے باعث یورپ کو گرم پانی کی فراہمی میں کمی واقع ہوئی اور یورپ میں سردی کا شدید اضافہ دیکھا گیا۔
تلچھٹ کے کورز کے ذریعے بائیولوجیکل، نامیاتی، اور غیر نامیاتی جیو کیمیکل ٹریسرز کے مطالعے سے محققین نے یہ اخذ کیا کہ اس پگھلاؤ کے نتیجے میں بحر اوقیانوس کی گردش میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی۔ یہ تبدیلی دراصل یورپ کی سردی کی وجہ بنی، کیونکہ گرم پانی کی فراہمی میں کمی واقع ہونے سے علاقے کا درجہ حرارت تیزی سے نیچے گیا۔
موجودہ موسمی حالات میں، آرکٹک برف تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ یورپی اسپیس ایجنسی کے مطابق، 2050 تک آرکٹک برف مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ گزشتہ 18 سالوں میں آرکٹک کی برف کی توسیع میں شدید کمی آئی ہے۔ امریکہ کے نیشنل سنو اینڈ آئس ڈیٹا سینٹر (NSIDC) کی تحقیق کے مطابق، 2024 میں آرکٹک برف کی سطح 46 سالوں میں ساتویں سب سے کم رہی ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کی سنگینی کا اشارہ ملتا ہے۔
AMOC کا کردار اور یورپ میں سردی کا امکان
اٹلانٹک میریڈینل اوورٹرننگ سرکولیشن (AMOC) بحر اوقیانوس میں ایک اہم سمندری کرنٹ ہے جو یورپ کو گرم پانی فراہم کرتا ہے۔ اگر یہ کرنٹ متاثر ہوتا ہے تو یورپ کو گرم پانی کی فراہمی میں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے یورپ کے درجہ حرارت میں شدید کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، یہ نظام 100,000 سال قبل برف کے پگھلاؤ کے باعث متاثر ہوا تھا، اور دوبارہ ایسا ہونے کی صورت میں برطانیہ اور شمالی یورپ کو ٹھنڈک کی شدید لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد عزت کا کہنا ہے کہ AMOC ایک پیچیدہ نظام ہے جس کا انحصار مختلف ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے، اور اس کا کمزور ہونا یا ٹوٹ جانا عالمی سطح پر موسمیاتی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔ AMOC میں خلل سے نہ صرف یورپ بلکہ عالمی سطح پر ماحولیاتی نظام پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
AMOC اور ماہی گیری کے شعبے پر اثرات
AMOC کی کمزوری کا اثر سمندری ماحولیاتی نظام پر بھی پڑ سکتا ہے، جس میں مچھلیوں کی فراہمی اور دیگر سمندری وسائل شامل ہیں۔ اگر AMOC متاثر ہوتا ہے تو مچھلیوں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے، جس سے یورپ اور دیگر ممالک کی ماہی گیری کی صنعت متاثر ہو سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندری ماحول میں پیدا ہونے والی حرارت سمندری مخلوقات کو نقل مکانی پر مجبور کر سکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کا مستقبل میں ممکنہ اثر
آرکٹک برف کا پگھلاؤ اور AMOC میں ممکنہ خلل موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ بعض مطالعے بتاتے ہیں کہ AMOC پہلے ہی کمزور ہو رہا ہے، اور اگر یہ تبدیلیاں موجودہ رفتار سے جاری رہیں تو آنے والے سالوں میں موسمیاتی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندر میں گرمی کا اضافہ ہو رہا ہے، جو سمندری دھاروں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان تبدیلیوں کے باعث دنیا کے مختلف حصوں میں بارشوں کے نظام اور درجہ حرارت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ دنیا بھر کے ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ تبدیلیاں مستقبل میں ناقابلِ واپسی ثابت ہو سکتی ہیں۔
عالمی اقدامات اور مستقبل کا لائحہ عمل
آرکٹک برف کے پگھلاؤ اور AMOC میں خلل کے خطرات کے پیش نظر، ضروری ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ دنیا کو درجہ حرارت کو محدود کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آرکٹک برف کو پگھلنے سے بچایا جا سکے اور AMOC جیسے سمندری نظام کو محفوظ رکھا جا سکے۔
پیرس معاہدہ جیسے اقدامات، جو 2015 میں طے پایا، عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے ایک اہم قدم تھا۔ اس معاہدے میں تمام ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھا جائے گا۔ تاہم، ابھی بھی اس حدف تک پہنچنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لیے اقدامات
- کاربن کے اخراج میں کمی: سب سے پہلے، ہمیں کاربن کے اخراج میں کمی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ درجہ حرارت کی تبدیلی محدود رہے اور آرکٹک برف پگھلاؤ کو روکا جا سکے۔
- قابل تجدید توانائی کے ذرائع: ہمیں قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے کہ ہوا، شمسی اور پانی کی توانائی پر انحصار بڑھانا ہوگا تاکہ فوسل ایندھن کا استعمال کم ہو سکے۔
- ماحولیاتی تحفظ کے پروگرام: ہمیں آرکٹک برف اور دیگر قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے ماحولیاتی تحفظ کے پروگراموں میں شرکت کرنی چاہیے، تاکہ زمین کی قدرتی خوبصورتی اور ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔
اختتامیہ
آرکٹک برف کا تیزی سے پگھلنا، سمندری دھاروں میں تبدیلی، اور یورپ میں ممکنہ سردی کا امکان، موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ آرکٹک برف کے پگھلاؤ اور AMOC جیسے سمندری نظام پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا کے ممالک کو مل کر اس بحران کا سامنا کرنا ہوگا اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو اس کے سنگین نتائج ہمیں بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔